پی ٹی آئی استعفے:وزیراعظم سمیت دیگرکو نوٹس

جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کے استعفوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی ایشو عدالتوں کے بجائے باہر ہی کیوں طے نہیں کئے جاتے۔

درخواست گزار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء ظفر علی شاہ نے کہا کہ یہ سیاسی نہیں آئینی معاملہ ہے عدالت کی مداخلت کے بغیر حل نہیں ہوگا۔

جسٹس انور ظہیر نے کہا کہ عدالت معاملے کو اسپیکر کے آرڈر جاری کرنے کے بعد ہی دیکھے گی۔

مزید پڑھیں : تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی سے مستعفی

عدالت نے استعفوں سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی اور نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

سپریم کورٹ نے اگلی سماعت اور نوٹس کے لیے تاریخ مقرر نہیں کی۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ظفر علی شاہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ پٹیشن حکومت یا پارٹی (پی ایم ایل این) کی جانب سے نہیں بلکہ ایک عام شہری کی حیثیت سے دائر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : عمران خان کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

خیال رہے کہ گزشتہ برس 22 اگست کو تحریک انصاف کے قومی اسمبلی کے اراکین اس وقت مستعفی ہو گئے تھے جب وہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف مبینہ دھاندلی پر احتجاج کر رہے تھے۔

تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف اسلام آباد میں 126 روز کا دھرنا بھی دیا جبکہ پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں : جوڈیشل کمیشن رپورٹ : پی ٹی آئی کے دھاندلی الزامات مسترد

حکومت اور تحریک انصاف میں رواں برس 2 اپریل کو ایک معاہدے کے تحت جوڈیشل کمیشن بنایا گیاجس نے انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے تحقیقات کرکے رپورٹ جاری کی جس میں دھاندلی کے بجائے بد نظمی کی نشاندہی کی گئی۔

5 اپریل کو تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں واپس آنے کا اعلان کیا جبکہ 6 اپریل کو پی ٹی آئی کے اراکین عمران خان کی قیادت اجلاس میں شریک ہوئے، البتہ اس کے فوری بعد ہی متحدہ قومی موومنٹ نے ان کی شرکت کو آئین کے آرٹیکل 64 کی شق 8 کے تحت غیر قانونی قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں : ‘پی ٹی آئی کی اسمبلی میں واپسی غیر قانونی،غیر آئینی’

22 اپریل کو متحدہ قومی موومنٹ اور جمیعت علماء اسلام (ف) کی جانب سے تحریک انصاف کی اسمبلی میں شرکت کے خلاف تحاریک جمع کروائی گئیں۔

دونوں جماعتوں کا مؤقف تھا کہ آئین کے تحت 40 روز تک اسمبلی سے غیر حاضر رہنے والا رکن ڈی سیٹ ہوجاتا ہے، جبکہ تحریک انصاف 7 ماہ (210 روز) سے زائد اسمبلی سے غیر حاضر رہے۔

یہ بھی پڑھیں : تحریک انصاف کو ڈی-سیٹ کرنے کی تحاریک واپس

البتہ 6 اگست کو وزیر اعظم نواز شریف اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق کی کوشش سے ایم کیو ایم اور جے یو آئی (ف) نے اپنی تحاریک واپس لے لیں۔

جمعیت علماء اسلام کی جانب سے قرار داد واپس لیے جانے کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے ایوان سے خطاب میں کہا کہ پی ٹی آئی ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک واپس لے لی ہے لیکن مؤقف برقرار ہے۔rttr

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.