مجرموں کو تعز یرات پاکستان کی دفعہ 302/B کے تحت پھانسی دی گئی۔
وہاڑی
![]() |
پنجاب کی وہاڑی ڈسٹرکٹ جیل میں قتل کے دو مجرموں کو پھانسی دی گئی۔
دونوں مجرم محمد بشیر اور محبت علی سگے بھائی تھے۔
محمد بشیر اور محبت علی کے خلاف تھانہ گگو منڈی میں مقدمہ نمبر 135/2001 درج تھا، دونوں نے 4 مئی 2001 کو زمین کے تنازع پر 2 سگے بھائیوں محمد یوسف اور محمد یونس کو ڈنڈوں کے وار کر کے قتل کیا تھا۔
ایڈیشنل سیشن جج عرفان عابد سعید نے 30 نومبر 2002 کو مجرمان کو سزائے موت سنائی تھی جس کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی گئی جس کو ہائیکورٹ نے 26 نومبر 2008 کو خارج کیا جبکہ دونوں بھائیوں کی سپریم کورٹ نے اپیل 24 جون 2009 کو خارج کی۔
راولپنڈی
![]() |
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں ایک مجرم مبشر حسن کو پھانسی دی گئی۔
مجرم مبشر حسن نے 1999 میں ذاتی تنازع پر قادر نامی شخص کو قتل کیا تھا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی نے ملزم کو سزائے موت سنائی تھی۔
مبشر حسن کی سزائے موت کے خلاف تمام اپیلیں مسترد ہوگئی تھیں۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت (13-2008) نے سزائے موت پر غیراعلانیہ پابندی عائد کررکھی تھی تاہم سانحہ پشاور کے بعد اس پر ایک مرتبہ پھر عمل درآمد شروع ہوا۔
پہلی پھانسی 19 دسمبر 2014 کو فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل میں 2 مجرموں عقیل احمد عرف ڈاکٹر عثمان اور ارشد مہربان کو دی گئی۔
دونوں مجرموں پر سابق صدر پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے کے الزام تھا۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان کی جانب سے سزائے موت کی بحالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ سزائے موت پر عمل درآمد کے بعد سےملک کی مختلف جیلوں میں اب تک 200 کے قریب مجرموں کو پھانسی دی جاچکی ہے۔
دسمبر 2014 میں حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں اعداد و شمار جمع کروائے گئے تھے جس کے مطابق پاکستان میں سزائے موت کے7 ہزار 135 قیدی موجود ہیں، جن میں سے پنجاب کے 6 ہزار 424، سندھ کے 355، خیبر پختونخوا کے 183، بلوچستان کے 79 اور گلگت بلتستان کے 15 سزائے موت کے قیدی شامل ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 8 ہزار سے زائد سزائے موت کے قیدی موجود ہیں۔
خیال رہے کہ دسمبر سے اگست کے دوران ماہ رمضان میں سزائے موت پر عملدر آمد نہیں کیا گیا تھا، البتہ ماہ رمضان کے بعد سے دوبارہ سزائے موت پر پابندی ختم کر دی گئی تھی۔
سزائے موت پر پابندی ختم ہونے کے بعد دسمبر سے اپریل کے درمیان 100 افراد کو پھانسی دی گئی جبکہ اب یہ تعداد 200 کے قریب ہے.
Leave a Reply