حجاب کیس: طالبہ کی سوشل میڈیا مہم پر پابندی

مہرین شفق نامی طالبہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں الزام لگایا تھا کہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی نے انھیں داخلہ دینے سے صرف اس وجہ سے انکار کردیا تھا کہ وہ حجاب لیتی ہیں.

بعد ازاں مہرین شفق نے لاہور ہائی کورٹ میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے خلاف پٹیشن دائر کی تھی.

لاہور ہائی کورٹ میں مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے قرار دیا کہ سوشل میڈیا پر مہم چلانے سے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی جیسے ادارے کی ساکھ متاثر ہورہی ہے.

عدالت نے متاثرہ طالبہ کو ایسی سرگرمیوں سے باز رہنے کی ہدایت کی.

سماعت کے دوران گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی انتظامیہ نے واضح کیا کہ مہرین کو حجاب کی بنیاد پر داخلہ دینے سے انکار نہیں کیا گیا تھا، اگر وہ میرٹ پر آتیں تو انھیں ضرور داخلہ دیا جاتا.

عدالت نے انتظامیہ کا مؤقف سننے کے بعد کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی.

واضح رہے کہ مہرین شفق نامی طالبہ نے فیس بک پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں الزام لگایا تھا کہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی انتظامیہ نے داخلہ انٹرویو کے دوران ان کے حجاب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “آپ جیسی لڑکیوں کے لیے ویمن کالجز اور گرلز یونیورسٹیاں موجود ہیں”.

طالبہ کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ کے اس رویے سے ان کے جذبات مجروح ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہر عورت کا حق ہے کہ اگر وہ نقاب کرتی ہے یا کسی بھی اسلامی اصول پر عمل کرتی ہے تو اسے اس کی آزادی ہونی چاہیے.

ویڈیو میں مہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ جاننا چاہتی ہیں کہ حجاب کی بنیاد پر داخلہ نہ دینے کا فیصلہ شعبہ مینجمنٹ سائنسز کے سربراہ کا ہے یا یہ یونیورسٹی کی پالیسی ہے.

انھوں نے یونیورسٹی انتظامیہ سے درخواست کی اگر حجاب کے حوالے سے اُن کا کوئی تحریری قانون موجود ہے تو وہ اسے سامنے لے کر آئیں.

کوہاٹ سے تعلق رکھنے والی طالبہ نے متعلقہ حکام سے اس واقعے کا نوٹس لینے کی بھی اپیل کی تھی.

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.