ہفتہ کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر بزنجو نے بتایا کہ 2013 میں ان کے اور نواز شریف کے درمیان طے پانے والے مری معاہدہ کے تحت وزیر اعلی کی پانچ سالہ مدت پی ایم ایل-ن اور نیشنل پارٹی کے درمیان ڈھائی – ڈھائی سال تقسیم ہونا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس عہدے کیلئے نیشنل پارٹی کے نامزد ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا 30 مہینوں پر مشتمل دور دسمبر میں پورا ہونے جا رہا ہے ، جس کے بعد وزیر اعظم ن-لیگ اس عہدے کیلئے اپنی نامزدگی سامنے لائے گی۔
سینیٹر بزنجو نے کہا کہ وہ دسمبر میں وزیر اعلی کا عہدہ ن –لیگ کے حوالے کر دیں گے۔
ان کاکہنا تھا کہ کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ کے سربراہ اللہ نذر کی ہلاکت کی خبریں 18 جولائی کو میڈیا میں رپورٹ ہوئی تھیں۔ تاہم، ابھی تک بی ایل ایف نے ان خبروں کی تصدیق نہیں کی۔’ہم ان خبروں کی فی الحال تصدیق کرنے کی پوزیشن میں نہیں‘۔
بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر سینیٹر بزنجو نے دعوی کیا کہ صوبے کے ناراض سیاست دان اور قائدین ’مرکزی دھارے میں شامل ہوتے جا رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ، اسلحہ ڈالنے والوں کے معاشی مسائل حل کرنا اور بلوچستان کی ترقی کیلئے پیکج کا اعلان وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی ذمہ داری ہے۔
ملکی سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سینیٹر بزنجو نے کہا کہ پی پی پی اور دوسری اپوزیشن پارٹیوں کے تحفظات اتنے سنجیدہ نہیں کہ ن-لیگ حکومت کے گھر جانے یا پھر مارشل لا لگنے کا خطرہ ہو۔
Leave a Reply