کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف اوران کی حکومت کو مہنگی ترین چیزیں بنانےکا شوق ہے جس کی واضح مثال لاہور، اسلام آباد میٹرو اور نندی پور پاور پراجیکٹ ہیں۔ نندی پور پاور پراجیکٹ دنیا کا مہنگا ترین منصوبہ ہے جس پر ملکی خزانے کو 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوگا اور اس کی سب سے بڑی وجہ کرپشن ہے۔ صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کوئلے اور گیس کے 70 فیصد ذخائر سندھ میں ہیں، جس صوبے سے گیس نکلے وہاں کے لوگوں کا اس پر پہلا حق ہوتا ہے، سندھ سے نکلنے والی گیس کی 50 فیصد تقسیم کو ختم ہونا چاہیے، ہماری گیس فیلڈ سے بالائی پنجاب کو گیس فراہم کی جاتی ہے، اگر گیس کے معاملے پرمزاحمت کرنا پڑی تو وہ بھی کریں گے۔ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کسی ایک صوبے کے بجائے پورے ملک کے وزیراعظم بنیں، اگر وزیراعظم نواز شریف کا ملک کو بجلی فراہم کرنے کا منصوبہ ہوتا تو وہ تھرمیں منصوبہ بندی کرتے، اگرسندھ اندھیرے میں رہا توپوراملک اندھیرے میں ڈوبا رہےگا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی اداروں کو صرف سندھ نظر آتا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں ریلوے کے منصوبوں کا قیام مشترکہ مفادات کونسل کے ایجنڈے پر ہے، سی سی آئی ایک آئینی فورم ہے اور 90 روز میں اجلاس بلانا ضروری ہوتا ہے تاہم سی سی آئی میں ہماری بات نہیں سنی جاتی، اب شریف برداران خلاف کورٹ میں جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ سے کوئلہ پنجاب بھیجنے کے لیے ریلوے لائن بھی بچھائی جارہی ہے جہاں درآمد شدہ کوئلے سے پنجاب میں منصوبے بن رہے ہیں۔

پشاور میں سابق سینیٹر حمید اللہ جان کی صدارت میں فاٹا کے 6 قبائلی علاقوں اور 7 ایجنسیوں کے قبائلی عمائدین کا جرگہ ہوا جس میں متفقہ طور پر فاٹا اصلاحات بل کو مسترد کرتے ہوئے فاٹا کو گلگت بلتستان کی طرح علیحدہ صوبے کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

جرگے میں کہا گیا کہ چند پارلیمینٹیرین تمام قبائلی لوگوں کی نمائندگی نہیں کرتے، پہلے قبائلی علاقوں میں امن قائم کیا جائے اور پھر سیاسی اصلاحات کی بات کی جائے۔ خیبر پختونخوا پہلے ہی متاثرہ صوبہ ہے، اگر فاٹا کو بھی اس میں ضم کردیا گیا تو مسائل میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

فاٹا گرینڈ الائنس نے قبائل بچاؤ تحریک کا اعلان کرتے ہوئے 21 ستمبر کو پہلا اجلاس اورکزئی ایجنسی میں طلب کر لیا ہے۔ جرگے میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر ایجنسی میں ایک جرگہ منعقد کیا جائے گا اور وہاں کے مسائل اور ان کے حل کی تجاویز کے حوالے سے حکومت کو آگاہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں فاٹا کے اراکین کی جانب سے فاٹا اصلاحات بل پیش کیا گیا ہے جس میں فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی بات کی گئی ہے۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.