پاک-چین زمینی راستہ 5 سال بعد بحال

frf

2010 میں متاثر ہونے والے قراقرم ہائی وے کے 24 کلومیٹر حصے کی دوبارہ تعمیر کی گئی ہے، جس میں 7 کلومیٹر طویل سرنگیں، دو پل اور 78 پلیا شامل ہیں، اس منصوبے پر 275 کروڑ امریکی ڈالر کی لاگت آئی ہے۔

یہ منصوبہ وزارت مواصلات اور چینی کمپنی نے تین سال دو ماہ میں مکمل کیا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کو منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے بتایا کہ گزشتہ 5 سال 9 ماہ کے دوران پاکستان سے براستہ قراقرم چین اور ہنزہ کے علاقے گوجل سے ملک کے دیگر علاقوں میں ہونے والی تجارت جھیل میں کشتیوں کے ذریعے کی جاتی رہی ہے۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ اس قدرتی آفت کے باعث چین سے ہونے والی تجارت میں ایک تہائی کمی واقع ہوئی تھی۔

گلگت بلتستان کے وزراء اور اسمبلی ممبران سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی لاگت علاقے کے سالانہ بجٹ سے 3 گناہ زائد ہے اور اس قدر سرمایہ کاری ملک کے کسی دوسرے حصے میں نہیں ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے وفاقی حکومت کی مقامی افراد کی فلاح و بہبود کے حوالے سے دلچسپی واضح ہے۔

وزیراعظم نے دل کے امراض کے ہسپتال، بلتستان یونیورسٹی، نالتر بجلی منصوبے اور گلگت اسکردوں روڈ کے لئے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کرنے کا وعدیٰ بھی کیا۔

انھوں نے مقامی حکومت کو ہدایات کی کہ وہ منصوبوں کی شفافیت اور ان کے بروقت اختتام کو یقینی بنائیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ماضی میں ملک بھر میں ترقیاتی منصوبوں میں بد انتظامی ہوئی ہے اور شفافیت کو یقینی نہیں بنایا گیا ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان چین راہ داری منصوبے پر چین کے صدر اور وزیراعظم کا شکریہ بھی ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی مدد سے گلگت بلتستان میں واضح تبدیلیاں رونما ہونگی اور تمام صوبوں کو بے حد فائدہ حاصل ہوگا۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.