پاور سیکٹر میں 980 ارب روپے کی بے قاعدگیاں

 

nj

آڈیٹرجنرل کا کہنا ہے کہ یہ رقم 4 کھرب روپے کے وفاقی بجٹ برائے 2016-2015 کے ایک چوتھائی کے برابر ہے۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں گزشتہ چند سالوں کے دوران 4 کھرب 2 ارب روپے کا آڈٹ نہ ہونے کی بھی نشاندہی کی گئی ہے.

صدرمملکت کو بھیجی گئی رپورٹ کے مطابق یہ گھپلے اور بے ضابطگیاں واپڈا کے علاوہ بجلی پیدا کرنے والی 4 کمپنیوں، بجلی کی تقسیم کار 10 کمپنیوں اورنیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) میں کیے گئے.

رپورٹ کے مطابق واپڈا میں 3 کھرب 68 ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں، بلاضرورت ادائیگیوں اور قواعد کی خلاف ورزیوں کے ایک 184 کیسز سامنے آئے، جبکہ 88 دیگر کیسز عدم وصولی اور زائد ادائیگیوں سے تعلق رکھتے ہیں، جن کی مالیت 5 کھرب 72 ارب روپے سے زائد ہے.

رپورٹ کے مطابق 18 کیسز حادثات اورغفلت کے ہیں جن کا تخمیہ ساڑھے 19 ارب روپے ہے۔

آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں صدر مملکت ممنون حسین سے سفارش کی ہے کہ وہ ان گھپلوں کی تحقیقات کاحکم دیں۔

آڈیٹرز نے تجویز کیا ہے کہ حکومت واپڈا پر ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کی مقررہ مدت میں تکمیل پر زور دے، جبکہ وزرات پانی و بجلی کے ماتحت اداروں میں، بجلی کے بوجھ اور چوری کی غیر قانونی توسیع کو روکنے اور تحقیقات کو بہتر بنانے کے لیے اندرونی معاملات کو کنٹرول کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے.

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.