پشاور حملے کے ثبوت افغانستان کو دیں گے، پاکستان

 

سرتاج عزیز نے ایک نجی نیوز چینیل سے گفتگو میں کہا کہ دہشتگردوں کے افغانستان میں ٹیلیفونک رابطے کے شواہد موجود ہیں اور چونکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی قیادت افغانستان میں ہے لہذا دہشتگردوں کے افغانستان میں رابطے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلا ایسا واقعہ نہیں جس میں دہشتگردوں کے افغانستان میں رابطے تھے، سولہ دسمبر کو آرمی پبلک اسکول پر حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں ہوئی جس کی معلومات کی افغان حکام کو دی گئی تھی۔

سرتاج عزیز نے بتایا کہ پاکستان کے آرمی چیف کے دورہ کابل کے دوران افغان حکومت کا ردعمل مثبت تھا اور انہوں نے کارروائی کرتے ہوئے کئی مجرموں کو گرفتار بھی کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب وزیراعظم نواز شریف نے افغانستان کا دورہ کیا تو مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ دونوں ملک اپنی سرزمین کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہونے سے روکیں گے۔

افغانستان میں آٹھ اگست کو ہونے والے حملے میں پاکستان کے غیر ریاستی عناصر ملوث ہونے کے افغان الزامات سے متعلق سرتاج عزیز نے بتایا کہ پاکستان نے اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے افغان حکام سے اس الزام کے ثبوت مانگے تھے، تاہم ابھی تک ہمیں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا اور محض الزامات ہی ہیں۔

سرتاج عزیز نے بارہ مئی کو جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے پر عمل کرنے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان خفیہ معلومات کے تبادلے، باہمی رابطے اور اعتماد سازی پر زور دیا۔

انہوں نے ٹی وی چینیل سے گفتگو میں پاکستان کے ہر قسم کی دہشتگردی کے خلاف لڑنے کے عزم دہراتے ہوئے شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے سے کامیابی کا ذکر بھی کیا۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.