رینجرز کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق جمعے کو گرفتار کیا گیا ملزم متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا سرجانی ٹاؤن کا سیکٹر انچارج ہے اور اس نے ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور قربانی کے جانوروں کی کھالیں چھیننے کے مختلف واقعات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے.
پریس ریلیز کے مطابق گرفتار ملزم سرجانی ٹاؤن میں ٹارگٹ کلرز کی ایک ٹیم چلارہا تھا، جس نے متعدد پولیس افسران اور مخالف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے قتل کا بھی اعتراف کیا۔
رینجرز پریس ریلیزمیں مزید بتایا گیا ہے کہ ملزم جبراً چندہ جمع کرنے، قربانی کے جانوروں کی کھالیں چھیننے اور زمینوں پر قبضے میں بھی ملوث رہا ہے۔
کراچی میں امن قائم کرنے کے لیے ستمبر 2013 میں پولیس و رینجرز کا مشترکہ ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا گیا تھا، تاہم دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد جہاں پورے ملک میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے خاتمے کا عزم کیا گیا وہیں شہر قائد کو بھی بھتہ خوری، قبضہ مافیہ اور دیگر جرائم سے نجات دلانے کے لیے کوششوں میں تیزی لائی گئی اور اس مقصد کے لیے رینجرز کے اختیارات میں بھی اضافہ کیا گیا۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو رینجرز کے قیام میں توسیع کی ہدایت کی، جس کے بعد آرٹیکل 147 کے تحت پولیس اور سول انتظامیہ کی مدد کے لیے رینجرز کے قیام میں توسیع کی گئی۔
انسداد ہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 4 کے تحت ملنے والے اختیارات کے تحت رینجرز کو ملزمان کو گرفتار کرنے جبکہ تفتیش کے لیے ملزم کو 90 روز کے لیے تحویل میں رکھنے کا بھی اختیار حاصل ہے۔
Leave a Reply