سانحہ منیٰ میں 36 پاکستانی جاں بحق سانحہ منیٰ میں 36 پاکستانی جاں بحق

qq
سانحہ منیٰ میں 36 پاکستانی جاں بحق سانحہ منیٰ میں 36 پاکستانی جاں بحق
سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلیویژن نیٹ ورک (پی ٹی وی) سے بات کرتے ہوئے سردار یوسف کا کہنا تھا کہ منیٰ میں بھگدڑ کے باعث لاپتہ ہونے والے 217 پاکستانیوں سے رابطہ ہوگیا ہے جبکہ 85 حجاج تاحال لاپتہ ہیں.
 
دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے سردار یوسف کو تمام پاکستانیوں کے بارے میں معلومات حاصل ہونے تک سعودی عرب میں موجود رہنے کی ہدایت کی ہے.
 
ڈان سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے ترجمان وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے بتایا کہ حکومت نے متعلقہ خاندانوں سے رابطے کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں.
 
واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے ان دنوں امریکا میں موجود ہیں.
 
مزید پڑھیں:حج کے دوران پیش آنے والے سانحات
 
پرویز رشید نے بتایا، “وزیر برائے مذہبی امور کو حج کے فوری بعد واپس آکر وطن لوٹنے والے حجاج کو خوش آمدید کہنا تھا تاہم وزیراعظم کی ہدایات کے بعد وہ سعودی عرب میں ذاتی طور پر ریلیف اور ریسکیو کے کاموں کی نگرانی کریں گے”.
 
لاپتہ پاکستانیوں کی تعداد کے حوالے سے پرویز رشید نے بتایا کہ سعودی عرب سے آنے والی اطلاعات کے مطابق 50 فیصد لاپتہ حجاج نے اپنے متعلقہ ہوٹلوں سے رابطہ کرلیا ہے.
 
وزیر اطلاعات کے مطابق بھگدڑ کے دوران بہت سے حاجیوں نے اپنے موبائل فونز کھودیئے، کچھ سعودی عرب میں مقیم اپنے رشتے داروں کے پاس چلے گئے جبکہ کچھ شاک میں تھے لہذا وطن میں موجود اپنے اہل خانہ سے رابطہ نہیں کرسکے.
 
پرویز رشید نے مزید بتایا کہ سانحے کے دوران جاں بحق ہونے والے تمام پاکستانی حجاج کی تدفین مکہ میں کی جائے گی اور اگر ان کے رشتہ دار سعودی عرب جانا چاہیں تو حکومت تمام ممکن مدد فراہم کرے گی.
 
واضح رہے کہ برطانوی اخبار گارجین نے سانحہ منیٰ میں 236 پاکستانیوں کی وفات کی خبر دی تھی، تاہم دفتر خارجہ کی جانب سے اس کی سختی سے تردید کردی گئی ہے.
 
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جب تک سعودی حکام کی جانب سے باقاعدہ اعداد و شمار جاری نہیں کیے جاتے، ہلاکتوں کی تعداد مختلف ہوتی رہے گی.
 
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بھانجے اور سابق رکن قومی اسمبلی سید اسد مرتضیٰ گیلانی بھی جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں.
 
وزیراعظم نے دفتر خارجہ اور ڈائریکٹر جنرل حج کو بھی لاپتہ پاکستانیوں کی تلاش کی کوششیں تیز کرنے کی ہدایات دی ہیں.
 
اس سے قبل سردار یوسف نے بتایا تھا کہ حج مشن حکام کو پاکستانی حجاج کے کیمپوں میں حجاج کی تصدیق کے لیے بھیجا گیا جبکہ ڈاکٹروں کی ایک ٹیم بھی وہاں بھیجی جاچکی ہے.
 
انھوں نے بتایا کہ حاجی اپنے “مکتب ” میں پہنچنا شروع ہوگئے ہیں اور بقیہ لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے کوششیں جاری ہیں جبکہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی شناخت کا عمل بھی جاری ہے.
 
یہ بھی پڑھیں : سانحہ منیٰ: جاں بحق حجاج کی تعداد 769 ہو گئی
 
دوسری جانب سعودی عرب کے وزیر صحت خالد الفتح نے سانحہ منیٰ میں 769حجاج کے جاں بحق جبکہ 934 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے.
 
ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے سعودی عرب میں پاکستانی سفیر منظور الحق کا کہنا تھا کہ سانحے میں جاں بحق ہونے والے زیادہ تر پاکستانی حجاج کی شناخت ہوچکی ہے، “حادثے کے وقت وہاں زیادہ تعداد میں پاکستانی موجود نہیں تھے”.
 
واقعے میں 200 سے زائد پاکستانی حجاج کے جاں بحق ہونے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے منظور الحق نے کہا کہ “ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں”.
 
واقعے میں لاپتہ پاکستانیوں کے رشتے داروں کو اپنے پیاروں کی معلومات حاصل کرنے کے لیے سعودی عرب میں ٹول فری نمبر 08001166622 جبکہ سعودی عرب سے پاکستان کال کرنے والوں کے لیے لینڈ لائن نمبر 924235880054 جاری کیا گیا ہے.
 
اس کے علاوہ 966125277535 کے ذریعے منیٰ سے براہ راست معلومات بھی حاصل کی جاسکتی ہیں.
 
خیال رہے کہ حج کے دوران منیٰ میں ہونے والی بھگدڑ میں 769 افراد کے جاں بحق اور 934 کے زخمی ہونے کا واقعہ گزشتہ 25 سالوں کا بدترین واقعہ ہے۔
 
سعودی محکمہ شہری دفاع کے مطابق یہ سانحہ اُس وقت پیش آیا جب منیٰ میں جمرات کی رمی کے لیے حجاج کے 2 بڑے گروپ مخالف سمتوں سے آنے والے راستوں پر ایک ساتھ آئے۔
 
اس سانحے کے فوری بعد ہی سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبد العزیز السعود نے حج کے سالانہ منصوبے کا ازسر نو جائزہ لینے کے احکامات جاری کیے۔
 
سلمان بن عبد العزیز السعود نے خطاب میں کہا تھا کہ انہوں نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.