عدالت میں رینجرز کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ملزم 50 سے زائد افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔
رینجرز کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق جمعے کو گرفتار کیا گیا ملزم ایم کیو ایم سرجانی ٹاؤن کا سیکٹر انچارج ہے اور انہوں نے ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور قربانی کے جانوروں کی کھالیں چھیننے کے مختلف واقعات میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق گرفتار ملزم سرجانی ٹاؤن میں ٹارگٹ کلرز کی ایک ٹیم چلارہا تھا، جس نے متعدد پولیس افسران اور مخالف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے قتل کا بھی اعتراف کیا۔
رینجرز نے مزید بتایا کہ ملزم جبراً چندہ جمع کرنے، قربانی کے جانوروں کی کھالیں چھیننے اور زمینوں پر قبضے میں بھی ملوث رہے ہیں۔ کراچی میں امن قائم کرنے کے لیے ستمبر 2013 میں پولیس و رینجرز کا مشترکہ ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا گیا تھا۔
تاہم دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد جہاں پورے ملک میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے خاتمے کا عزم کیا گیا وہیں شہر قائد کو بھی بھتہ خوری، قبضہ مافیہ اور دیگر جرائم سے نجات دلانے کے لیے کوششوں میں تیزی لائی گئی اور اس مقصد کے لیے رینجرز کے اختیارات میں بھی اضافہ کیا گیا۔
رواں سال جولائی میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کی تھی۔
انسداد ہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 4 کے تحت ملنے والے اختیارات کے تحت رینجرز کو ملزمان کو گرفتار کرنے جبکہ تفتیش کے لیے ملزم کو 90 روز کے لیے تحویل میں رکھنے کا بھی اختیار حاصل ہے۔
Leave a Reply