کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت کے روبرو درخواست گزار الطاف حسین کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے انہیں سنے بغیر حکم پاس کر دیا جبکہ ان کا موقف بھی عدالت کے روبرو سنا جانا چاہئے تھا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اس موقع پر وکیل عاصمہ جہانگیر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے دلائل دیں ، فیصلہ پسند نہ آئے تو اسے چیلنج کر دیں۔ بعد ازاں عدالت نے الطاف حسین کی شہریت سے متعلق وزارت داخلہ کی رپورٹ پھر مسترد کرتے ہوئے سماعت نو اکتوبر تک ملتوی کر دی اور الطاف حسین کے بیان حلفی پر تمام درخواست گزاروں سمیت وفاقی حکومت کو جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
Leave a Reply