ڈسکہ ضمنی انتخاب،پولیس کو ڈنڈا اور گولی کے علاوہ کچھ نہیں آتاسپریم کورٹ پر تشدد واقعات والے حلقوں میں دوبارہ انتخابات کرائے جا سکتے ہیں،پورے حلقے میں دوبارہ کیوں انتخابات کرائے جائیں،جسٹس عمر عطاء بندیال کے ریمارکس الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ جو حکم جاری کیا وہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ہے،وکیل سلمان اکرم راجہ کے دلائل Click on the link to see full news on BAADBAN TV

ڈسکہ ضمنی انتخاب،پولیس کو ڈنڈا اور گولی کے علاوہ کچھ نہیں آتاسپریم کورٹ
پر تشدد واقعات والے حلقوں میں دوبارہ انتخابات کرائے جا سکتے ہیں،پورے حلقے میں دوبارہ کیوں انتخابات کرائے جائیں،جسٹس عمر عطاء بندیال کے ریمارکس
الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ جو حکم جاری کیا وہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ہے،وکیل سلمان اکرم راجہ کے دلائل
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو آج جمعہ کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کر دی
اسلام آباد( )سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ کیس میں مسلم لیگ( ن) کی امیدوار نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل مکمل کرلئے ، عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو ایک دن میں اپنے دلائل مکمل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے معاملہ کی سماعت ایک دن کے لئے ملتوی کر دی ۔کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ ہمیں معلوم ہے کہ حلقے میں فائرنگ، ہنگامہ آرائی اور بدامنی ہوئی،پولنگ سٹاف میں کوئی ایک آدھ ملازم نہیں بلکہ بیس پریذائیڈنگ افسران لاپتا رہے،کیا ماضی کے ضمنی انتخابات میں پولیس تسلی بخش انداز میں تحفظ فراہم کرتی رہی،الیکشن کمیشن پولیس کو صرف چٹھیاں لکھتا رہا،صرف چٹھیاں لکھنے سے تحفظ نہیں ملتا،الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخاب موخر کیوں نہیں کیا،عام انتخابات میں تو رینجرز یا کسی اور کو تعینات کیا گیا تھا. پولیس تو صرف لاٹھی چارج کر سکتی ہے یا پھر آنسو گیس کی شیلنگ کر سکتی ہے،کیا ضمنی انتخاب کے پر تشدد واقعات کے پیچھے سازش یا منظم منصوبہ تھا،اگر منصوبہ یا سازش نہیں تھی تو پھر کیا ایسے پر تشدد واقعات پر پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کرائے جا سکتے ہیں،پورے حلقے میں دوبارہ کیوں انتخابات کرائے جائیں،مخصوص پولنگ اسٹیشنز پر انتخابات کیوں نہ کرائے جائیں.ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ کم ہونا بہت اچھا نقطہ ہے. بظا?ر لگتا بظاہر ایسا لگتا کہ سلمان اکرم راجہ اپنے بنیادی نکتے پر آئے بغیر دلائل ختم کر لیں گے،الیکشن کمیشن یہ بتا? کہ کیا چند پولنگ سٹیشنوں پر ہونے والے واقعات کا اثر پورے حلقے ان پولنگ سٹیشنوں پر بھی ہوا جہاں پرامن پولنگ ہوئی اور درخواست گزار جیتا۔مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے آفتاب شعبان میرانی اور وحیدہ شاہ کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ کسی پریذائیڈنگ افسر کو ہراساں کیا جائے یا دباؤ ڈالا جائے تو یہ لاقانونیت ہوتی ہے،میڈیا رپورٹس اور الیکشن کمیشن ان تمام واقعات کی تصدیق کرتے ہیں،پولیس افسر عمر ورک کے زیر کنٹرول علاقے میں لاپتا ہونے والے پریذائیڈنگ افسران کی تعداد آٹھ ہے،کل ایک سو سات پولنگ اسٹیشنوں پر حالات خراب ہوئے،یہ اتنی بڑی تعداد ہے جس کے بعد الیکشن کمیشن نے پورے حلقے میں پولنگ کروانے کا فیصلہ دیا،ایسی صورتحال میں الیکشن ٹریبونل کے لیے تحقیقات کا معیار الیکشن کمیشن سے مختلف ہوگا،الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس نے اپنی تحقیقات کیں،الیکشن کمیشن نے جو حکم جاری کیا وہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ہے،میری عدالت سے استدعا ہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو ان دو وجوہات کی بنیاد پر موثر قرار دیا جائے۔الیکشن کمیشن کے وکیل میاں عبدالرؤف نے تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہو? موقف اپنایا کہ پریذائیڈنگ افسر پر لازم ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کی فراہم کردہ گاڑی میں ہی الیکشن میٹریل کی ترسیل کریں،پولنگ کے فوراً بعد مذکورہ پولنگ سٹاف حلقے کی حدود سے ہی باہر چلا گیا،الیکشن کمیشن کو مہیا اطلاعات کے مطابق پولنگ سٹاف سیالکوٹ چلا گیا، پولنگ سٹاف نے اپنے موبائل بھی بند کر رکھے تھے۔الیکشن ایکٹ کی تمام شقوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں الیکشن کالعدم تصور ہوتا ہے،حلقے میں اوور آل تاثر بدامنی کا تھا اور اسی تاثر کی وجہ سے دوبارہ الیکشن کا حکم دیا گیا۔جسٹس سجاد علی شاہ نے ایک موقع پر ریمارکس دئیے کہ پولنگ سٹاف کا نمبر بند رکھنے والا نکتہ بہت اہم ہے۔ سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ ضمنی انتخاب کیس کی سماعت ایک دن کے لئے ملتوی کردی ہے۔۔