Breaking News

قومی احتساب بیورو نے بعض میڈیا رپورٹس جن میں 48 فیملی سوٹس کمپلیکس اسلام آباد جو کہ قوم کے اربوں روپے خرچ کرنے کے بعد وفاقی وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی زیر نگرانی تعمیر کیا گیا تھا۔جو کہ تمام گروپس کے وفاق میں تعینات گریڈ 21,20 اور گریڈ 22 کے افسران کو رہائش کی سہولت فراہم کرنے کے لئے بنایا گیا تھا۔ Click on the link to see full news on BAADBAN TV

قومی احتساب بیورو- اسلام آباد
پریس ریلیز
اسلام آباد: (30اپریل 2021): قومی احتساب بیورو نے بعض میڈیا رپورٹس جن میں 48 فیملی سوٹس کمپلیکس اسلام آباد جو کہ قوم کے اربوں روپے خرچ کرنے کے بعد وفاقی وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی زیر نگرانی تعمیر کیا گیا تھا۔جو کہ تمام گروپس کے وفاق میں تعینات گریڈ 21,20 اور گریڈ 22 کے افسران کو رہائش کی سہولت فراہم کرنے کے لئے بنایا گیا تھا۔ مگروزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے پہلے اپنی قانونی ذمہ داری سے مبینہ طور پر دستبرداری اختیار کرتے ہوئے 48 فیملی سوٹس کمپلیکس اسلام آباد کی الاٹمنٹ کا اختیار اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کودینے میں نہ صرف معاونت کی بلکہ مجاز اتھارٹی کو بھی حقائق سے آگاہ نہیں کیا۔بعد ازاں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تمام گروپس کے وفاق میں تعینات گریڈ 21,20 اور گریڈ 22 کے افسران کو رہائش کی سہولت فراہم کرنے کی بجائے دو مخصوص سروس گروپس کے افسران کومبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال اور قوم کے اربوں روپے خرچ کر کے تمام سروس گروپس کے گریڈ 21,20اور 22کے افسران کی رہائشی ضروریات پوری کرنے کے لئے تعمیر کردہ 48فیملی سوٹس کی منیجمنٹ اور الاٹمنٹ کی امتیازی پالیسی کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب راولپنڈی کو تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
ڈی جی نیب راولپنڈی اس بات کا بھی جائزہ لیں گے کہ 48 فیملی سوٹس کا PC-I جو کہ وفاقی وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے متعلقہ فیملی سوٹس کی تعمیر پر قوم کے اربوں روپے خرچ کرنے کے بعد گریڈ 21,20 اور 22 کے تمام کیڈرز کے افسران کی رہائشی ضروریات پوری کرنے کے لئے بنا یا تھا اس کا انتظامی کنٹرول صرف دو مخصوص گروپوں کے رہائشی ضروریات پوری کرنے کے لئے اسٹیبلشمنٹ ڈویثرن کو دینا کیا اختیارات سے تجاوز کے زمرے میں تو نہیں آتا؟ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن جس کا کام افسران کی پوسٹنگ، ٹرانسفر اور ترقی میں وفاقی پبلک سروس کمیشن کی معاونت کرنا ہے۔ اس نے روٹیشن پالیسی کی آڑ میں مبینہ طور پر کہیں دو مخصوص گروپس کے مفادات کا تحفظ کرنے کے ساتھ ساتھ دوسرے گروپس کے افسران جن کی دو مخصوص گروپس کے افسران کی طرح پوسٹنگ پورے ملک میں کی جاتی ہے کے ساتھ امتیازی سلوک تو نہیں؟کیونکہ قانون کی نظر میں تمام گروپس کے وفاق میں تعینات گریڈ 21,20 اور گریڈ 22 کے افسران برابر ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ جب بھی کسی افسر کو ایک صوبے سے دوسرے صوبہ اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ٹرانسفر کیا جاتا ہے تو متعلقہ افسر کو نہ صر ف ٹرانسفر الاؤنس دیا جاتا ہے بلکہ اس کے سفری اخراجا ت بھی حکومت کے خزانے سے ادا ہوتے ہیں۔ قانون کے مطابق وفاقی وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس افسران کومکانات، فلیٹس اور سوٹس کی الاٹمنٹ کا اختیار حاصل ہے۔ 48 فیملی سوٹس وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے ادارے پی ڈبلیو ڈی اے نے قوم کے اربوں روپے کے فنڈز سے تعمیر کئے تھے جن کی مناسب دیکھ بھال پراب بھی سالانہ کروڑوں روپے خرچ ہو رہے ہیں مگروزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس سے انتظامی اور الاٹمنٹ کا اختیارلے کر کیا اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اپنا اصل کام چھوڑ کر اب فیملی سوٹس کی الاٹمنٹ صرف دو گروپس کے وفاقی افسران جبکہ دیگر گروپس کے افسران بھی وفاق سے صوبوں اور صوبوں سے وفاق میں ٹرانسفر ہوتے ہیں،ان کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے ہوئے کیا اختیارات سے تجاوزتو نہیں کر رہی؟۔مزید بر آں 48فیملی سوٹس میں رہائش پزیر وفاقی گریڈ 21,20 اور 22 گریڈ کے افسران کی الاٹمنٹ منسوخ کر کے مروجہ قوانین کی خلاف ورزی اور مجاز اتھارٹی کو قانون کے مطابق اصل حقائق سے آگاہ نہ کر کے دوسرے گروپس کے ساتھ قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب تو نہیں ہوئے؟ڈی جی نیب راولپنڈی کو ہدایت کی گئی ہے کہ معاملہ کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد ابتدائی رپورٹ ایک ماہ کے اندر پیش کی جائے گی۔

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب
No News Found.

سائنس اور ٹیکنالو
No News Found.

اسپیشل فیچرز
No News Found.

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Baadban Tv. All Rights Reserved