آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع میں حالات ایک بار پھر کشیدہ ہوگئے،پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 5 افراد زخمی ہوگئے جبکہ ورثاء نے سی ایم ایچ کے باہر لاشیں رکھ کر دھرنا دے دیا۔ آزاد کشمیر میں چوتھے روز بھی معمولات زندگی بحال نہ ہوسکے، حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے آٹے کی فی من قیمت میں 1100 روپے کمی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا جبکہ 20 کلوآٹے کی قیمت ایک ہزار روپے کردی گئی۔حکومت کی جانب سے بجلی کے ٹیرف میں بھی کمی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، گھریلو صارفین کے لیے 100 یونٹ تک بجلی کے نرخ 3 روپے فی یونٹ، 100 سے 300 یونٹ تک 5 روپے فی یونٹ جبکہ 300 سے زائد یونٹ کے لیے 6 روپے فی یونٹ نرخ مقرر کیے گئے۔کمرشل صارفین کے لیے 300 یونٹ تک 10 روپے فی یونٹ جبکہ 300 سے زائد یونٹ کے لیے 15 روپے فی یونٹ ریٹ مقرر کردیا گیا لیکن ان تمام اقدامات کے باوجود حالات نہ سنبھلے۔زندگی چند گھنٹوں کے لیے بحال ہوئی لیکن پھر اچانک شہر میں ایک بار پھر ہنگامے پھوٹ پڑے اور چھتر چوک میدان جنگ بن گیا جس کے بعد مظفرآباد میں انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی۔ قانون ساز اسمبلی کے باہر مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا تو پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کردیا۔پتھراؤ اور فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 5 افراد زخمی بھی ہوئے۔جس کے بعد حالات مزید خراب ہوئے، مظاہرین نے 2 ایمبولینسز سمیت 4 گاڑیوں کو آگ بھی لگادی۔مظفرآباد پہنچنے والے قافلے عید گاہ گراؤنڈ میں جمع ہونے شروع ہوگئے، جہاں عوامی ایکشن کمیٹی کے قائدین خطاب کریں گے۔