افغانستان کی طالبان حکومت نے مکسڈ مارشل آرٹس (ایم ایم اے) کو غیر اسلامی قرار دینے ہوئے اس پر پابندی لگا دی۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق افغانستان کی اسپورٹس اتھارٹی کے بیان اور مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ حکم افغانستان کی وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی اخلاقی پولیس نے کھیل کے اسلامی قانون یا شریعت کی تعمیل کے حوالے سے تحقیقات کے بعد جاری کیا ہے۔طالبان کی حکومتی اسپورٹس اتھارٹی نے ’اے ایف پی‘ کو بھیجے گئے بیان میں کہا کہ ’یہ پایا گیا کہ یہ کھیل شریعت کے حوالے سے ٹھیک نہیں ہے اور اس کے بہت سے پہلو ہیں جو اسلام کی تعلیمات سے متصادم ہیں۔‘بیان میں کہا گیا کہ ’اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ افغانستان میں مکسڈ مارشل آرٹس پر پابندی لگائی جائے۔‘اسپورٹس اتھارٹی کے ایک عہدیدار نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ایم ایم اے پر پابندی اس لیے عائد کی گئی ہے کیونکہ اسے بہت زیادہ پرتشدد سمجھا جاتا ہے اور اس سے چوٹ یا موت کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔خیال رہے کہ طالبان حکام نے 2021 میں اقتدار میں واپس آنے کے بعد ملک میں اسلامی قانون کی سخت تشریح کو نافذ کیا ہے۔انہوں نے حال ہی میں ایک اخلاقی قانون کی توثیق کی ہے جس میں رویے اور لباس سے متعلق بہت سے قواعد وضع کیے گئے ہیں، بشمول یہ کہ مردوں کو گھٹنے سے اوپر شارٹس پہننے کی اجازت نہیں ہے۔مارشل آرٹس افغانستان میں مقبول کھیل ہیں۔11 میں سے چار افغان جنہوں نے قومی یا پناہ گزین اولمپک ٹیموں میں سے پیرس گیمز میں حصہ لیا تھا، مارشل آرٹ کے کھلاڑی تھے۔حفاظتی خدشات کی وجہ سے ایم ایم اے کو اب تک اولمپک کھیل کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔