بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیلوں پر فیصلہ نہ سنایا جاسکا۔ خاور مانیکا کے عدم اعتماد کرنے پر سیشنز جج شاہ رخ ارجمند نے اپیلیں کسی دوسری عدالت منتقل کرنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت شکایت کنندہ خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے اور اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے عدالت میں جمع کروائے۔ شکایت کنندہ خاور مانیکا عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ میں عدالت کے سامنے کچھ گذارشات رکھنا چاہتا ہوں۔ جو مجھ پر گزری ہے وہ میرے وکلا نہیں بتا سکتے، میں خود بولوں گا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے پہلے وکیل کو دلائل مکمل کرنے دیں پھر آپ کو موقع دیتے ہیں۔ بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے کہا خاور مانیکا عدالت کی کارروائی کو متاثر کررہے ہیں، انھیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں۔ کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی وکلا اور خاور مانیکا کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی۔ خاور مانیکا نے کہا بانی پی ٹی آئی سابق وزیر اعظم ہیں اس لیے ان سے نرمی برتی جاتی ہے، غریب آدمی کی بھی سن لیں۔ خاور مانیکا نے کہا بچوں کو یکم جنوری کے نکاح کا علم ہی نہیں ہے۔ میں نے بچوں کو کہا کہ 14 فروری کو عدت ختم ہورہی ہے اس کے بعد دیکھنا نکاح آجائے گا۔ اس کے بعد 18 فروری کو نکاح سامنے آگیا۔ پی ٹی آئی کی فوج آجاتی ہے اور مجھے گالیاں دیں جاتی رہیں، عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے مجھے عدالت کے سامنے کہا کہ اٹھا کر باہر پھینک دوں گا۔ بانی پی ٹی آئی چھوٹی چھوٹی بات پر قرآن اٹھانے کو تیار ہوجاتے ہیں۔ مجھے پتا ہی نہیں تھا کہ یہ میرے گھر میں کیا کرتا رہا۔ میرے پاس جہانگیر ترین کے پیغامات ہیں کہ اب سب ختم ہوچکاہے۔ میں سب پیغامات عدالت میں دکھا سکتاہوں۔ قسم کھاتاہوں بچوں کو پہلے نکاح کا معلوم نہیں تھا۔ خاور مانیکا نے کہا کہ مجھے کیا معلوم تھا بانی پی ٹی آئی نے میری اہلیہ کے ساتھ چھپ کر نکاح کیا ہوا تھا۔ مجھے دھوکا دیا گیا۔ مجھ سے غلطی ہوگئی کہ سمجھ لیا بانی پی ٹی آئی دین کے واسطے آتے ہیں۔ نکاح چھپ کر کیا تو معلوم ہوا بانی پی ٹی آئی نے اللہ کے نام پر دھوکا دیا۔ گزشتہ چار سال سے اسلامی سوسائٹی تباہ ہوگئی ہے، قدرت کی طرف سے بانی پی ٹی آئی کی پکڑ ہورہی۔ خاور مانیکا عدالت میں آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ جب بچوں کو بتایاکہ مجھے طلاق ہوگئی تو بچے بہت روئے۔ میری ماں دکھ سے وفات پا گئی۔ اللہ و رسول کے نام پر بانی پی ٹی آئی نے دھوکا دیا۔ بشریٰ بی بی کہتی میرے بچے مر گئے میرے لیے۔ خاور مانیکا نے کمرہ عدالت میں ہاتھ اٹھا کر بانی پی ٹی آئی کو بد دعائیں بھی دیں۔ خاور مانیکا نے عدالت نے استدعا کی کہ ہمارا کیس کسی اور عدالت میں ٹرانسفر کر دیں۔ جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے عدم اعتماد کی درخواست پہلے بھی خارج ہو چکی ہے۔ جو بتانا ہے اپنے وکیل کو بتا دیں۔ خاور مانیکا نے کہا میں آپ سے فیصلہ نہیں کروانا چاہتا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اس کی وجہ کیاہے؟ کچھ ٹھوس وجہ ہے تو بتائیں۔ خاور مانیکا نے کاہ بانی پی ٹی آئی سوشل میڈیا پر لوگوں کے ذہنوں سے کھیل رہے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے ہر انسان تو سوشل میڈیا نہیں دیکھتا۔ کسی نہ کسی جج نے تو فیصلہ کرنا ہے نا۔ رضوان عباسی سے مشاورت کرکے بتا دیں آپ چاہتےکیا ہیں۔ وکیل عثمان گل نے کہا خاورمانیکا نے جزباتی بیانات دیے، قانونی دلائل نہیں دیے۔ خاور مانیکا نے عثمان گل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کرے تمہارے گھر کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو۔ خاور مانیکا نے بیرسٹر گوہر علی کو کہا تم لوگ جانتے بھی نہیں بانی پی ٹی آئی کو، اللہ کا خوف کھاو۔ وکیل نعیم پنجوتھا نے موقف اپنایا خاورمانیکا کو پلانٹ کرکے لایاگیاہے، عدالت سمجھتی ہے خاورمانیکا کیا چاہتاہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے بار بار عدم اعتماد کیا جارہا ہے۔ وکیل گوہر علی خان نے کہا بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں، دلائل مکمل ہو چکے ہیں، عدالت فیصلہ سنائے۔ وکیل عثمان گل نے کہا عدالت پر مکمل اعتماد ہے، جو فیصلہ ہوگا منظور ہوگا۔ جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے اب جو فیصلہ ہوگا متنازع ہوگا۔ کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی کارکنان کی طرف سے شیم شیم کے نعرے بھی لگائے گئے۔ جج شاہ رخ ارجمند اپنے چیمبر میں چلے گئے۔ بعد ازاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیلیں کسی دوسری عدالت کو منتقل کرنے کیلئے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا۔ خط میں کہا گیا کہ خاور مانیکا کی جانب سے کھلی عدالت میں عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا، پہلے بھی عدالت پر عدم اعتماد کی درخواست مسترد کی جا چکی ہے۔ بہتر یہی ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں اپیلیں کسی دوسری عدالت کو منتقل کردی جائیں۔ خط میں مزید کہا گیا کہ شکایت کنندہ اور ان کے وکیل کی جانب سے اپیلوں میں تاخیری حربے استعمال کیے جاتے رہے، لہذا اپیلوں پر فیصلے کیلئے عدالتی ٹائم فریم مقرر کیا جائے۔