لاہور پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسہ میں آنے والے 12 اشتہاری ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعوٰی کیا ہے۔ پنجاب پولیس نے کاہنہ جلسے کے موقع پر 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات میں ملوث ملزمان کی گرفتاریوں کے لیے شکنجہ تیار کیا تھا اور جلسہ گاہ کے اطراف فیس ڈیٹیکشن کیمرے نصب کردیے تھے۔فیصلہ کیا گیا تھا کہ لاہور پولیس جلسے میں آنے والوں کی شناخت سے اشتہاریوں کی گرفتاری کرے گی، سیف سٹی اتھارٹی کے دفتر میں فیس ڈیٹیکٹ کرنے والی ٹیمیں تعینات ہیں۔حکام نے 9 مئی کیسز کی انویسٹی گیشن ٹیموں کو الرٹ کردیا گیا تھا اور فیصلہ کیا تھا کہ جلسہ گاہ میں جو اشتہاری موجود ہوگا، اسے فوری گرفتار کیا جائے گا جب کہ ضمانت والے ملزمان کو بھی دوبارہ شرانگیزی سے روکنے کے لیے گرفتار کیا جائے گا۔لاہور پولیس نے پی ٹی آئی کے جلسہ میں آنے والے 12 اشتہاری ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعوٰی کیا ہے۔لاہور پولیس نے بتایا کہ گرفتار کیے جانے والے 12 اشتہاریوں کو مختلف تھانوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔پولیس نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کیمروں کی مدد سے شناخت کر کے کی گئی، حماد اظہر کی گرفتاری حالات و واقعات کے تناظر میں کی جائے گی۔یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔