حکومت نے کیپسٹی چارجز کی مد میں بجلی صارفین سے 2 ہزار 116 ارب روپے وصول کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر پیشگی عملدرآمد کرتے ہوئے آئندہ مالی سال میں بجلی کے صارفین سے 2 ہزار 116 ارب روپے کیپسٹی چارجز لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے لیے بجلی کے یونٹ کی بنیادی قیمت 27 روپے 66 پیسے فی یونٹ مقرر کردی گئی ہے، جس میں بجلی کی قیمت 9 روپے 69 پیسے اور کیپسٹی چارجز 17 روپے 66 پیسے فی یونٹ مقرر کیے گئے ہیں، آئندہ مالی سال میں بجلی کے صارفین سے مجموعی طور پر 3 ہزار 277 ارب روپے وصول کیے جائیں گے، جن میں سے بجلی کی قیمت کی مد میں 1 ہزار 116 ارب روپے اور کیپسٹی چارجز کی مد میں 2 ہزار 116 ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیپرا نے آئندہ مالی سال میں صارفین کو بجلی کی فروخت سے متعلق فیصلہ جاری کردیا، فیصلے کا اطلاق ملک بھر کے تمام صارفین پر ہوگا، آئندہ مالی سال میں فرنس آئل سے 87 روپے فی یونٹ تک بجلی پیدا کرنے کا تخمینہ ہے، ونڈ سے 37 روپے اور سولر سے 36 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کرنے کا اندازہ لگایا گیا ہے، آئندہ مالی سال میں ایل این جی سے 30 روپے فی یونٹ، پن بجلی کی پیداواری لاگت 6 روپے 18 پیسے فی یونٹ تک ہونے کا تخمینہ ہے۔علاوہ ازیں وفاقی حکومت نےعوام پر بجلی کی قیمت بڑھانے کا بم گرا دیا ہے، نیپرا نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 5 روپے 72پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی ہے، بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کی منظوری مالی سال 2024/25ء کیلئے دی گئی، نیپرا نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا فیصلہ وفاقی حکومت کو بھجوا دیا ہے، بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی 2024 سے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بجلی کا اوسط بنیادی ٹیرف 29روپے 78 روپے سے بڑھ کر 35روپے 5روپے فی یونٹ ہوجائے گا، بجلی کی قیمت میں اضافے کا فیصلہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے کیا جائے گا، بجلی کی قیمت میں ایک ساتھ اضافہ ہوگا یا مرحلہ وار یہ فیصلہ بھی کابینہ کرے گی۔ حکومت نے عسکری ٹاور حملہ سمیت 9 مئی کے مقدمات میں 13 سپیشل پراسیکیوٹر تبدیل کردیئے، سپیشل پراسیکیوٹر 9 مئی کے مقدمات میں سرکار کی جانب سے پیروی کریں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہوم ڈیپارٹمنٹ نے نئے سپیشل پراسیکیوٹرز کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا، جس کے تحت ایڈووکیٹ چوہدری ارمغان احمد پاشا، آصف جاوید قریشی، راؤ عبدالجبار کو سپیشل پراسیکیوٹر تعینات کیا گیا ہے، اس کے علاوہ ایڈووکیٹ عارف اعوان، الیاس حبیب، ملک سرور، رانا اشفاق، رانا منظور کی بھی بطور سپیشل پراسیکیوٹر تعیناتی ہوئی ہے، اسی طرح ایڈووکیٹ رانا نوید عاشق، رانا نعمان، شاہد محمود منہاس اور شاہد شوکت بھی سپیشل پراسیکیوٹر تعینات ہوگئے۔ادھر لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنماءشاہ محمود قریشی کیخلاف لاہور میں درج مقدمات کا چالان جمع کرانے کا حکم دیدیا،عدالت کے جج خالد ارشد نے سابق وزیر خارجہ کیخلاف لاہور میں درج مقدمات کا تحریری حکم جاری کیا،عدالت نے پی ٹی آئی رہنما پر لاہور میں درج مقدمات کا چالان جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کے احکامات جاری کردیئے، عدالتی حکم میں کہا گیا تفتیشی افسر نے شاہ محمود قریشی کا 30 دن کا مزید جسمانی ریمانڈ مانگا، تفتیشی افسر نے سابق وزیر خارجہ سے متعلق کوئی پیشرفت رپورٹ عدالت میں پیش نہیں کی، عدالت شاہ محمود قریشی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیتی ہے،تفتیشی افسر نے کہا شاہ محمود قریشی کا موبائل فون ریکور کرنا ہے، سابق وزیر خارجہ کے وکیل کے مطابق گرفتاری کے وقت موبائل فون پولیس نے پکڑا لیا تھا۔واضح رہے کہ دو روز قبل انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے شاہ محمود قریشی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی تھی، انسداد دہشتگری کی خصوصی عدالت میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کے خلاف 9 مئی کے 8 مقدمات کی سماعت ہوئی تھی، عدالت نے شاہ محمود قریشی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 9 مئی کے 8 مقدمات میں جوڈیشل کر دیا تھا، اس کیس میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی جانب سے بیرسٹر تیمور ملک نے دلائل دیئے تھے۔اسی طرح ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے آزادی مارچ توڑ پھوڑ سے متعلق مقدمے میں بانی پی ٹی آئی عمران خان، شاہ محمود قریشی، شیخ رشید و دیگر کو بری کر دیا تھا، جوڈیشل مجسٹریٹ ملک عمران نے آزادی مارچ توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کے حوالے سے تھانہ آئی نائن میں درج مقدمے کا محفوظ فیصلہ سنا یا تھا، عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان، شیخ رشید، شاہ محمود قریشی کو مقدمے سے بری کر دیا تھا، صداقت عباسی، علی نواز اعوان سمیت دیگر ملزمان بھی بری ہونے والوں میں شامل تھے۔لاہور ہائیکورٹ نے سنگین نوعیت کے مقدمات درج کرنے کیخلاف عمران خان کی درخواست سماعت کیلئے مقررکر دی گئی، لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ 20 جون کو بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرے گا۔ درخواست میں پنجاب حکومت اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔بانی پی ٹی آئی نے مقدمات درج کرنے کا پنجاب کابینہ کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ حقائق کے منافی ہے۔یاد رہے کہ لاہورہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان پر سنگین نوعیت کے مقدمات درج کرنے کے کابینہ کے فیصلے کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کی تھی ۔ عدالت نے پنجاب حکومت کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پنجاب حکومت کی جانب سے سنگین کیسز کی منظوری کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔درخواست میں عمران خان نے استدعا کی تھی کہ عدالت پنجاب حکومت کی جانب سے سنگین مقدمات کی منظوری کے اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے۔اس سے قبل 29مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے پنجاب حکومت کی جانب سے سنگین کیسز کے اندراج کی منظوری لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔لطیف کھوسہ کی وساطت سے درخواست دائر کی گئی تھی جس میں پنجاب حکومت، آئی جی، وزارت داخلہ، دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اس وقت مختلف کیسز میں اڈیالہ جیل میں قید تھے۔پنجاب حکومت نے عمران خان سمیت دیگر قیادت پر سنگین مقدمات کی منظوری دی تھی۔پنجاب کابینہ کا یہ اقدام آئین کے آرٹیکل 10کی خلاف ورزی تھا۔درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی تھی کہ عدالت پنجاب حکومت کے سنگین مقدمات کی منظوری کا اقدام کالعدم قرار دیا جائے۔طبی آلات کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز پر پاکستان سوسائٹی آف انٹروینشنل کارڈیولوجی (پی ایس آئی سی)نے وزیراعظم کو خط لکھ دیا ہے۔خط کے متن کے مطابق اسٹنٹس سمیت دل کے امراض سے تحفظ کیلئے استعمال ہونے والے دیگر طبی آلات کو سیلز ایکٹ کے چھٹے شیڈول میں ٹیکس چھوٹ حاصل تھی، لیکن نئے فنانس ایکٹ میں ان تمام طبی آلات سے ٹیکس چھوٹ ختم کردی گئی ہے۔خط میں لکھا گیا کہ یہ آلات انتہائی پیچیدہ ہوتے ہیں اور مقامی طور پر نہیں بنائے جاتے، جس کی وجہ سے انہیں درآمد کیا جاتا ہے۔پی ایس آئی سی نے اپنے خط میں لکھا کہ ایسے طبی آلات کی 60 فیصد درآمد حکومتی ادارے کرتے ہیں، ان پر سیلز ٹیکس لگانے سے ان حکومتی اداروں کی درآمدی صلاحیت متاثر ہوگی، جس کے نتیجے میں طبی سہولیات کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال سے پروسسنگ اور پیکڈ آٹا، دال، چاول، چینی اور مصالحوں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائدہوگا۔گزشتہ روز قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں مقامی طورپر تیاربچوں کے دودھ پر18 فیصد سیلز ٹیکس لگانیکی تجویزپرغور کیا گیا جبکہ اس دوران نمائندہ انڈسٹری شیخ وقار نے کہا کہ سیلز ٹیکس بتدریج بڑھایا جائے، سیلز ٹیکس سے بچوں کے دودھ کی قیمت میں بہت اضافہ ہوجائیگا۔چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر نے کہا کہ دودھ کی کمپنیوں نے 2 برس کے دوران اپنی مصنوعات کی قیمتیں متعدد باربڑھائیں، دودھ کی کمپنیوں نے صارفین پر مزید بوجھ بڑھایا مگر حکومت کو کچھ دینے کو تیار نہیں، حیران کن ہے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ڈسٹری بیوٹرزبھی ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں، آئندہ مالی سال سے زیرو ریٹنگ مکمل ختم کردی گئی ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ درآمدی دودھ مقامی دودھ سے دگنا قیمت پرفروخت ہو رہا ہے، آئندہ مالی سال سے پروسسنگ اور پیکڈ آٹا، دال، چاول، چینی اور مصالحوں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائدہوگا، اگر ہم 18 فیصد سیلز ٹیکس چھوڑ دیں توکمپنی بھی اپنی قیمت 18 فیصدکم کرے۔