سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا مو¿کل کہتا ہے جن کے پاس اختیارات ہیں ان سے بات کروں گا،جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے کہ آپ ایک بات کررہے ہیں اور آپ کے موکل دوسری بات کرتے ہیں، عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے موقف اختیار کیا کہ کمرہ عدالت سے جو باہر ہے اس پر بات نہیں کروں گا

سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا مو¿کل کہتا ہے جن کے پاس اختیارات ہیں ان سے بات کروں گا،جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے کہ آپ ایک بات کررہے ہیں اور آپ کے موکل دوسری بات کرتے ہیں، عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے موقف اختیار کیا کہ کمرہ عدالت سے جو باہر ہے اس پر بات نہیں کروں گا۔سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی سات رکنی آئینی بنچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے متعلق اہم مکالمہ کیا۔وکیل عزیر بھنڈاری نے موقف اپنایا کہ ہمیں اس مائنڈ سیٹ سے نکلنا ہے کہ فوج ہی سب کچھ کرسکتی ہے۔کور کمانڈر ہاوس پر حملہ ہوا ڈیفنڈ کیوں نہیں کیا گیا۔جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہآپ ایک بات کررہے ہیں، آپ کے موکل دوسری بات کرتے ہیں۔ آپ کا موکل کہتا ہے جن کے پاس اختیارات ہیں، ان سے بات کروں گا۔ عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے موقف اختیار کیا کہ کمرہ عدالت سے جو باہر ہے اس پر بات نہیں کروں گا جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ یہ سیاست کی بات نہیں، حقیقت کی بات ہے۔سماعت کے آغاز پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ آئین کے وقت ایوب خان کا دور تھا، کیا ایوب خان کے دور میں لوگوں کو بنیادی حقوق میسر تھے؟۔ وکیل عزیر بھنڈاری نے جواب دیا کہ اس وقت بھی بنیادی حقوق اصلاًدستیاب نہیں تھے۔ سویلینز کی حد تک کرمنل دفعات پہ ٹرائل عام عدالت ہی کر سکتی ہے۔ آرڈیننس میں بہت ساری دفعات تھیں جو آرمڈ فورسز کے حوالے سے تھیں۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ فوجی تنصیبات پر حملہ ہوا، ان کی سیکیورٹی کسی آرمی پرسنل کے کنٹرول میں ہوگی، جہاں ملٹری کی شمولیت ہو، وہاں ملٹری کورٹ شامل ہوں گی۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ یہاں تعلق سے کیا مراد ہے؟ وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ آرمی ایکٹ خود کو سبجیکٹ کر سکتا ہے یا نہیں، کس قانون کے تحت کیا جا سکتا ہے وہ متعلقہ ہے یا نہیں۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ محرم علی کیس اور راولپنڈی بار کیس میں دہشتگردی کی دفعات تھیں۔عذیر بھنڈاری نے استدلال کیا کہ 103 افراد ایسے ہیں جن کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہو رہا ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ میڈیا پر ہم نے فوٹیجز دیکھی ہیں۔وکیل بانی پی ٹی آئی عزیر بھنڈاری نے دلائل جاری رکھتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اس کیس میں عدالت نے طے کرنا ہے قانون کو کس حد تک وسعت دی جاسکتی ہے۔21ویں آئینی ترمیم کے باوجود عدالت نے قرار دیا مخصوص حالات کے سبب ترمیم لائی گئی۔ آرمی ایکٹ کا سویلین پر اطلاق کرنے کیلئے آئینی تحفظ دینا پڑے گا۔عزیر بھنڈاری نے دلیل دی کہ فوجی کے حلف میں لکھا ہوتا ہے افسر کا حکم زندگی سے زیادہ ضروری ہے۔جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں فوج دوران جنگ ہی جواب دے سکتی ہے، گھر پر حملے کا نہیں۔جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کیا کسی ممبر اسمبلی نے آرمی ایکٹ کے خلاف اسمبلی میں آواز اٹھائی ؟ کیا کوئی رکن اسمبلی آج تک آرمی ایکٹ کے خلاف پرائیویٹ بل لایا ؟ وکیل عزیر بھنڈاری نے استدلال کیا کہ اب معاملہ عدالت کے سامنے ہے۔

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

سائنس اور ٹیکنالوجی

ڈیفنس

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Baadban Tv. All Rights Reserved