قومی اسمبلی کا اجلاس کورم کی نذرہو گیا، اپوزیشن رکن اورنگزیب کھچی کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی جس کے بعد اجلاس جمعہ تک ملتوی کردیا گیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ کی زیر صدارت شروع ہوا، تلاوت کلام پاک، نعت رسولﷺ مقبول اور قومی ترانے کے بعد اجلاس کی کارروائی کا آغاز ہوا۔اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرنا تھا تاہم وزیر برائے آبی وسائل کی غیرموجودگی پر نوید قمر نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا، نوید قمر نے ایوان میں وزراء کی غیرحاضری پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ممبران بروقت پہنچ جاتے ہیں تو وزیر بھی جوابات دینے کے لیے ہونے چاہئیں، توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دینے کے لیے کوئی وزیر نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر اجلاس کا آغاز ساڑھے 11 بجے صبح ہونا تھا تو وزراء کی بھی ڈیوٹی ہے کہ ساڑھے 11 بجے ایوان میں پہنچ کر جواب دینے کے لیے تیار ہوں، اگر حکومت ہمیں سنجیدہ نہیں لے گی تو دنیا کیسے ہمیں سنجیدہ لے گی؟اس موقع پر وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے نوید قمرکے مؤقف کی تائید کرتے کہا کہ آج کابینہ اجلاس شیڈول تھا، قومی اسمبلی اجلاس کے باعث وفاقی کابینہ اجلاس ری شیڈول کیا گیا پھر بھی وزراء ایوان میں نہیں آئے انہیں یہاں ہونا چاہیے تھا، ہمارے کہنے پر کابینہ اجلاس 10 بجے رکھا گیا۔پاکستان تحریک انصاف کے رکن اورنگزیب کھچی نے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کا موقع نہ ملنے پر کورم کی نشاندہی کردی جس کے بعد اپوزیشن ایوان سے باہر چلی گئی۔گنتی مکمل کرانے پر کورم پورا نہ نکلا جس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی صبح 10:30 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔