وزیر اعظم شہباز شریف کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ میں غفلت کے مرتکب افراد کی نشاندہی کے لئے قائم انکوائری کمیٹی نے رپورٹ پیش کردی ہے جس نے پی ٹی آئی دور میں شروع کئے گئے 25 ارب روپے کے اس پروجیکٹ میں نقائص اور ناکامی کا ذمہ دار اس وقت کے چیئرمین ایف بی آر، پروجیکٹ ڈائریکٹر اور ممبر آپریشنز لینڈ اینڈ ریونیو کو قرار دیا ہے۔ وزیر اعظم نے سنگین غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سگریٹ سازی، کھاد، سیمنٹ کے کارخانوں میں پیداواری مانیٹرنگ، جعلی مصنوعات کی شناخت، اسمگلنگ کے خاتمے اور ٹیکس ریونیو میں اضافے کے لئے بنایا گیا تھا جس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہ نکلا تھا۔ وزیر اعظم نے عملدرآمد میں نقائص کی تحقیقات کے لئے ایک چار کنی کمیٹی بنائی تھی جس نے مذکورہ منصوبے بارے ایف بی آر سے تمام متعلقہ دستاویزات حاصل کرکے کمپنیوں سے ہونے والے معاہدوں کی جانچ پڑتال کے بعد ٹھوس شواہد پر ذمہ داروں کا تعین کیا ہے۔ یہ چوتھی کمیٹی تھی اس سے پہلے گورنر اسٹیٹ بینک اور وزیر خزانہ بھی تین انکوائریاں کرچکے ہیں۔ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں ناقص منصوبہ بندی اور نفاذ کے حوالے سے غفلت کے باعث ملکی خزانے کو شدید نقصان پہنچا۔ وزیر اعظم کا یہ کہنا درست ہے کہ اتنے اہم قومی منصوبے کے نفاذ میں جلد بازی کرکے اہم شقوں کو نظر انداز کیوں کیا گیا؟ انہوں نے لائسنسی کیساتھ معاہدے پر فوری نظر ثانی اور تھرڈ پارٹی آڈٹ اور تنازعات کے حل کے لئے متبادل نظام کے حوالے سے شقیں شامل کرنے کی ہدایات دیں۔ہمارا المیہ یہ ہے کہ ایسی پالیسیاں اور پروجیکٹ جن کا مقصد معیشت کو بہتر بنانا اور ریونیو بڑھانا ہوتا ہے وہ بیڈ گورننس اورشفاف عملدرآمد نہ ہونے کے باعث اربوں روپے کے نقصان کا سبب بن جاتے ہیںجس کا تدارک ناگزیر ہے۔