وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے وفاقی حکومت کی 6 وزارتیں اور ڈیڑھ لاکھ خالی آسامیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ ڈیڑھ لاکھ آسامیاں ختم کرنے سے وفاقی حکومت کے اخراجات میں واضح فرق پڑے گا، 6 وفاقی وزارتیں ختم کرنے پر عمل درآمد جاری ہے۔وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کامیابی سے مکمل کر لیا، اب معاشی استحکام آئے گا، یہ سب وزیراعظم شہباز شریف کی کاوشوں سے ہوا ہے، سابق نگراں حکومت کا بھی مثبت کردار تھا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا مقصد معاشی استحکام اور جاری منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانا تھا، اس پروگرام کے آنے کے بعد ہم معاشی استحکام کی طرف تیزی سے بڑھیں گے۔محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ میکرو اکنامک استحکام منزل نہیں، راستہ ہے، اسٹاک ایکسچینج پر بات نہیں کرتا لیکن یہ خوش آئند ہے کہ اب یہ نئی حدیں عبور کر رہی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پُراُمید ہوں کہ ایکسچینج ریٹ اور پالیسی ریٹ ہماری توقع کے مطابق رہیں گے، دو وفاقی وزارتوں کو ضم کیا جا رہا ہے، ایک کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ 6 وفاقی وزارتوں سے متعلق فیصلہ کرلیا ہے، اب عمل درآمد کرنا ہے، معیشت کی مضبوطی کے لیے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑی کامیابی ہے۔وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ ایف بی آر میں ٹیکس سسٹم میں انسانی عمل دخل ختم کرنا ہے، ٹیکس وصولی کے لیے انسانی حقوق کی پاس داری ضروری ہے، ہمارے پاس ہر طرح کا ڈیٹا ہے جسے ہم زیر استعمال لائیں گے، اس وقت صرف 14 فیصد ریٹیلرز سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں، نان رجسٹرڈ لوگوں کی یوٹیلیٹی سروسز بلاک کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔—حکومتی رویے پر متحدہ قومی موومنٹ کے ارکانِ اسمبلی نے مایوسی کا اظہار کردیا۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے ارکانِ اسمبلی کا کہنا ہے کہ کوٹہ سسٹم میں توسیع پر حکومت میں رہنے کے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے اپنے ارکان کو حکومت کی حمایت کے فیصلے پر نظرثانی کیلئے اجلاس بلانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم ارکان کا مؤقف ہے کہ شہری سندھ کیلئے کیے وعدے پر عملدرآمد نہ ہونا حکومتی بدنیتی ہے، کوٹہ سسٹم میں 20 سال کی توسیع ایم کیو ایم کو قبول نہیں ہو گی۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم ارکان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کا احترام نہیں کیا جاتا، کوٹہ سسٹم شہری سندھ کا تعلیمی و معاشی قتلِ عام ہے۔—لیاقت باغ میں احتجاج کے معاملے پر تھانہ وارث خان میں پی ٹی آئی کے 58 مقامی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔مقدمے میں سیمابیہ طاہر، شہریار ریاض، اعجاز خان جازی، راشد حفیظ، اجمل صابر اور ناصر محفوظ کو نامزد کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ چوہدری امیر افضل، عمر تنویر بٹ، ملک فیصل اور 150 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔مقدمے میں دہشت گردی، اقدام قتل، توڑ پھوڑ اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان نے لیاقت باغ میں ریاست مخالف نعرے لگائے، کارکنان نے اسلحہ، ڈنڈےاور لاٹھیاں اٹھا رکھی تھیں، انہوں نے پولیس اہلکاروں اور سرکاری گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔مقدمے میں کہا گیا ہے کہ کارکنان کے تشدد سے پولیس اہلکار منیب عباس، اجمل خان زخمی ہوئے جبکہ ملزمان کے پتھراؤ سے افسران کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ایف آئی آر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزمان نے سرکاری اسلحہ چھین کر ہوائی فائرنگ کی اور خوف ہراس پھیلایا۔—- محکمہ موسمیات نے اکتوبر کے مہینے میں ممکنہ ڈینگی پھیلنے کی وارننگ جاری کی ہے ۔محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ اکتوبر کے دوران ڈینگی میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے،خاص طور پر کراچی، لاہور، پشاور، راولپنڈی، اسلام آباد، حیدرآباد، فیصل آباد، سیالکوٹ، لاڑکانہ اور ملتان سمیت پاکستان کے دس بڑے شہروں میں مون سون کے بعد کی بارشوں سے متاثر ہونے والے دوسرے علاقے بھی خطرے میں ہیں۔گزشتہ دہائی کے دوران ڈینگی بخار نے موسم برسات کے بعدآبادی کی صحت کو بری طرح متاثر کیا تھا۔وارننگ میں کہا گیا ہے کہ 20 ستمبر سے 5 دسمبر تک کا عرصہ ڈینگی کے پھیلاؤ کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے جس میں ماحولیاتی عوامل نمایاں کردار ادا کر تے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے ڈینگی کے پھیلائو کو روکنے کے حوالہ سے عوام سے اپیل کی ہے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔