پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈینینس لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کی آئینی درخواست پر بطور اعتراض کیس جسٹس فیصل زمان سماعت کریں گے!!رجسٹرار آفس کا تحریری اعتراض کہ معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں داخل کیا جائے کیونکہ صدر پاکستان اور وفاقی حکومت صرف اسلام آباد میں ہے—-یہ اعتراض وفاق کو کیا صرف اسلام آباد تک محدود رکھنا چاہتے ہیں؟ اس سے قبل الیکشن ترمیمی آرڈینس اور نیب ترمیمی آرڈینس پہلے چیف جسٹس کے دور میں بغیر اعتراض کیسز نہ صرف سماعت کے مقرر ہوئے بلکہ اس پر لاہور ہائیکورٹ نے نوٹس جاری کیے!!درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا درخواست شہری منیر احمد نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی صدارتی آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے درخواست گزار پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے درخواست گزار صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم یا زیادہ نہیں کیا جاسکتا درخواست گزار عدالت صدارتی آرڈیننس کو کالعدم قرار دے استدعا عدالت پٹیشن کے حتمی فیصلہ تک صدارتی آرڈیننس پر عمل درآمد روکنے کا حکم جاری کرے استدعااظہر صدیق ایڈووکیٹ کی ٹوئٹ