تازہ تر ین

کابینہ کی نجکاری کمیٹی برائے ملکیتی ادارے نے 5 سال میں 24 اداروں کی نجکاری کی منظوری دے دی۔نجکاری کمیشن کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دیگر ایس او ایز کو شامل کرنے کا فیصلہ درجہ بندی کی تکمیل کے بعد کیا جائے گا۔

کابینہ کی نجکاری کمیٹی برائے ملکیتی ادارے نے 5 سال میں 24 اداروں کی نجکاری کی منظوری دے دی۔نجکاری کمیشن کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دیگر ایس او ایز کو شامل کرنے کا فیصلہ درجہ بندی کی تکمیل کے بعد کیا جائے گا۔ اعلامیے کے مطابق حکومت نجکاری سے تجارتی معاملات میں وفاق کا عمل دخل کم کرے گی، وفاق کو صرف اسٹریٹیجک اور ضروری ایس او ایز تک محدود کرنا ہے۔کمیٹی کا کہنا ہے کہ منافع کمانے والے اداروں کی نجکاری پر بھی غور کیا جائے گا، کمیٹی حکومتی ملکیتی اداوں کی درجہ بندی کر رہی ہے۔اعلامیے کے مطابق فیصلہ کیا گیا کہ اسٹرٹیجیک کے علاوہ دیگر ایس او ایز کو سی سی او پی کے سامنے رکھا جائے گا جب کہ او جی ڈی سی ایل کے حصص پیٹرولیم ڈویژن کو منتقل کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ اس کے علاوہ مالی سال 2024سے 25 کے لیے کمیشن کے بجٹ تخمینوں کی منظوری بھی دی گئی، رواں مالی سال کیلئے کمیشن کے بجٹ کی رقم 8169 ملین روپے ہے۔ذرائع کے مطابق جن اداروں کی نجکاری کی جائے گی ان میں 8 بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں، جام شورو جنریشن کمپنی، پاکستان ٹیکسٹائل کمپنی، اسٹیٹ انجیئرنگ کارپوریشن اور ٹیلی فون انڈسٹری شامل ہیں۔حکومت کی جانب سے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کیلئے مختلف تجاویز پر غور جاری ہے۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے معاشی ٹیم کو خصوصی ٹاسک دے دیا۔ ذرائع نے بتایاکہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف کیلئے فنڈنگ ترقیاتی بجٹ سے لینے پرغور شروع کردیا گیا جبکہ انکم ٹیکس ریلیف پرآئی ایم ایف کوبھی اعتماد میں لیا جائے گا۔ذرائع نے بتایاکہ ماہانہ ایک لاکھ تک تنخواہ لینے والوں کو ریلیف دینے کیلئے مختلف تجاویز پر غور جاری ہے۔ یہ بھی پڑھیںاسلام آباد: حالیہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر اضافی ٹیکس کے خلاف احتجاجتنخواہ دار طبقہ 375 ارب اور ایکسپورٹرز 100 ارب ٹیکس ادا کررہے: چیئرمین ایف بی آربجٹ 25-2024، حکومت نے ٹیکس ہدف پورا کرنے کا سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر لاد دیاذرائع کا کہنا ہے کہ کم تنخواہ والے سلیب کو 40 ارب روپے کا ریلیف دیے جانے کی تیاریاں جاری ہیں۔خیال رہے کہ حکومت نے رواں مالی سال سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ کمانے والوں کا انکم ٹیکس 5 فیصد کیا ہے۔ ایک لاکھ روپے تک ماہانہ آمدن پر انکم ٹیکس 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ماہانہ انکم ٹیکس 1250 سے بڑھا کر 2500 روپے کر دیا گیا ہے۔سالانہ 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپےآمدن پر ٹیکس 15 فیصد، ماہانہ 1 لاکھ 83 ہزار 344 روپےتنخواہ والوں پر انکم ٹیکس 15 فیصد عائد ہے۔ ان افراد کا انکم ٹیکس 11667 سے بڑھا کر 15 ہزار روپے ماہانہ ہوگیا۔سالانہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 25 فیصد، ماہانہ 2 لاکھ67 ہزار 667 روپے تنخواہ پر ٹیکس 25 فیصد ہے، ان کا انکم ٹیکس 28 ہزار 770 سے بڑھا کر 35 ہزار 834 ماہانہ ہے۔سالانہ 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 30 فیصد، ماہانہ 3 لاکھ 41 ہزار 667 تک تنخواہ پر ٹیکس 30 فیصد عائد ہے۔ ان افراد کا ٹیکس 47 ہزار 408 روپے سے بڑھ کر 53 ہزار 333 روپے ماہانہ ہوگیا۔سالانہ 41 لاکھ روپے تنخواہ پر 35 فیصد ٹیکس لاگو ہے۔

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

سائنس اور ٹیکنالوجی

ڈیفنس

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Baadban Tv. All Rights Reserved