کہتے ہیں ایک سکھ کو شراب کی پہچان کا بڑا دعویٰ تھا، ایک بار شرط لگ گئی، اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر اس کو شراب پیش کی جاتی تو وہ فوری شراب کے برانڈ کا نام بتا دیتا، یہ تجربہ مختلف برانڈ پیش کر کے کیا گیا ہر بار سکھ کا جواب درست ہوتا تھا۔ فر کسی ستم ظریف نے بہت سی شرابیں مکس کر کے ایک گلاس دیا تو سکھ بار بار شراب کا گھونٹ بھرتا اور سوچ میں پڑ جاتا اس کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ یہ شراب کا کون سا برانڈ ہے۔ جب کافی دیر ہو گئی تو سکھ نے آنکھوں پر بندھی پٹی کھول دی اور شکست خوردہ لہجے میں کہا۔کہ یہ تو پتہ نہیں ہے کہ یہ شراب کون سی کمپنی کی ہے مگر ایک بات واضح ہے کہ یہ کمپنی زیادہ دیر نہیں چلے گی،