۔۔۔ سچائی کو بے نقاب کرنا لازم ھے تاکہ آئندہ سالوں کے حجاج کے لیے آسانی پیدا ہو۔۔ کیوں کہ اگلے چھ سات سال تو ایسے ہی شدید گرمی میں ہی حج آئے گا تو کیا آئندہ سالوں میں بھی ہزاروں ڈالر برابر رقم لے کر ایسے انتظامات کیے جائیں گے ؟؟؟ اور یوں اللہ تعالیٰ کے مہمانوں کو اذیت دی جائے گی کہ سڑک پہ بیہوش ہیں شہید ہو رے ہیں مگر کوئی دیکھنے والا نہیں ھے ۔۔کوئی منہ میں پانی کا قطرہ ڈالنے والا نہیں ھے ۔۔۔کیا اس جون جیسے تپتے موسم کے حج میں جگہ جگہ واٹر کولر اور سایہ دار شیلٹر نہیں ہونے چاہیے تھے ؟؟کیا سعودیہ کو معلوم نہیں تھا کہ جون میں مکہ میں موسم کیسا ہو گا ؟؟کیا حجاج کی سہولت کے لیے رمی جمار کے اضافی راستے نہیں ہونے چاہیے تھے ؟؟ کہاں یہ کہ ہر راستہ بند کر کے چند منٹ کے راستے کو چار چار گھنٹے کی پیدل مسافت پہ لمبا کر دیا۔۔۔کیا ٹرانسپورٹ کی سہولت نہیں ہونی چاہیے تھی ان رمی کے دنوں میں۔۔۔ کہاں یہ کہ دس ریال والے سفر کے 250 ریال لیے جائیں۔۔۔ مسلمان تو دور کی بات یہ تو انسان بھی نہیں لگ رے تھے ۔۔اصل مسئلہ تکاثر ھے اصل مسئلہ دنیا ھے دنیا دنیا۔۔ مال مال۔۔ تکاثر تکاثر ۔۔ بس جمع کیے جاؤ