

*سعودی عرب کا دفاعی بجٹ 142 ارب ڈالر۔ قطر کا دفاعی بجٹ 200 ارب ڈالر ۔ جبکہ پاکستان کا دفاعی بجٹ صرف 8 ارب ڈالر ۔*اس کے باوجود دنیا میں سعودی آرمی کا رینک 18, قطر آرمی کا رینک 29 اور پاکستان آرمی کا رینک 8 ہے ۔۔۔ان دونوں افواج کی ٹریننگ اور سپلائز میں پاکستان کا اہم کردار بھی ہے ۔۔۔۔ یوں کہیئے ان افواج کو کھڑا کرنے والا پاکستان ہے ۔۔۔۔۔امریکہ کو محسوس ہوا کہ پاکستان کے آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی کے بعد ۔۔۔۔مسلم دنیا چائنہ کو اپنا مرکز نگاہ بنائے گی اور اپنی دفاعی ضروریات چائنہ سے پوری کرے گی۔۔۔۔ تو اس نے فوری ان مسلم ممالک کا رخ کیا جو مسلم دنیا میں معیشت کے اعتبار سے سب سے زیادہ مضبوط ہیں ۔۔۔۔۔امریکہ اس طرح ان ممالک کے پاس پہنچا ۔۔۔جیسے محلے کا سب سے پرانا پھیری والا ۔۔۔۔دوسرے پھیری والوں کے خوف سے گھر گھر دروازہ کھٹکھٹا کر ۔۔۔ اپنا مال سستے داموں بیچتا ہے ۔۔۔ اور لوگ کہتے ہیں پرانا بندہ ہے چلو اسکی لاج رکھ لیں ۔۔۔۔اب ٹرمپ ترکی جانے کا سوچ رہا ہے ۔ صاف نظر آ رہا ہے اس نے ایک تیر سے کئی شکار کئے ہیں ۔۔۔۔ یہ تینوں ممالک پاکستانی معیشت میں بڑی معاشی تبدیلیاں لا سکتے تھے ۔۔۔۔لیکن ٹرمپ کو خاصی حد تک مایوسی اس بات پر بھی ہوئی ہے کہ وہ 1700 ارب ڈالر کا حدف لے کر آیا تھا ۔۔۔ 1000 ارب ڈالر صرف سعودیہ سے انویسٹ مینٹ چاہتا تھا ۔۔ اسکا حدف پورا نہیں ہوا ۔۔۔اور ترکی نے بھی محض 2 ارب ڈالر کی خریداری کا عندیہ دیا ہے ۔۔۔۔۔
اگر پاکستان اس محاذ پر کامیاب نہ ہوتا ۔۔۔۔ تو شاید ٹرمپ اپنا حدف پورا کر جاتا ۔۔۔۔ٹرمپ کا شام پر سے پابندیاں ہٹانا ۔۔۔ٹرمپ کا نتن یاہو سے لا تعلقی کے لئے باولا ہونا ۔۔ٹرمپ کا کشمیر کے لئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کرنا ۔۔۔ اور ہندوستان پر سیز فائر کے لئے زور ڈالنا ۔۔یہ سب بھارت کو لگنے والے ایک جھٹکے کی وجہ سے ہے ۔۔۔۔اب پاکستان جو گیم کرنے جا رہا ہے وہ بھی شاندار ہے ۔۔۔۔ان شاء اللہ ۔۔۔اب ہم بلوچستان کو سٹیبل کریں گے ۔۔۔۔اور گوادر کو آباد کریں گے ۔۔۔۔اور دنیا دیکھے گی کہ پاکستان سے فائدے اٹھانے والے ۔۔۔۔۔ کس طرح پاکستان میں انویسٹ کرنے کے لئے اتاولے ہوتے ہیں ۔۔۔۔تھوڑا سا صبر اور تھوڑا سا انتظار ۔۔۔
بادبان نیوز —وزیراعظم۔۔۔صدارتی محل آمدوزیراعظم محمد شہباز شریف کی وفد کے ہمراہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پز شکیان سے ملاقات کیلئے سعد آباد محل آمد، گارڈ آف آنر پیش کیا گیا
وزیراعظم محمد شہباز شریف وفد کے ہمراہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پز شکیان سے ملاقات کیلئے پیر کو سعد آباد محل پہنچ گئے۔ محل آمد پر صدر مسعود پز شکیان نے ان کا بھرپور اور گرمجوش استقبال کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی، وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی دورہ ایران میں وزیر اعظم کے ساتھ وفد میں شامل ہیں۔اس موقع پر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پز شکیان سے ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے مابین دوطرفہ تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
وزیراعظم جنوبی ایشیا میں امن کوششوں کیلئے ایرانی صدر اور عوام کا شکریہ ادا کریں گے۔ وزیراعظم وفد کے ہمراہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کریں گے۔ دوطرفہ امور سمیت اہم علاقائی امور پر بات چیت ہو گی۔ وزیراعظم ایرانی صدر کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ میں بھی شریک ہوں گے۔
۔*وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا دو روزہ دورہءِ ایران*وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف اپنے دو روزہ دورہ ایران کیلئے تہران پہنچ گئے. مہرآباد ائیر پورٹ تہران پہنچنے پر ایرانی وزیر داخلہ اسکندر مومنی، ایران کے پاکستان میں سفیر رضا امیری مقدم، پاکستان کے ایران میں سفیر مدثر ٹیپو اور اعلی سفارتی اہلکاروں نے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور پاکستانی وفد کا استقبال کیا. ہوائی اڈے پر وزیرِ اعظم کو ایرانی فوج کے چاک و چوبند دستے نے سلامی بھی پیش کی.
نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر, وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی, وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڈ اور معاون خصوصی وزیر اعظم سید طارق فاطمی دورہءِ ایران میں وزیرِ اعظم کے ساتھ وفد میں شامل ہیں.وزیرِ اعظم اپنے دورے کے دوران ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات کیلئے سعدآباد پیلس تہران پہنچیں گے جہاں وزیرِ اعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا جسے پاکستان ٹیلی ویژن نشر کرے گا.
بعد ازاں وزیرِ اعظم اور پاکستانی وفد کی ایرانی صدر اور انکے وفد کے ساتھ ملاقات ہوگی. ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تعاون کے فروغ اور پاکستان پر بھارت کی جانب سے مسلط کردہ حالیہ جنگ میں پاکستان کی حمایت و جنوبی ایشیاء میں امن کی کوششوں کیلئے وزیرِ اعظم ایرانی صدر و عوام کا شکریہ ادا کریں گے. وزیرِ اعظم اور پاکستانی وفد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کریں گے جہاں دوطرفہ امور کے ساتھ ساتھ اہم علاقائی امور پر گفتگو ہوگی. وزیرِ اعظم و پاکستانی وفد ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی جانب سے ان کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے میں بھی شرکت کریں گے.