
Monthly Archives: February 2025


ایک اور لیفٹیننٹ جنرل برطرف راز بیچنے کا الزام تفصیلات بادبان ٹی وی پر

# لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سچندرا کمار (کمانڈر آف ناردرن کمان) کے خلاف ان کے ڈپٹی چیف کے دور میں انتہائی حساس/ ٹاپ سیکرٹ ڈیٹا کو مبینہ طور پر لیک کرنے پر اعلیٰ سطحی انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔

اسلام آباد مے قتل کی لرزہ خیر واردات تفصیلات بادبان ٹی وی پر
اسلام آباد میں واقع فیصل مسجد میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس کی وجہ بھی سامنے آ گئی۔اسلام آباد پولیس کے مطابق راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے شہری فیضان علی نے فیصل مسجد میں خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی ہے۔پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شہری کی لاش اسپتال منتقل کر کے قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔—–سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ دورانِ سماعت سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ کمانڈنگ افسرز نے ملزمان کی حوالگی کے لیے درخواستیں دیں، درخواستوں کا آغاز ہی ان الفاظ سے ہوا کہ ابتدائی تفتیش میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا جرم بنتا ہے، درخواست کے یہ الفاظ اعتراف ہیں کہ تفتیش مکمل نہیں ہوئی تھی، ملزمان کی حوالگی کے لیے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کی وجوہات مضحکہ خیز ہیں، انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے ایڈمنسٹریٹیو جج نے ملزمان کی حوالگی کے احکامات دیے، عدالت نے ملزمان کو تفتیش مکمل ہونے سے پہلے ہی قصور وار لکھ دیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ راولپنڈی اور لاہور کی عدالتوں کے حکم ناموں کے الفاظ بالکل ایک جیسے ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ لگتا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں کے ججز کی انگریزی کے کافی مسائل ہیں۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ملزمان کی حوالگی کا حکم عدالت دے سکتی ہے، ایڈمنسٹریٹیو جج نہیں، آرمی ایکٹ سیکشن 59 (1) کے تحت فوجی افسران کی قتل و دیگر جرائم میں سول عدالت سے کسٹڈی لی جا سکتی ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سے کہا کہ میرے حساب سے تو 59 (4) کا اطلاق بھی ان پر ہی ہوتا ہے جو آرمی ایکٹ کے تابع ہوں، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت حوالگی تفتیش مکمل ہونے کے بعد ہی ممکن ہو گی۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ جن مقدمات میں حوالگی کی درخواستیں دی گئیں ان میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعات نہیں تھیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے وکیل سے کہا کہ ایک ایف آئی آر میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعات بھی عائد تھیں۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ وہ ایف آئی آر مجھے ریکارڈ میں نظر نہیں آئی۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے وکیل فیصل صدیقی سے کہا کہ حوالگی والی ایف آئی آر پڑھیں، اس میں الزام فوجی تنصیب کے باہر توڑ پھوڑ کا ہے۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ عدالتیں اسی لیے ہوتی ہیں کہ قانون کا غلط استعمال روکا جا سکے، احمد فراز کو شاعری کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا، عدالت نے ریلیف دیا تھا، ان پر الزام تھا کہ شاعری کے ذریعے آرمی افسر کو اکسایا گیا، احمد فراز اور فیض احمد فیض کے ڈاکٹر میرے والد تھے، مجھ پر بھی اکسانے کا الزام لگا، لیکن میں گرفتار نہیں ہوا۔جسٹس جمال مندوخیل نے ہلکے پھلکے انداز میں وکیل کو کہا کہ آپ کو اب گرفتار کرا دیتے ہیں۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ آپ ججز کے ہوتے ہوئے مجھے کوئی کچھ نہیں کر سکتا۔جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے کہا کہ احمد فراز کی کونسی نظم پر کیس بنا تھا، مجھے تو ساری یاد ہیں، بطور وکیل کیس ہارنے کے بعد میں بار میں بہت شور کرتی تھی، کہتی تھی ججز نے ٹرک ڈرائیورز کی طرح اشارہ کہیں کا دیا اور گئے کہیں اور، میری بات کو گہرائی میں سمجھنے کی کوشش کریں۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے جسٹس مسرت ہلالی سے کہا کہ کیا آپ بھی ٹرک چلاتی ہیں؟جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ٹرک تو میں چلا سکتی ہوں، میرے والد ایک فریڈم فائٹر تھے، ان کی ساری عمر جیلوں میں ہی گزری، میرے والد کی شاعری ان کی وفات کے بعد ایک پشتون جرگے میں کسی نے پڑھی تھی، وہاں میرے والد کی شاعری پڑھنے والا گرفتار ہو گیا تھا، شاعری پڑھنے والے نے بتایا کہ کس کا کلام ہے اور اس کی بیٹی آج کون ہے، میرے والد کی شاعری پڑھنے والے کو بہت مشکل سے رہائی ملی۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ وقت کے حساب سے شاعری اچھی بری لگتی رہتی ہے۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اب تو چرسی تکہ والے کو بھی اصلی چرسی تکہ لکھنا پڑتا ہے۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ مجھے آپ تمام ججز سے اچھے کی اُمید ہے۔جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ پیوستہ رہ شجر سے امیدِ بہار رکھنے والے ہیں۔جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ہلکے پھلکے انداز میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، شاعر احمد فراز نے تو عدالت میں یہ کہہ دیا تھا کہ یہ نظم میری ہے ہی نہیں، جسٹس افضل ظُلہ نے کہا آپ کوئی ایسی نظم لکھ دیں کہ فوجی کے جذبات کی ترجمانی ہو جائے، احمد فراز نے اپنے دفاع میں کہا تھا کہ وسائل ہی نہیں کہ اپنی نظم کی تشہیر کر سکوں، آج کل تو سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، اس دور میں اگر احمد فراز ہوتے تو وہ یہ دفاع نہیں لے سکتے تھے۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اب جسٹس ہلالی نے بتا دیا ہے وہ فریڈم فائٹر کی بیٹی ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ میں خود بھی ایک فائٹر ہوں۔وکیل فیصل صدیقی نے جسٹس مسرت ہلالی سے کہا کہ اس میں تو کوئی شک نہیں ہے، وکلاء تحریک میں آپ کا کردار یاد ہے۔جسٹس نعیم اختر افغان نے وکیل سے کہا کہ آپ کیس کے میرٹس پر دلائل دے رہے ہیں، اگر آرمی ایکٹ کی دفعات کالعدم ہوئیں تو آپ کے دلائل غیر متعلقہ ہو جائیں گے۔جسٹس امین الدین نے وکیل سے کہا کہ آپ بہت سی چیزوں کو مکس کر گئے ہیں۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ میں عدالت کے سامنے ایک مینیو رکھ رہا ہوں، مینیو میں مختلف آپشن ہیں، عدالت کوئی بھی لے سکتی ہے، مجھے تو ریلیف چاہیے وہ کسی بھی طرح ملے۔جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سے کہا کہ مینیو وہ والا رکھیں جو عملاً ممکن بھی ہو۔ جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے کہا کہ آج بارش ہو رہی ہے، مینیو اس کے حساب سے ہی رکھیں۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ملٹری کورٹ میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

دبئی کے ولی عہد اج پاکستان کا دورہ کریں گے۔احسن بھون جوڈیشل کمیشن کے ممبر بن گئے۔۔سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے 60 پاکستانیوں کو بے دخل کر دیا۔۔یوکرین کے تین اعلیٰ عہدیداروں نے کی ہے کہ واشنگٹن اور کیف نے ایک وسیع اقتصادی معاہدہ کرنے پر اتفاق کیا ہے جس میں یوکرین کے نایاب معدنی ذخائر تک امریکہ کی رسائی شامل ہوگی۔۔۔وائیٹ ھاوس کی نئی ایس او پی۔۔افغانستان اپنی زمین دھشت گردی کے لئے استعمال نہ ہونے دے۔۔خفیہ اداروں نے متحدہ اپوزیشن اور پی ٹی آئی کے کانفرنس روک لیا، ہوٹل والوں کو کیا دھمکی دے۔۔پاکستان میں مھنگای دھشت گردی اور خودکشیوں میں اضافہ۔۔ایک سال مے 200 خودکشیاں 290 دھشت گردی کے واقعات اور 300 فیصد مھنگای میں اضافہ۔۔13 ھزار نوجوان پروفیشنل ملک کو چھوڑ کر چلے گئے۔۔پاکستان میں مھنگای کا طوفان زندگی سسکیاں لینے لگی عوام کو ریلیف دینے کی بجائے ازیت۔۔تفصیلات کے لیے بادبان نیوز

سرین ائیر لائن ایک ھفتہ مے 22 فلائیٹ کینسل۔ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی سرین ائیر لائن کا فرنٹ مین۔کراچی سے 502 جمعہ کو کینسل 504 اتوار کو کینسل۔ منگل کو دونوں فلایٹ کینسل بدھ کو ای ار 500 ای ر 504 کینسل۔ ائیر مارشل صیفدر اور ائیر مارشل گل اس ائیر لائن کے مالک۔۔۔۔وی لاگ دیکھنے کے لیے اوپر لنک پر کلک کریں




پنجاب میں 100 سال سے زائد پرانے فوجداری قوانین تبدیل۔کھربوں روپے کی اوور بلنگ کرنے والوں کو وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا۔پارٹی عھدے چھوڑ دے عمران خان۔سویلین کے فوجی عدالتوں پر فیصلہ جمعہ کو۔۔مسرت ہلالی اور بھنڈار ی میں دلچسپ جملوں کا تبادلہ کور کمانڈر کھا اور ھم۔۔سات رکنی بینچ اپ کچھ کھتے ھے اور آپ کے موکل کچھ اور۔ افغان کو 30 جون تک کی آخری وارننگ جاری کردی گئی۔4 بڑے پلٹو 10 بروکرز کو ایک ھزار پلاٹ دینے پر گرفتار؟؟ایران سے تجارتی تعلقات میں توسیع۔۔۔۔عوام کو بجلی کی اوور بلنگ کرنے والوں کو چھوڑ دیا گیا 21 ارب اوور 121 ارب روپے کی کرپشن۔۔بھارت ٹوٹنے کے قریب کان میں پھنسے 73 بھارتیوں کو نکالہ نہ جا سکا۔۔تفصیلات کے لیے بادبان نیوز

لاہور ہائیکورٹ میں سائل کی جانب سے پٹرول چھڑک کر خود کو آگ لگانے کے معاملے پر ایس پی سکیورٹی تبدیل ، ڈی ایس پی کو معطل کردیا گیا۔ تفصیلات بادبان ٹی وی پر
لاہور ہائیکورٹ میں سائل کی جانب سے پٹرول چھڑک کر خود کو آگ لگانے کے معاملے پر ایس پی سکیورٹی تبدیل ، ڈی ایس پی کو معطل کردیا گیا۔واقعہ کے بعد چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ناقص سکیورٹی پر سخت نوٹس لیا تھا، جس پر آئی جی پنجاب نے ایس پی سکیورٹی خرم شہزاد کو ہٹانے اور خالد ملک کو معطل کرنے کے احکامات جاری کیے۔دوسری جانب ایس پی عادل عامر کو ایس پی سکیورٹی ہائیکورٹ تعینات کر دیا جبکہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نےایڈیشنل رجسٹرار سکیورٹی کو بھی وضاحت جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

پنجاب میں 100 سال سے زائد پرانے فوجداری قوانین کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق قوانین تبدیل کرنے کے لیے قانونی اصلاحات کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ڈی آئی جی کامران عادل کمیٹی کے سربراہ اور ایڈیشنل سیکرٹری (جوڈیشل) محکمہ داخلہ عمران حسین رانجھا سیکرٹری ہوں گے
پنجاب میں 100 سال سے زائد پرانے فوجداری قوانین کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق قوانین تبدیل کرنے کے لیے قانونی اصلاحات کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ڈی آئی جی کامران عادل کمیٹی کے سربراہ اور ایڈیشنل سیکرٹری (جوڈیشل) محکمہ داخلہ عمران حسین رانجھا سیکرٹری ہوں گے، ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ قانون محمد یونس، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب حسن خالد اور نمائندہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کمیٹی ممبران میں شامل ہیں۔یہ قانونی اصلاحات کمیٹی 3 ماہ میں رپورٹ محکمۂ داخلہ کو پیش کرے گی۔ترجمان کے مطابق کمیٹی فوجداری قوانین کو جدید اور مؤثر بنانے کے لیے سفارشات پیش کرے گی، کمیٹی ضابطہ فوجداری 1898، تعزیرات پاکستان 1860 میں ترامیم کا مسودہ تیار کرے گی۔کمیٹی قانون شہادت آرڈر 1984 میں ترامیم اور قومی سلامتی کے قانون کا مسودہ تیار کرے گی جبکہ جرائم کی روک تھام، قانون کے مؤثر نفاذ امن عامہ کی بحالی سے متعلق قانونی اصلاحات لائی جائیں گی۔کمیٹی پنجاب میں خصوصاً خواتین اور بچوں کے تحفظ، انسداد دہشت گردی، سائبر کرائم، سائبر سکیورٹی، بین الصوبائی رابطہ سے متعلق قوانین میں ترامیم تجویز کرے گی۔یہ کمیٹی جدید سائنسی تکنیک، قوانین اور معاشرتی تقاضوں سے ہم آہنگ ترامیم بھی تجویز کرے گی۔

سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا مو¿کل کہتا ہے جن کے پاس اختیارات ہیں ان سے بات کروں گا،جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے کہ آپ ایک بات کررہے ہیں اور آپ کے موکل دوسری بات کرتے ہیں، عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے موقف اختیار کیا کہ کمرہ عدالت سے جو باہر ہے اس پر بات نہیں کروں گا
سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا مو¿کل کہتا ہے جن کے پاس اختیارات ہیں ان سے بات کروں گا،جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے کہ آپ ایک بات کررہے ہیں اور آپ کے موکل دوسری بات کرتے ہیں، عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے موقف اختیار کیا کہ کمرہ عدالت سے جو باہر ہے اس پر بات نہیں کروں گا۔سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی سات رکنی آئینی بنچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے متعلق اہم مکالمہ کیا۔وکیل عزیر بھنڈاری نے موقف اپنایا کہ ہمیں اس مائنڈ سیٹ سے نکلنا ہے کہ فوج ہی سب کچھ کرسکتی ہے۔کور کمانڈر ہاوس پر حملہ ہوا ڈیفنڈ کیوں نہیں کیا گیا۔جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہآپ ایک بات کررہے ہیں، آپ کے موکل دوسری بات کرتے ہیں۔ آپ کا موکل کہتا ہے جن کے پاس اختیارات ہیں، ان سے بات کروں گا۔ عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے موقف اختیار کیا کہ کمرہ عدالت سے جو باہر ہے اس پر بات نہیں کروں گا جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ یہ سیاست کی بات نہیں، حقیقت کی بات ہے۔سماعت کے آغاز پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ آئین کے وقت ایوب خان کا دور تھا، کیا ایوب خان کے دور میں لوگوں کو بنیادی حقوق میسر تھے؟۔ وکیل عزیر بھنڈاری نے جواب دیا کہ اس وقت بھی بنیادی حقوق اصلاًدستیاب نہیں تھے۔ سویلینز کی حد تک کرمنل دفعات پہ ٹرائل عام عدالت ہی کر سکتی ہے۔ آرڈیننس میں بہت ساری دفعات تھیں جو آرمڈ فورسز کے حوالے سے تھیں۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ فوجی تنصیبات پر حملہ ہوا، ان کی سیکیورٹی کسی آرمی پرسنل کے کنٹرول میں ہوگی، جہاں ملٹری کی شمولیت ہو، وہاں ملٹری کورٹ شامل ہوں گی۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ یہاں تعلق سے کیا مراد ہے؟ وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ آرمی ایکٹ خود کو سبجیکٹ کر سکتا ہے یا نہیں، کس قانون کے تحت کیا جا سکتا ہے وہ متعلقہ ہے یا نہیں۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ محرم علی کیس اور راولپنڈی بار کیس میں دہشتگردی کی دفعات تھیں۔عذیر بھنڈاری نے استدلال کیا کہ 103 افراد ایسے ہیں جن کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہو رہا ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ میڈیا پر ہم نے فوٹیجز دیکھی ہیں۔وکیل بانی پی ٹی آئی عزیر بھنڈاری نے دلائل جاری رکھتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اس کیس میں عدالت نے طے کرنا ہے قانون کو کس حد تک وسعت دی جاسکتی ہے۔21ویں آئینی ترمیم کے باوجود عدالت نے قرار دیا مخصوص حالات کے سبب ترمیم لائی گئی۔ آرمی ایکٹ کا سویلین پر اطلاق کرنے کیلئے آئینی تحفظ دینا پڑے گا۔عزیر بھنڈاری نے دلیل دی کہ فوجی کے حلف میں لکھا ہوتا ہے افسر کا حکم زندگی سے زیادہ ضروری ہے۔جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں فوج دوران جنگ ہی جواب دے سکتی ہے، گھر پر حملے کا نہیں۔جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کیا کسی ممبر اسمبلی نے آرمی ایکٹ کے خلاف اسمبلی میں آواز اٹھائی ؟ کیا کوئی رکن اسمبلی آج تک آرمی ایکٹ کے خلاف پرائیویٹ بل لایا ؟ وکیل عزیر بھنڈاری نے استدلال کیا کہ اب معاملہ عدالت کے سامنے ہے۔

سیکیورٹی اداروں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کا کارڈ استعمال کرنے والے 7 افراد کو گرفتار کر لیاہے جو کہ کسی اور کو جاری کیئے گئے کارڈز استعمال کر رہے تھے ۔ذرائع کے مطابق گرفتار افراد سے برآمد ہونے والے پی سی بی کارڈز انسایٹ سولوشن وینڈرز کو جاری کیئے گئے تھے
سیکیورٹی اداروں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کا کارڈ استعمال کرنے والے 7 افراد کو گرفتار کر لیاہے جو کہ کسی اور کو جاری کیئے گئے کارڈز استعمال کر رہے تھے ۔ذرائع کے مطابق گرفتار افراد سے برآمد ہونے والے پی سی بی کارڈز انسایٹ سولوشن وینڈرز کو جاری کیئے گئے تھے ، جن افراد کو گرفتار ان میں سوہان کے جنید عباسی ، شاہزیب عباسی، پنڈورہ کے نفیس عباسی ، فوجی کالونی کے بلاول خان ، غفار خان بارہ کہو کے محمد علی ، پنڈورہ کے رئیس عباسی شامل ہیں ۔پی سی بی کے سیکیورٹی افسر مذاہب الرحمن نے ان افراد کو اجازت دی ، محمد عرفان اسسٹنٹ مینجر ایڈمن بھی شامل ہیں، انسایٹ سولوشن کے ان افراد کو ڈیلی ویجز پر بھرتی کیا گیا تھا ۔