Monthly Archives: August 2024
نامزد چیف جسٹس سپریم کورٹ امریکہ چلے گئے۔ تفصیلات بادبان ٹی وی پر
جسٹس منصور علی شاہ امریکہ چلے گئے اور انکی واپسی 12 ستمبر کو متوقع ہے 13 ستمبر کو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بھی ہے اور 16 ستمبر سے وہ عدالتی بینچ میں بیٹھیں گے 25 ستمبر کے بعد سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں پہ تفصیلی فیصلہ متوقع ہے پھر دیکھتے ہیں پاکستان میں کیا کیا آئینی، عدالتی اور قانونی جنگ چھڑتی ہے
قومی احتساب بیورو نے رواں سال کرپشن سے لوٹی گئی سات ارب روپے سے زائد کی رقم برآمد کر لی ہے، رقم متعلقہ وفاقی و صوبائی حکومتوں اور متاثرین کو لوٹا بھی دی گئی۔
قومی احتساب بیورو نے رواں سال کرپشن سے لوٹی گئی سات ارب روپے سے زائد کی رقم برآمد کر لی ہے، رقم متعلقہ وفاقی و صوبائی حکومتوں اور متاثرین کو لوٹا بھی دی گئی۔ قومی احتساب بیورو(نیب)کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق جنوری سے جولائی 2024 کے دوران مجموعی طور پر7 ارب 8 کروڑ 99 لاکھ روپے برآمد کئے گئے ہیں4 ارب 50 کروڑ روپے پرکشش منافع کا جھانسہ دے کر عوام کو لوٹنے والوں سے واپس لیے گئے ہیں۔قومی احتساب بیورو(نیب)کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات میں بتایا گیا ہے کہ یہ رقم 21 ہزار سے زائد متاثرین میں تقسیم کی جا رہی ہے 2ارب 13 کروڑ سے زائد رقم وفاقی حکومت کے خزانے میں واپس جمع کرائی گئی جبکہ 25 کروڑ 25 لاکھ سے زائد کی رقم سندھ حکومت کو واپس کی گئی ہے۔قومی احتساب بیورو (نیب) کی رپورٹ کے مطابق 13 کروڑ 66 لاکھ روپے پنجاب،1 کروڑ 64لاکھ خیبر پختونخواہ جبکہ5 لاکھ روپے صوبہ بلوچستان کو واپس کئے گئے ہیں 4 کروڑ 35 لاکھ روپے کی رقم براہ راست مختلف محکموں کو واپس کی گئی ہے۔قومی احتساب بیورو)نیب (کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات میں بتایا گیا ہے کہ برآمدگی پلی بارگین کے ذریعے عمل میں لائی گئی ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کا کہنا ہے کہ اس نے جنوری سے جولائی 2024 کے دوران پلی بارگین کے ذریعے مالیاتی اداروں اور متاثرین کو مجموعی طور پر 7 ارب 8 کروڑ 99 لاکھ 98 ہزار 35 روپے کی خطیر رقوم واپس جمع کرائی ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کا کہنا ہے کہ اس نے جنوری سے جولائی 2024 کے دوران پلی بارگین کے ذریعے مالیاتی اداروں اور متاثرین کو مجموعی طور پر 7 ارب 8 کروڑ 99 لاکھ 98 ہزار 35 روپے کی خطیر رقوم واپس جمع کرائی ہے۔قومی احتساب بیورو (نیب) کا کہنا ہے کہ اس نے جنوری سے جولائی 2024 کے دوران پلی بارگین کے ذریعے مالیاتی اداروں اور متاثرین کو مجموعی طور پر 7 ارب 8 کروڑ 99 لاکھ 98 ہزار 35 روپے کی خطیر رقوم واپس جمع کرائی ہے۔نیب سے جاری اعلامیہ کے مطابق بیورو کی طرف سے مالی بدعنوانیوں میں ملوث عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کے دوران مختلف مقدمات میں ملزمان سے بھاری رقوم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرانے کا عمل تیزی سے جاری ہے۔اسی طرح مالی غبن سے متعلق قومی احتساب بیورو نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔جنوری سے جولائی 2024 کے محدود عرصے میں قومی احتساب بیورو نے مختلف تحقیقات کامیابی سے مکمل کرتے ہوئے اور پلی بارگین کے ذریعے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ تعاون سے مختلف محکموں، مالیاتی اداروں اور متاثرین کو مجموعی طور پر 7 ارب 8 کروڑ 99 لاکھ 98 ہزار 35 روپے کی خطیر رقوم واپس جمع کرائی ہیں۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر جمع کرائی گئی اس رقم میں سے 2 ارب 13 کروڑ 3 لاکھ 41 ہزار 48 روپے وفاقی حکومت، 25 کروڑ 98 لاکھ 51 ہزار 92 روپے صوبہ سندھ، 13 کروڑ 66 لاکھ 11 ہزار 951 روپے صوبہ پنجاب، ایک کروڑ 34 لاکھ 27 ہزار 572 روپے صوبہ خیبر پختونخوا، 5 لاکھ روپے صوبہ بلوچستان جبکہ 4 کروڑ 35 لاکھ 97 ہزار 325 روپے مختلف محکمہ جات و مالیاتی اداروں میں جمع کرائے گئے ہیں۔اس کے علاوہ عوام الناس سے ہونے والے فراڈ اور دھوکہ دہی کے 34 مقدمات کے 21 ہزار 760 متاثرین کو 4 ارب 50 کروڑ 56 لاکھ 68 ہزار 447 روپے واپس دلائے گئے ہیں۔
بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی ”موڈیز“ نے پاکستان کی ریٹنگ ایک درجہ بہتر کردی اور آﺅٹ لک بڑھا کر پازیٹو کردی ہے۔ اس سلسلہ میں موڈیز کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے
بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی ”موڈیز“ نے پاکستان کی ریٹنگ ایک درجہ بہتر کردی اور آﺅٹ لک بڑھا کر پازیٹو کردی ہے۔ اس سلسلہ میں موڈیز کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت کا منظرنامہ مثبت ہے جس کے باعث پاکستان کی ریٹنگ CAA2 کردی گئی ہے۔ یہ ریٹنگ پاکستان کی بہتر ہوتی معاشی صورتحال کے پیش نظر کی گئی ہے جبکہ پاکستان کی لیکویڈٹی کی صورتحال میں معمولی بہتری بھی ریٹنگ بہتر ہونے کا باعث بنی ہے۔ موڈیز کے بیان کے مطابق پاکستان کے ڈیفالٹ رسک میں بھی کمی ہوئی ہے۔ اس بنیاد پر پاکستانی حکام پرامید ہیں کہ آئی ایم ایف سے سات ارب ڈالر کی وصولی کیلئے اس عالمی ادارے کی پیشگی شرائط پوری کرلی جائیں گی۔ پاکستان نے چین‘ روس‘ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے درخواست کر رکھی ہے۔ اسکے علاوہ پاکستان نے سعودی عرب سے 12 ارب ڈالر قرض کی درخواست بھی کر رکھی ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے موڈیز کے بیان پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی درست معاشی پالیسیوں کا اعتراف ہے۔ انہوں نے گزشتہ روز ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے فضل سے معیشت کی بہتری کیلئے ہماری کاوشیں رنگ لا رہی ہیں۔ ہم نے گزشتہ دور حکومت میں ملک کی خاطر سیاست کی قربانی دی اور معیشت کو ڈیفالٹ سے بچایا۔ اب ملک کی معیشت استحکام کے بعد ترقی کی جانب گامزن ہے جو اہم پیش رفت ہے۔ عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی جانب سے یقیناً کسی ملک کی اقتصادی پالیسیوں اور صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد ہی اسکی ریٹنگ کا تعین کیا جاتا ہے۔ چونکہ پاکستان میں رونما ہونیوالے سیاسی تغیروتبدل کے ملک کی معیشت پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں اس لئے موڈیز کی جانب سے اسکے اقتصادی‘ معاشی حالات کا جائزہ لینے کے وقت معیشت عدم استحکام کا شکار نظر آئیگی تو موڈیز کی جانب سے اسکی ریٹنگ بھی کم کردی جائیگی اور اس کی آﺅٹ لک بھی مثبت سے منفی میں تبدیل ہو جائیگی جبکہ حکومت اور اسکی اپوزیشن جماعتوں کو ان رپورٹوں پر بھی سیاست کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔ بادی النظر میں ایسی رپورٹیں محض سطحی جائزے کی بنیاد پر مرتب ہوتی ہیں جو کسی ملک کی معیشت و معاشرت سے متعلق زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ یہ رپورٹیں بالعموم مثبت ہی ہوتی ہیں جس پر لوگوں کے ذہنوں میں مختلف سوالات بھی اٹھتے ہیں اور ایسی رپورٹوں کو خانہ ساز تصور کیا جاتا ہے۔ موڈیز کی جانب سے گزشتہ روز پاکستان کی ریٹنگ بڑھنے اور آﺅٹ لک مثبت ہونے کا جو بیان جاری کیا گیا اس کا پاکستان کی معیشت اور عوام کی حالت زار کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو اس رپورٹ میں بادی النظر میں مبالغے کا عنصر ہی غالب نظر آئیگا۔ اصل حقیقت یہی ہے کہ ملک کے عوام کی اکثریت اپنے اقتصادی حالات کو روزافزوں غربت‘ مہنگائی‘ بے روزگاری اور یوٹیلٹی بلوں میں براہ راست اور بالواسطہ ٹیکسوں کی بھرمار کے نتیجہ میں مزید خراب ہوتے دیکھ کر آج سڑکوں پر سراپا احتجاج ہے جبکہ ٹیکسوں کی بھرمار اور بجلی کے بلوں کے ناقابل برداشت ہونے کے نتیجہ میں تنخواہ دار مزدور طبقہ ہی نہیں‘ تاجر پیشہ کاروباری طبقات بھی سخت مضطرب اور اپنے مستقبل سے مایوس نظر آتے ہیں۔ ناروا ٹیکسوں سے مضطرب ہوئی تاجر برادری نے گزشتہ روز اسی بنیاد پر ملک گیر ہڑتال کی جو ان کے بقول مجموعی طور پر کامیاب رہی اور زیادہ تر شہروں میں شٹرڈاﺅن رہے جبکہ تاجر تنظیموں کی جانب سے انکے بیان کردہ ناروا ٹیکسوں کی واپسی تک ان کا احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا اور مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں ملک گیر شٹرڈاﺅن کی کال غیرمعینہ مدت کیلئے بھی دی جاسکتی ہے۔ حکمران پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم سمیت مختلف سیاسی جماعتیں بھی اس احتجاج میں تاجروں کے ساتھ کھڑی نظر آرہی ہیں اور جماعت اسلامی عملی طور پر تاجروں کی تحریک میں شریک ہے جو اس سے قبل بجلی کے بلوں میں کمی اور آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کیلئے لیاقت باغ راولپنڈی میں 14 روز کا طویل دھرنا بھی دے چکی ہے اور اپنے مطالبات مکمل طور پر تسلیم ہونے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنے کا عندیہ بھی دے چکی ہے۔ اسی طرح دیگر شعبہ ہائے زندگی کے لوگ بھی اپنے اقتصادی مسائل بالخصوص بجلی کے بلوں سے عاجز آکر تہیہءطوفان کئے بیٹھے نظر آرہے ہیں اور بے وسیلہ و مجبور گھرانوں میں خودکشیوں کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔ گزشتہ روز بھی شاہدرہ ٹاﺅن لاہور میں غربت کے مارے ایک شخص نے اپنی اہلیہ‘ بیٹوں اور بیٹیوں سمیت زہر کھا کر خودکشی کی کوشش کی تاہم ون فائیو کی بروقت کارروائی کے باعث ان سات قیمتی جانوں کو مرنے سے بچالیا گیا۔ اس بدنصیب خاندان کے سربراہ محمد رضا کی یہ دہائی جگر چھلنی کرنے کے مترادف ہے کہ ”گھر میں راشن ہے نہ گھر کا کرایہ ادا کرنے کی سکت‘ پھر ہم زندہ رہ کر کیا کرینگے۔“بے شک موڈیز نے اپنی مثبت رپورٹ کے ذریعے حکمرانوں کے پاﺅں اقتدار پر مضبوط بنائے ہیں تاہم ایسی رپورٹوں سے زیادہ حکومت کو عوام کے اعتماد اور اطمینان کی ضرورت ہے جو انہیں بے انتہاءغربت‘ مہنگائی‘ بھاری بھرکم یوٹیلٹی بلوں اور دیگر ضروریات زندگی میں ریلیف دیئے بغیر ممکن نہیں جبکہ ریلیف کے حکومتی دعوﺅں کا یہ حال ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نوازشریف نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو اپنے ساتھ پریس کانفرنس میں بٹھا کر بجلی کے صارفین کو پانچ سو یونٹ تک 14روپے فی یونٹ بجلی کے بل کم کرنے کا اعلان کیا اور اسکے اگلے روز ہی نیپرا کی جانب سے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے نرخوں میں چار روپے فی یونٹ اضافے کا اعلان کر دیا گیا۔ اسی طرح اب گزشتہ روز حکومت نے موڈیز کی مثبت رپورٹ کا کریڈٹ لیا تو اسکے ساتھ ہی ملک بھر میں بجلی کے نرخوں میں ایک روپیہ 87 پیسے اضافے سے متعلق نیپرا کے فیصلے کی خبر آگئی۔ گویا صارفین کیلئے ”دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی“ والی کیفیت برقرار رکھنا ضروری سمجھا گیا۔ اس تناظر میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور دوسرے حکومتی وزیر‘ مشیر شدومد کے ساتھ عوام کو یہ بھی باور کراتے ہیں کہ انہیں ٹیکس تو بہرصورت دینا پڑگا جبکہ عوام سے براہ راست اور بالواسطہ طور پر ٹیکسوں کی وصولی میں کوئی کسر بھی نہیں چھوڑی گئی کیونکہ روزمرہ استعمال کی کوئی چیز ایسی نہیں بچی جس پر جی ایس ٹی لاگو نہ ہو۔ عوام تو بلاشبہ رضاکارانہ طور پر بھی اور جبراً بھی ہر قسم کے لاگو ہونے والے ٹیکس ادا کر رہے ہیں مگر اسکے برعکس حکمران اشرافیہ طبقات اپنے لئے مزید مراعات بھی سمیٹ رہے ہیں اور ٹیکس چوری کا کلچر بھی ان میں سرایت کر چکا ہے جس سے حکمرانوں کے عوام کے ساتھ امتیازی سلوک کا تاثر ابھرتا ہے تو حکومتی پالیسیوں کے خلاف عوامی اضطراب کے بڑھنے کی نوبت بھی آجاتی ہے۔ آئی پی پیز کے ساتھ کئے گئے ناروا معاہدے اور پھر ان معاہدوں میں توسیع عوامی غصے میں اضافہ کا باعث بنی ہے جو سوشل میڈیا پر تسلسل کے ساتھ اجاگر ہو رہا ہے۔ اس صورتحال میں حکومت موڈیز کی رپورٹ پر وقتی طور پر تو اپنی حکمرانی کے معاملہ میں مطمئن ہو سکتی ہے مگر ایسی رپورٹوں سے عوام کو کا کوئی سروکار نظر نہیں آتا۔ انہیں مطمئن کرنے کے لیئے فی الواقع اور حقیقی ریلیف کی ضرورت ہے اور اچھی حکمرانی کی مثال عوام کے اطمینان کی بنیاد پر ہی قائم کی جاسکتی ہے
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے انسانی اسمگلنگ اور ویزا فراڈ میں ملوث 5 خطرناک ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ایف آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ ایف آئی اے گوجرانوالہ زون نے 5 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کیا
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے انسانی اسمگلنگ اور ویزا فراڈ میں ملوث 5 خطرناک ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ایف آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ ایف آئی اے گوجرانوالہ زون نے 5 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کیا جن کی شناخت منور اقبال، عمران خان، سعید، خالد خان اور صابر علی کے نام سے ہوئی۔ملزمان کو گجرات اور گوجرانوالہ کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا جو انسانی اسمگلنگ اور ویزا فراڈ میں ملوث ہیں، ملزم عمران خان نے شہری کے بیٹے اور بھانجے کو اٹلی بھیجنے کیلیے 61 لاکھ روپے لیے اور متاثرین کو اٹلی کے بجائے دھوکا دہی سے لیبیا بھجوا کر روپوش ہوگئے۔ترجمان نے بتایا کہ ملزم صابر علی نے شہری کو اٹلی بھیجنے کا جھانسہ دے کر 23 لاکھ روپے جبکہ ملزم منور اقبال نے شہری کو یونان بھجوانے کا جھانسہ دے کر 1 لاکھ 60 ہزار روپے۔ ملزم سعید نے دھوکا دہی سے شہری کو ترکی بھیجنے کیلیے 2 لاکھ روپے وصول کیے. ملزم خالد نے دبئی بھیجنے کا جھانسہ دے کر 2 لاکھ 80 ہزار روپے بٹورے۔ایف آئی اے بتایا کہ گرفتار ملزمان پیسے وصول کرنے کے بعد روپوش ہوگئے تھے. ان کے دیگرساتھیوں کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے جا رہے ہیں. شہریوں سے گزارش ہے ذاتی دستاویزات کسی غیر متعلقہ شخص کو نہ دیں، ویزا حصول کیلیے ہمیشہ متعلقہ ملک کی ایمبیسی سے رابطہ کریں۔اکثر اوقات لوگ انسانی اسمگلنگ اور انسانی ٹریفکنگ میں الجھ جاتے ہیں، اور ان دونوں میں فرق نہیں کر پاتے۔امریکی ادارے آئی سی ای کے مطابق ہیومن اسمگلنگ اور ہیومن ٹریفکنگ دو ایسے جرائم ہیں جو بہت مختلف ہیں، اور ان دونوں کے درمیان فرق کو سمجھنا ضروری ہے۔ہیومن ٹریفکنگ استحصال کی وہ شکل ہے جس میں مردوں، عورتوں یا بچوں سے جبری مشقت لی جاتی ہے، یا تجارتی سطح پر جنسی کاروبار میں ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔ہیومن اسمگلنگ وہ جرم ہے جس میں ایک ایسے شخص کو سروس فراہم کی جاتی ہے، جو رضاکارانہ طور پر کسی غیر ملک میں غیر قانونی داخلہ حاصل کرنا چاہتا ہے، اس سروس میں عام طور پر ٹرانسپورٹیشن (نقل و حمل) یا جعلی دستاویزات شامل ہوتی ہیں۔یہ ممکن ہے کہ جرم تو انسانی اسمگلنگ سے شروع ہو، لیکن جلد ہی یہ انسانی ٹریفکنگ میں بدل جائے۔ امریکی ادارے کے مطابق انسانی ٹریفکنگ جن کاروباری مراکز سے کی جاتی ہے عام طور سے ان میں ماڈلنگ اور ٹریول ایجنسیاں، روزگار دلانے والی کمپنیاں، بچوں کی دیکھ بھال اور بین الاقوامی میچ میکنگ سروسز اور مساج پارلر شامل ہیں۔اس میں ملازمتیں فراہم کرنے والی یا طلبہ کی وہ ریکروٹمنٹ ایجنسیاں بھی شامل ہیں جن کے پاس لائسنس نہیں ہوتا، جو رجسٹرڈ نہیں ہوتیں، یا وہ لیبر قوانین کی خلاف ورزیاں کرتی ہیں۔ٹریفکنگ میں ملوث گروہ کا لین دین ہمیشہ مشکوک انداز میں ہوا کرتا ہے، یہ تھرڈ پارٹی کے ذریعے بیرون ملک رقوم کی منتقلی کرتے ہیں، یہ ٹرانزکشن تواتر کے ساتھ ہوتی ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے کاروبار کا پتا نہیں چل رہا ہوتا۔ان ٹرانزیکشنز میں یہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ کوئی کاروباری کسٹمر ہے جو انفرادی طور پر کسی کو رہائش/قیام فراہم کرنے، گاڑیوں کے کرائے باقاعدگی سے بھرنے، بڑی مقدار میں کھانے پینے کی اشیا خریدنے، اور ٹریفکنگ سے متاثرہ لوگوں کے لیے فارمیسیوں سے ادویات وغیرہ کی خریداری پر رقوم خرچ کر رہا ہے، ادارے اسی قسم کی مشکوک ٹرانزکشنز کے ذریعے ایسے گروہوں کو پکڑنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ہیومن ٹریفکنگ میں ایسے کاروباری مالکان بھی ملوث ہو سکتے ہیں جو تنخواہوں سے جڑے اخراجات کا ریکارڈ نہیں بناتے جیسا کہ تنخواہ، پیرول ٹیکس، سوشل سیکیورٹی وغیرہ۔ دیکھا جائے تو ان کا کاروباری ماڈل، بیان کردہ آپریشنز اور افرادی قوت کا سائز جتنا بڑا ہوتا ہے، اس کے مقابلے میں ان کے اخراجات بہت کم ہوتے ہیں۔ایسے ممالک انسانی ٹریفکنگ کے خطرے سے زیادہ دو چار ہوتے ہیں جہاں سے باقاعدگی کے ساتھ دوسرے ملک وائر ٹرانسفر (بینک اکاؤنٹ سے الیکٹرانکلی رقوم کی منتقلی) جاری رہتا ہے اور یہ پتا نہیں چلتا کہ کاروبار کیا ہے، یا یہ کہ قانونی مقصد کیا ہے۔ یہ بھی پتا نہیں چلتا کہ دونوں اکاؤنٹس میں رشتہ کیا ہے۔جہاں تارکین وطن کی آبادیاں زیادہ ہوں. ایسے ممالک سے ایسی رقوم کی آمد جو ترسیلات زیر (remittance) کے عام انداز سے مطابقت نہیں رکھتی، جیسا کہ جب ترسیلات زر بھیجی جاتی ہیں تو رقم وصول کرنے والوں کی لوکیشن کا پتا ہوتا ہے۔
قومی اسمبلی میں ائین کے متصادم بل کی مخالفت کرینگے۔ #مولانا !ھم پہلے کی طرح آپ کی سرپرستی میں چلنا چاھتے ھیں۔ شھبازشریف۔۔۔۔#ھم تووھیں کھڑے ھیں آپ ھمیں چھوڑ کر چل دئیے۔ مولانا فضل الرحمان کا جواب۔۔ایف آئی اے نے 5 انسانی سمگلر گرفتار کر لئے۔۔پاکستان ہاکی ٹیم ادھار لے کر چیمپیئنز ٹرافی کھیلنے روانہ۔جوا باز آفریدی ڈراپ۔۔دوسرے ٹیسٹ کا پہلا روز بارش کی نظر۔۔50 ڈی ایس پی تبدیل۔۔میرے متعلق جھوٹ پر مبنی بیانات حکومت چلوا رھی ھے۔۔عمران خان۔۔قومی اسمبلی کا ھنگامہ خیز اجلاس سوموار تک ملتوی دادا ابو کی دھوم۔۔سمندر بھپھر گیا 6 گھنٹے اھم ۔تفصیلات کے لیے بادبان نیوز پر کلک کریں
وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شیپنگ قیصر احمد شیخ نے جمعہ کے روز ڈی ایچ اے ون اسلام آباد میں پاکستان کی سب سے ذیادہ فرض شناس ممتاز اور ہونہار ڈینٹل سرجن ڈاکٹر آمنہ سہیل سے اپنا معمول کا پروسیجر کروایا‘ وفاقی وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ اس موقع پر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ صدر عارف علوی کے مریض ہیں لکین دوسری بار وہ ڈاکٹر آمنہ سہیل سے علاج کروانے آئے ہیں جہاں انہیں اپنے پروسیجر کے دوران قابل رشک اطمینان ملا‘ انہوں نے ڈینٹل سرجن ڈاکٹر آمنہ سہیل کو پاکستان بحریہ میں ملازمت کی پیش کش کی نوکری کی پیش کی اور ڈاکٹر آمنہ سہیل کو ان کی بہترین فنی صلاحیت کے اعتراف میں بحری امور کی شیلڈ بھی پیش کی‘ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈینٹل سرجن ڈاکٹر آمنہ سہیل Afid کی ھاؤس آفیسر ہیں انہیں ایجیٹوینٹ جنرل عاصم ملک اور بریگیڈیئر جواد نے Avecinna میں بطور ڈینٹل سرجن تعینات کیا‘ ڈاکٹر آمنہ سہیل نے ڈینٹل کے شعبہ کی Avecinna میں بنیاد رکھی مذید تفصیلات کے لیے بادبان ٹی وی رپورٹ………… گلزار حسین
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے 24 ماہ میں 7 ارب روپے کی کرپشن 4 افسران کونسے جو سھولت کار تھے نیب ان ایکشن سھیل رانا لاءیو میں
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے چیئرمین کشمیر کمیٹی رانا محمد قاسم نون کی ملاقات۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال۔اسپیکر کا رانا محمد قاسم نون کو چیئرمین خصوصی کمیٹی کشمیر بننے پرمبارکباد
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے چیئرمین کشمیر کمیٹی رانا محمد قاسم نون کی ملاقات۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال۔اسپیکر کا رانا محمد قاسم نون کو چیئرمین خصوصی کمیٹی کشمیر بننے پرمبارکباد اسپیکر کا رانا محمد قاسم کو چیئرمین کشمیر کمیٹی بننے پر نیک خواہشات کا اظہار۔ کشمیر کمیٹی مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو عالمی سطح پر موثر انداز میں اجاگر کر سکتی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی مسئلہ کشمیر کو علاقائی اور عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں کشمیر کمیٹی کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے، اسپیکر قومی اسمبلی پارلیمان کا مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے کشمیر کمیٹی کے ساتھ بھرپور تعاون جاری رہے گا، سردار ایاز صادق چیئرمین کشمیر کمیٹی رانا محمد قاسم نون نے نیک خواہشات کے اظہار پر اسپیکر کا شکریہ ادا کیا۔کشمیر کمیٹی مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں ہر ممکن وسائل کو بروئے کار لائے گی، چیئرمین کشمیر کمیٹی