چینوٹ ڈوب گیا 150 دیہات زیر آب۔۔۔سعودی عرب 2 سال میں ایک کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے میں مکمل طور پر ناکام۔۔50 ارب ڈالر کے خواب دکھانا فراڈ نکلہ پاکستان کے حجاج اور عمرہ زائرین 20 ارب ڈالر سے زائد سعودی عرب میں سالانہ خرچتے ھے تفصیلات کے لئے بادبان نیوز

سندھی قوم کے خلاف بکواس کرنے والہ ن لیگ کا لونڈا لاپاڑہ برطرف سیکرٹری اطلاعات حکومت پاکستان امبرین جان جو مستقبل کی چئیرمین پیمرا ھے فوری طور پر برطرف کرتے ھوے 26 لاکھ روپے کی مراعات واپس لینے کا حکم بھی جاری کیا۔۔انفارمیشین اور خبر کی خصوصیت یہ ھے کہ جب حالات موافق نہ ھوں تو یہ ھوائی بگولہ بن کر گھومتی ہیں-کوئٹہ ۔ بی این پی کے رہنما سرداراخترجان مینگل کی گاڈی پر بم دھماکہ،درجنوں کارکن شہید زخمی۔۔۔۔اسرائیلی وزیر خارجہ پر ایرانی وزیر خارجہ کا حملہ لتر پریڈ۔۔ایران کے ھاتھوں پاکستان کو عبرت ناک شکست۔دو گیندوں پر دو وکٹیں ، راشد خان نے میچ پاکستان کے ہاتھ سے چھین لیا۔۔۔۔منظور پشتین کے افغان بر والوں نے عورتوں کی میڈیکل تعلیم پر بھی پابندی عائد کر دی ہے اب افغان ماؤں کو کوئی پیچیدگی ہوئی نئے منظور پشتین اور انکی مائیں دوران حمل ہی مر جایا کریں گی ۔۔خطرے کی گھنٹی اور خطرناک گونج۔۔اھم ترین ملاقات شیروانی اور بادبان نیوز نیا پنڈوارا بکس۔۔شیروانی اور بادبان نیوز نیا پنڈوارا بکس۔۔چپڑاسی سے وزیر اعظم تک کرپشن کے تبوت۔*عید میلادالنبی کے موقع پر ملک بھر میں 6 ستمبر بروز ہفتہ عام تعطیل ہو گی، نوٹیفیکیشن جاری*سعودی اور عراقی کمپنیوں نے بھارتی ریفائنری کو تیل کی فروخت روک دی*۔۔اسلام آباد ایئرپورٹ کا انتظام امارات کے سپرد۔۔پی ٹی آئی کے 6 اراکین قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ سے بھی مستعفی ہوگئے۔۔ تفصیلات بادبان ٹی وی پر

ڈبو کے شہر کو یک دم اتر گیا پانی ———————————————شاہد اقبال کامران —————————ہماری ریاست ماں جیسی نہیں ، ورنہ کوئی ماں اپنے بچوں کو پانی میں غرق نہیں ہونے دیتی ۔ ہماری ریاست باپ جیسی بھی نہیں کہ۔جو اپنے بچوں کا کفیل ہو ۔ہماری ریاست ،جیسا کہ بتایا جاتا ہے کوئی نظریاتی ریاست ہے ۔اس سے مراد یہ ہے کہ کسی نظریے کی چادر میں چھپ کر ریاست اپنی پرستش کروانا چاہتی ہے اور جبرا ایسا کروا بھی رہی ہے ۔ لوگوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ اسلام میں بت پرستی مکمل طور پر حرام ہے۔کسی بھی قسم کے بت کو توڑنا ، پاش پاش کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے ۔دوسری بات یہ کہ چونکہ حکومت کا نظام یہاں ناکام و نامراد ہو چکا ہے اس لیے معاشرتی نظم و نسق کے دیگر متبادلات پر غور وفکر کرنا ضروری ہو گیا ہے۔

حالیہ سیلاب کے دوران بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں جو تباہی مچی ،اور جس طرح سے ہمارے تنخواہ دار حکمرانوں نے روپوشی اختیار کی ہے ۔اسے عامتہ الناس کو یاد رکھنا چاہئیے۔سیلاب زدہ علاقوں میں بیماریاں پھیلنے کا بھی خدشہ ہے۔لوگوں کو چاہئیے کہ انتظار کرنے کی بجائے انتظامیہ کے قلعہ نما محلات پر قبضہ کرلیں۔اور اپنی تقدیر کے مالک خود بنیں۔جب سے ملک کے بیشتر علاقوں میں تند و تیز بارشوں اور بھارت کی طرف سے خاموش دریاؤں میں چھوڑے پانی کی وجہ سے سیلاب بلاخیز نے تباہی مچا رکھی ہے ،ملت پاکستانیہ کو شرم اور حیا کی طرف متوجہ کرنے والے سیالکوٹ کے خواجہ آصف بالکل غائب ہیں ۔شرلی بے بنیاد کی تحقیق کے مطابق جس وزیر کو وفاقی کابینہ میں بالکل فارغ رکھنا ہو

،اسے وزیر دفاع بنا دیا جاتا ہے ۔شرلی کا اصرار ہے کہ اس وزرات کی املا غلط لکھی جاتی ہے ،اس کے نزدیک اصل املا “وزیر دفع” ہے ،جو غلطی سے دفاع قیاس کر لی گئی ہے۔ وجہ صرف یہ ہے کہ دفاع سے متعلق معاملات دفاع والے خود ہی دیکھ لیتے ہیں ، وہ اپنا سیکرٹری دفاع مقرر کر کے اسے کھیلنے کے لیے ایک وفاقی وزیر دے دیتے ہیں تاکہ دستخط کرنے کے کام آسکے۔خواجہ آصف جونسا جونسا کی تکرار کے ساتھ اپنے سیاسی مخالفین پر طنز کے بے تدبیر تیر چلانے میں بڑے ماہر ہیں

۔وہ دوسرے سیاستدانوں سے ہر اس خوبی کی توقع رکھتے ہیں ، جو خود ان کے اپنے اندر نہیں ہوتی۔قوم کو شرم و حیا کی طرف متوجہ کرنے والے خواجہ آصف اس وقت خود اپنے وزیراعظم شہباز شریف اور اپنی حکومت کو خواب غفلت سے بیدار کرنے اور شرم و حیا کی ضرورت و اہمیت سے آگاہ کرنے میں غفلت کا مظاہرہ کیوں کر رہے ہیں؟ وہ ملک کے سیاسی منظر سے بالکل غائب ہیں ۔بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے زیریں علاقے پانی کی غارت گری کا شکار ہیں ۔صوبائی حکومت کی غفلت شعاری ایک طرف ،لیکن ہماری ازخود انقلابی وفاقی حکومت اپنا فرض کیوں ادا نہیں کر رہی؟شہبازشریف نے شروع شروع میں اپنی انگلی لہرا لہرا کر انقلابی باتیں کرنا شروع کی تھیں

۔پھر بھیک مانگنے کا سلسلہ شروع ہوا اور ایسے ایسے نادر طریقے اور دردناک سلیقے سے بھیک مانگی گئی کہ اب پاکستانی بھکاریوں کا یہ منشور بن گیا ہے کہ “آپ سمجھے ہیں کہ میں بھیک مانگنے آیا ہوں۔ بس ایک بار آپ ہماری مدد کر دیں۔۔۔۔ ۔۔۔” یہ تو سچ ہے کہ مصیبت بتا کر نہیں آتی ،لیکن موسمی پیشگوئی اب سائنس بن چکی ہے ۔سیلاب تو بتا کر ہی آیا ہے ، بارش کا بھی پیشگی اندازہ کر لیا جاتا ہے ۔اس کے بعد اس کے اثرات کو قابو کرنے کی منصوبہ بندی اور اقدامات کی ذمہ داری حکومت پر آتی ہے ۔تحصیل دار سے لے کر کمشنر تک ،اورکمشنر سے لے کر چیف سیکرٹری اور پھر وزراء اور وزیر اعلی تک سب کی ذمہ داری شروع ہوتی ہے۔لیکن پنجاب کے اداکار وزیر اعلی پرویز الٰہی اپنی سیاسی مصروفیات میں اس قدر الجھے بیٹھے ہیں کہ انہیں ابھی تک سیلاب زدگان کی طرف توجہ دینے کی فرصت نہیں ملی۔

شائد ان کا خیال ہے کہ ان کی وزارت اعلی تو پی ٹی آئی کے ووٹوں پر کھڑی ہے ، جنوبی پنجاب کے غریب سرائیکیوں کے ووٹ پر تو نہیں،لہذا انہوں نے تونسہ یا فاضل پور یا کوہ سلیمان کے اطراف کا دورہ کرنے کی بجائے بنی گالہ جا کر عمران خان کے دربار میں حاضری دینا مناسب سمجھا۔سنا ہے کہ انہوں نے اپنے شہر گجرات کے لیے اربوں کے ترقیاتی فنڈز کا اعلان کیا ہے۔شکر ہے گجرات جنوبی پنجاب میں واقع نہیں ،ورنہ اس فنڈ سے سرائیکی بولنے والے غریب لوگوں کا بھی کچھ بھلا ہو سکتا تھا۔

ستم ظریف کا موقف ہے کہ پاکستان کے مرکزی سیاست دان ،چاہے وہ صوبائی حکومت میں ہوں ،چاہے وفاقی حکومت میں ،وہ جانتے ہیں کہ جنوبی پنجاب کے ایم پی ایز اور ایم این ایز کو تو نقد ادائیگی کر کے بازار سے ہی خریدنا ہے ۔تو پھر ان کے ووٹروں کی دلداری کرنے کیا ضرورت ہے۔ وہاں کا سردار ،وڈیرا ،خان ، پیر اور سجادہ نشین اصل بیماریاں ہیں ،جو سیلاب گزر جانے کے بعد بھی موجود اور ناقابل علاج رہیں گی ۔میں نے ستم ظریف کو سمجھایا ہے کہ جنوبی پنجاب کو ریاست پاکستان کا ایک حصہ سمجھ کر سوچنے کی مشق کرنی ہو گی۔بالکل اس طرح جیسے بلوچستان کو پاکستان کا ایک با عزت حصہ ماننا پڑے گا

۔میں نے اسے بتایا کہ سیلاب کی بے رحم تباہ کاری کا مسلہ سیاسی نہیں انسانی المیہ ہے ۔لیکن افسوس اور عبرت کا مقام یہ ہے کہ ہماری حکومتیں اس باب میں مکمل خاموشی اختیار کیے بیٹھیں ہیں۔اب جبکہ ان گنت اموات اور نقصان ہو چکا ہے تو خبر آئی ہے کہ وزیراعظم اورآرمی چیف نے از راہ کرم ٹیلیفون کے ذریعے رابطہ کر کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے اقدامات کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔آپ سوچیے جن لوگوں نے اس تباہی سے پہلے منصوبہ بندی کرنی تھی ، وہ بعداز خرابی بسیار اب ایک دوسرے کو ٹیلی فون کے ذریعے بتا رہے ہیں کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے

۔بس یہی المیہ ہے کہ ابھی تک وزیراعظم “ضرورت ہے” ہی کی تکرار کیے جارہے ہیں۔وہ یہ نہیں بتاتے کہ یہ ضرورت کون پوری کرے گا۔سنا ہے کہ وزیراعظم نے سپہ سالار جنرل قمر جاویدباجوہ کے علاؤہ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اخترنواز سے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے

۔یہ جو نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے جنرل اختر نواز نامی چیئرمین صاحب ہیں ،نہیں تو فوراً واپس اپنی اصل ڈیوٹی پر اس رپورٹ کے ساتھ بھیج دینا چاہئیے کہ یہ موصوف اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں غفلت کے مرتکب ہوئے ہیں

۔لیکن ہمارے وزیراعظم نے کئی دن تک اپنے سینے میں سانس کی مشق کرنے کے بعد ان موصوف سے بات کرنے کی ہمت کی۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے وزیراعظم کو سندھ میں بارشوں اور سیلاب کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔یہ بھی اللہ کا شکر ہے ورنہ وزیراعظم کو سندھ میں سیلاب کی صورتحال کا کس طرح سے پتہ چلتا۔اس پوری گفتگو میں جنوبی پنجاب کے مظلوم اور غرقاب علاقوں کا اشارتاً بھی ذکر نہیں آیا۔ہاں مگر شہباز شریف نے پھر وہی کیا ،جو انہیں کرنا آتا ہے ۔یعنی ریاست کے پیسوں سے اخباروں میں اشتہارات چھپوا کر کارروائی ڈالنا۔ وزیر اعظم شہباز شریف صاحب ! یہ تصویری اور اشتہاری ڈرامے بند کریں۔بلوچستان ، جنوبی پنجاب اور سندھ کے بہت سے علاقے بدترین سیلاب کی زد میں ہیں۔

اور آپ کروڑوں روپے کے اشتہارات کی رشوت اخبارات کو دے رہے ہیں۔ذرا کوہ سلیمان کے اطراف پھنسے ہوئے مجبور لوگوں کی خبر لیں۔آپ پرانے ڈراموں کی تصویریں لگا کر داد سمیٹنا چاہتے ہیں۔بلائیں ذرا خواجہ آصف کو جو قوم کو بتایا کرتا تھا کہ؛ کوئی شرم ہوتی ہے ،کوئی حیا ہوتی ہے۔میں اس سے پوچھوں گا کہ اتنی اہم بات شہباز شریف کو کیوں نہیں بتائی؟ شاعر باکمال فیصل عجمی کے شعر یاد آرہے ہیں،وہ کہتے ہیں کہ؛زمیں کی نوحہ گری سن کے ڈر گیا پانیڈبو کے شہر کو یک دم اتر گیا پانیمیں ایک بار پکارا کوئی بچاؤمجھےپھر اس کے بعد میرے منہ میں بھر گیا پانیجو ڈوب گئے ، وہ تلاش مرگ میں تھےچلو کسی پہ تو احسان کر گیا پانی —————————————–

بنوں میں دھشت گردوں کا حملہ فورسز کی کارروائی تمام بھارتی دھشت گرد ھلاک۔۔مافیا کے 40 بیورو کریسی کے ڈان گرفتار۔500 کا دستہ 21 وزراء کے ھمراہ چین روانہ۔۔بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کا فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر بنوں پر حملہ، تمام 5 دہشتگرد ہلاک۔۔اسمبلیوں سے استعفے نہیں دیئے جائیں گے، سلمان اکرم راجہ کا انکشاف۔۔کوئٹہ ۔ بی این پی کے رہنما سرداراخترجان مینگل کی گاڈی پر بم دھماکہ،درجنوں کارکن شہید زخمی۔ ۔تفصیلات کے لیے بادبان نیوز

_روس کے صدر اور پاکستان کے وزیراعظم کے درمیان ملاقات_* وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے رشین فیڈریشن کے صدر عزت مآب ولادیمیر پیوتن سے آج بیجنگ، چین میں ملاقات کی۔2024 میں آستانہ میں ہونے والی اپنی ملاقات کو یاد کرتے ہوئے، دونوں رہنماؤں نے گزشتہ ایک سال کے دوران تعاون کو وسعت دینے اور اس کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔

دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات باہمی اعتماد، احترام اور گرمجوشی پر مبنی ہیں۔ اس بات کی بنیاد پر کہ پاکستان روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، وزیراعظم نے روس کے ساتھ تجارتی روابط، توانائی، زراعت، سرمایہ کاری، دفاع، مصنوعی ذہانت، تعلیم، ثقافت اور عوام سے عوام کے تبادلے جیسے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے کے لیے پاکستان کی تیاری اور دلچسپی سے آگاہ کیا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ مختلف عالمی پلیٹ فارمز پر دونوں ممالک کے نقطہء نظر میں کافی حد تک مماثلت ہے۔ مزید برآں، وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان قائم ادارہ جاتی میکانزم کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجوزہ پاکستان اسٹیل مل (PSM) کراچی کے فلیگ شپ پراجیکٹ اور کنیکٹیوٹی پراجیکٹس میں سرمایہ کاری جیسے ٹھوس اقدامات آنے والی نسلوں کے لیے پاکستان روس دوستی کی علامت ہوں گے۔دوطرفہ تعلقات کے بارے میں پاکستان کے وزیر اعظم کے جائزے سے اتفاق کرتے ہوئے، صدر ولادیمیر پیوتن نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بلندی کی رفتار کا ذکر کیا۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم جیسی تنظیموں میں تعاون کا فروغ علاقائی اور عالمی سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے روس کے پاکستان کے ساتھ مختلف موضوعات پر دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے جنوبی ایشیاء کی صورتحال، افغانستان، مشرق وسطیٰ اور یوکرین کے تنازع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کثیرالجہتی فورمز پر جاری تعاون کے ساتھ ساتھ فلسطین اور کشمیر جیسے دیرینہ مسائل اور عالمی دلچسپی کے تنازعات پر بھی تبادلہء خیال کیا۔ملاقات کے دوران روسی صدر نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کو روس کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی۔___

انفارمیشین اور خبر کی خصوصیت یہ ھے کہ جب حالات موافق نہ ھوں تو یہ ھوائی بگولہ بن کر گھومتی ہیں-

انفارمیشین اور خبر کی خصوصیت یہ ھے کہ جب حالات موافق نہ ھوں تو یہ ھوائی بگولہ بن کر گھومتی ہیں- اور جب حالات آپ کے حق میں ہوں تو عوام خواہ مخواہ ہر نعرے پر تالیاں مارتے ہیں- میڈیا کیونکہ سائنس ھے، اور سائنس میں ادھر ادھر کی نہیں چلتی، فارمولے چلتے ہیں- سیلاب جہاں سے شروع ہواتھا وہاں سے لیکر جہاں پہنچا ھے اور جدھر سے ہوتا ہوا گزرا ھے پوری قوم کے پاس چپے چپے کی فوٹیج ھے- اتنی وسیع کیمرہ شوٹنگ ھے کہ اسے اکٹھا کرنے کے لئے مہینوں درکار ہیں- کیا اس ھیوی ڈیوٹی سوشل میڈیا کوریج میں سے کوئی جھوٹ بول کے نکل سکتا ہے-

روس کے صدر اور پاکستان کے وزیراعظم کے درمیان ملاقات_* وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے رشین فیڈریشن کے صدر عزت مآب ولادیمیر پیوتن سے آج بیجنگ، چین میں ملاقات کی۔2024 میں آستانہ میں ہونے والی اپنی ملاقات کو یاد کرتے ہوئے، دونوں رہنماؤں نے گزشتہ ایک سال کے دوران تعاون کو وسعت دینے اور اس کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا

*_روس کے صدر اور پاکستان کے وزیراعظم کے درمیان ملاقات_* وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے رشین فیڈریشن کے صدر عزت مآب ولادیمیر پیوتن سے آج بیجنگ، چین میں ملاقات کی۔2024 میں آستانہ میں ہونے والی اپنی ملاقات کو یاد کرتے ہوئے، دونوں رہنماؤں نے گزشتہ ایک سال کے دوران تعاون کو وسعت دینے اور اس کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات باہمی اعتماد، احترام اور گرمجوشی پر مبنی ہیں۔ اس بات کی بنیاد پر کہ پاکستان روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، وزیراعظم نے روس کے ساتھ تجارتی روابط، توانائی، زراعت، سرمایہ کاری، دفاع، مصنوعی ذہانت، تعلیم، ثقافت اور عوام سے عوام کے تبادلے جیسے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے کے لیے پاکستان کی تیاری اور دلچسپی سے آگاہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ مختلف عالمی پلیٹ فارمز پر دونوں ممالک کے نقطہء نظر میں کافی حد تک مماثلت ہے۔ مزید برآں، وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان قائم ادارہ جاتی میکانزم کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجوزہ پاکستان اسٹیل مل (PSM) کراچی کے فلیگ شپ پراجیکٹ اور کنیکٹیوٹی پراجیکٹس میں سرمایہ کاری جیسے ٹھوس اقدامات آنے والی نسلوں کے لیے پاکستان روس دوستی کی علامت ہوں گے۔دوطرفہ تعلقات کے بارے میں پاکستان کے وزیر اعظم کے جائزے سے اتفاق کرتے ہوئے، صدر ولادیمیر پیوتن نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بلندی کی رفتار کا ذکر کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم جیسی تنظیموں میں تعاون کا فروغ علاقائی اور عالمی سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے روس کے پاکستان کے ساتھ مختلف موضوعات پر دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے جنوبی ایشیاء کی صورتحال، افغانستان، مشرق وسطیٰ اور یوکرین کے تنازع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کثیرالجہتی فورمز پر جاری تعاون کے ساتھ ساتھ فلسطین اور کشمیر جیسے دیرینہ مسائل اور عالمی دلچسپی کے تنازعات پر بھی تبادلہء خیال کیا۔ملاقات کے دوران روسی صدر نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کو روس کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی۔___

آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر ہڈر کے مقام پر فنی خرابی کی وجہ سے کریش۔۔2 میجر ایک نائب صوبیدار حوالدار نائیک لانس شھید ماں دھرتی پر قربان۔بارشوں اور سیلاب کی تباہی تباہی اور تباہی۔۔ دریاؤں پر قبضے اور ہاؤسنگ سوسائٹیز ماحولیاتی تباہی کی اصل وجہ ہیں، شاہد خاقان۔۔ غیر قانونی سوسائٹییز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع۔ 40 بیورو کریسی کے سرکردہ شخصیات کے خلاف کریک ڈاؤن جاری۔ تاریخی جنازہ آج افغانستان میں پڑھایا گیا زلزلے سےشہیدوں کی تعداد جنازہ پڑھنے والوں سے کہی زیادہ تھی تقریباً 800 سو شہیدوں کا جنازہ پڑھایا گیا۔۔ جنازہ پڑھنے والے کم قبر میں دفن ھونے والے زیادہ۔۔حالات کشیدہ صورتحال نازک بڑے حادثے کی گونج ۔قومی اسمبلی کا اجلاس خاموشی ڈرے ھوے سھمے ھوے ارکان۔۔ تفصیلات کے لیے بادبان نیوز

🚨 *گوجرانوالہ: پھل فروش نے مبینہ طور پر ایک شخص کو قتل کرکے لاش پیٹی میں چھپادی*گوجرانوالہ میں ایک پھل فروش نے مبینہ طور پر ایک شخص کو قتل کر کے لاش پیٹی میں چھپادی۔پولیس ذرائع نے کہا کہ سامان منتقلی پر رکشہ ڈرائیور نے پیٹی وزنی ہونے پر وجہ پوچھی تو رازفاش ہوگیا۔گوجرانوالہ پولیس نے کہا کہ واقعہ تھانہ نوشہرہ ورکاں کے علاقے محلہ صدیق سویٹ مین بازار میں پیش آیا۔اہل محلہ نے کہا کہ ملک اعجاز نامی شخص نے کرایہ کا مکان تبدیل کرنے کو سامان باہر کیا تو لوڈر رکشہ والے نے پییٹی کھول کردیکھی تو اعجاز پھل فروش نے دوڑ لگادی جسے اہل علاقہ نے پکڑا، تاحال مقتول کی شناخت نہیں ہوسکی۔گوجرانوالہ پولیس نے کہا کہ لاش 2 روز پرانی لگتی ہے، تحقیقات جاری ہیں، جلد حقائق سامنے آئیں گے۔🚨 شنگھائی تعان تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کی ملاقات ہوئی ہے۔

وزیراعظم نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدے پر مبارکباد دی، دونوں رہنماؤں نے تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ آذربائیجان کے صدر نے پاکستان میں سیلاب میں جانی و مالی نقصانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں آذربائیجان کی حکومت اور عوام پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں🚨 چین کے صدر شی جن پنگ نے ایس سی او ترقیاتی بینک کے قیام کی تجویز تجویز دیدی ہے۔ چین کے شہر تیانجن میں جاری ایس سی او اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر نے کہا کہ ایس سی او باہمی اعتماد اور اصولوں کے تحت آگے بڑھ رہی ہے، وقت گزرنے کے ساتھ تنظیم تناوردرخت بن چکی ہے، ایس سی او ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی بہت گنجائش ہے، رکن ملکوں کو تجارت اور معیشت کے شعبوں میں دستیاب مواقع سے استفادہ کرناہوگا۔ چینی صدر کا کہنا تھا کہ مشترکہ خوشحال مستقبل کے لیے تجارتی اورمواصلاتی روابط بڑھانا ہوں گے، چین رکن ملکوں کی سماجی اورمعاشی ترقی میں کردار اداکرنے کے لیے پرعزم ہے، عوام کی خوشحالی کے لیے ایس سی او ملکوں کوعملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

🚨 کراچی کے علاقے لانڈھی میں نارکوٹکس کنٹرول فورس نے کارروائی کرتے ہوئے ہیروئن سپلائی کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔ ترجمان کے مطابق کارروائی کورنگی نارکوٹکس کنٹرول ونگ نے کی اور ملزم کو لانڈھی سیکٹر 36 سے حراست میں لیا۔ ملزم کی شناخت مرزا علی ولد عبدالرحمان کے نام سے ہوئی جو ایک بین الصوبائی منشیات گروہ کا رکن ہے۔ تحقیقات کے دوران ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ پشاور سے کراچی تک منشیات سپلائی کرتا تھا۔ کارروائی کے دوران ملزم سے 10 کلو 400 گرام ہیروئن برآمد کی گئی۔ جسکی بین الاقوامی مارکیٹ میں مالیت تقریباً 20 کروڑ روپے ہے۔

Pag ہم قومی اثاثے اپنی جاگیر سمجھ کر استعمال کرتے ہیں اور احتجاجوں میں تباہ بھی کرتے ہیں – اعلی سرکاری افسران کی رہائش پر درجن بھر ملازمین، پانچ چھ گاڑیاں ،سرکاری وسائل ایک معمول کی بات ھے-۲۰۰۹ میں ایک مغربی ملک میں تعلیم کے حصول کے لئے کچھ وقت گزارنے کے بعد جب واپسی کی تیاری شروع ھوئی تو انتظامیہ نے پوچھا کہ کس دن اور وقت کو ہم ہوٹل سے آپ کو ایئر پورٹ ڈراپ کریں – میں نے ایک عزیز کے گھر کا ایڈریس دیا جو قریب ہی تھا مگر ایئر پورٹ کے راستے میں نہیں تھا- انتظامیہ نے معزرت کر لی کہ یہ ممکن نہیں، ہم صرف ھوٹل سے آپ کو پک کر سکتے ہیں-وہاں سرکاری دفاتر بلکہ کسی بھی دفتر میں نہ چائے پلاتے ہیں، نہ چائے پانی لیتے ہیں-ایک اور موقع پر برسلز ، بلجیئم سے نیٹو ھیڈ کوارٹر کا فیلڈ آفس دیکھنے جانا تھا راستے میں واٹر لو پڑتا تھا ( جہاں نیپولین کو شکست ھوئی)- گروپ نے واٹر لو رکنے کی درخواست کی تو ہمارے گائیڈ نے معزرت کی کہ جب تک ھیڈ کوارٹر سے اجازت نہ لیں یہ ممکن نہیں- ہماری درخواست پر گائیڈ نے ھیڈ کوارٹر سے اجازت لی اور پھر ہم واپسی پر “واٹر لو” رکے-ہم اکثر موازنہ کرتے ہوئے مغربی معاشروں کی ترقی کا حوالہ دیتے ہیں کہ وہ اس طرح ہیں تو ہم کیوںنہیں؟ ان کا نظام تعلم دیکھ لیں ،ان کے ہسپتال، بجلی ، پانی کا نظام دیکھ لیں سب کتنا اعلی ہے– ہم نےکبھی نہی کہا ان کی عوام دیکھ لیں کتنی سلجھی ہوئی ہے، کتنی ذمہ دار ہے، کیسے قانون کی پاسداری کرتیہے–مغرب کی تاریخی حیثیت کا حوالہ مضبوط معیشیت اور اعلی تعلیم ہے– مشرق میں ابھی ابھی پیسہ آیا ہےاور وہ بھی ھمارے ارگرد ہی گھوم رہا ہے ھمارے ھاں نہیں پہنچا- یعنی مشرق کا کچھ حصہ اب جا کر نودولتیا ہوا ہے– ہمارے ہاں کی تعلیم کی حالت اب آپ سے کوئی ڈھکی چھپی تو ہے نہیں ، ہم سب نےاپنی اعلی تعلیم کہاں کہاں حاصل کی ھے وہ ہمارے ڈومیسائل میں درج ھے- زرعی ماحول میں پلے بڑھےتعلیم یافتہ افراد، سکول انے سے پہلے اور سکول سے چھٹی کے بعد، بالترتیب بھینسوں کا دودھ دھو کر آتےتھے اور جا کر چارے کا انتظام بھی کرتے تھے–بات اگر تعلیمی قابلیت کی ھے تو آپ خود اپنا امتحان لے لیں– سوال بنانا ہی نہی آئے گا– یعنی ہمیں اتنابھی شعور نہیں کہ ہم نے پوچھنا کیا ہے– جواب کا تو رہنے ہی دیں– ہمیں ٹوٹل کرنا پڑ جائے تو آج بھی”دو دونی چار”، “تن دونی چھ” کا سہارا لینا پڑتا ہے– درخواست لکھنے کے لئے ”

بخدمت جناب ھیڈ ماسٹر ——” والا فارمیٹ رائج تھا اور آج بھی وہی چل رھا ہے –ہمارے ہاں چیزوں کی کمی نہیں، ہمیں ان کا استعمال نہیں آتا– ہمیں سرکاری اثاثوں کا دریغ نہی ہے– ہمارے بجٹ میں ۲۲۰۰ ارب روپے کی سبسڈی حکومت دیتی ہے– کس کو دیتی ہے وہ الگ معاملہ ہے– حکومتی سطح پر مس گوورننس ہے تو عوامی سطح پر ڈنگ ٹپاؤ – مقابلہ سخت ہے- سب مل کر ریاست کااستحصال کر رھے ہیں اور ساتھ ساتھ الزام تراشیاں کر کے اپنے آپ کو دھوکا بھی دیتے جا رھے ہیں–مغرب نے تو کبھی سوچا بھی نہی ہو گا کہ “گھوسٹ سکول ” کیا ہوتا ہے– ہمارے ہاں دھائیوں سے ایکدو نہیں سینکڑوں ،ھزاروں گوسٹ سکول چل رھے ہیں – پتا نہیں کتنی گھوسٹ ڈسپنسریاں اور رورل ھیلتھ سنٹر دھوکہ دے رھے ہیںاگر مغرب کو بھی پٹواری میسر آ جائے تو انہیں لگ سمجھ جائے کہ معاشرہ بنتا کیسے ہے–‏سیاست اور ادب میں بڑے بڑے نام ابھی ناپید ھوتے جارھے ہیں– مغرب میں انگلش لٹریچر کو بہتپزیرائی ملی ھے – سٹیفن کنگ ، سٹین لی، پاؤلو کولیھو ، نوم چومسکی، سٹیفن کووی، اور بہت سے دوسروںنے ادب کو سنبھال رکھا ھے–سیاست میں البتہ ان کو ھیرے ملنا شروع ہو گئے ہیں –اتنے منظممعاشرے کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ اگر معمولات یا مراعات میں تھوڑا سا خلل بھی آ جائے توپریشان ھو کر آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں– مضبوط معاشروں کی یہی خوبی ہے کہ انسانی حقوق کا بہت خیالرکھتے ہیں– ھمارے ہاں سیلابی پانی اور مہنگائی کٹی پتنگ کی طرح ہاتھ سے نکل چکی ھے- لیکن مجال ہےحکومت کے کانوں پر جوں بھی رینگے–

گلگت :(انفارمیشن رپورٹ )چلاس شہر کے متصل گاؤں ہوڈر میں ہیلی کاپٹر کریش میں شہید جوان۔میجر عاطف شہید ، میجر فیصل شہید ، نائب صوبیدار مقبول شہید ، حوالدار جہانگیر شہید ، نائیک عامر شہیداللہ تعالیٰ شہداء کی درجات بلند فرمائے آمین

ھیلی کریش 2 پائلٹ سمیت 10 شھید وزیراعظم شہباز شریف نے درست کھا ان کی حکومت پر کرپشن کا الزام نھی۔۔۔۔افغانستان زلزلے میں 5 ھزار افراد جان بحق۔۔دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب 8 فوجی شھید۔۔ تفصیلات کے لیے بادبان نیوز

🚨 وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے 25ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان مذاکرات اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، پاکستان تمام عالمی اور دوطرفہ تعلقات کا احترام کرتا ہے، کچھ ممالک نے دہشت گردی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے، دنیا اب ان کے بیانیے پر یقین نہیں کرتی، ہمارے پاس جعفر ایکسپریس پر حملے میں غیر ملکی ہاتھ کے ناقابل تردید ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن دیکھنا چاہتا ہے، مستحکم افغانستان نہ صرف ہمارے بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک سے معمول کے تعلقات چاہتا ہے۔ معمول کے تعلقات کے لیے بات چیت اور سفارتکاری کے خواہاں ہیں۔

🚨 انا للہ وانا الیہ راجعون 💔 پاکستان آرمی ایویشن کا MI-17 ہیلی کاپٹر دیامر کے علاقے چلاس (ہدور) میں حادثے کا شکار:حادثے میں پاکستان آرمی کے دو پائلٹس اور 3 ٹیکنیکل اسٹاف کے پانچ افراد شہید ہوۓ ہیں ۔💔شہداء کے نام 🇵🇰میجر فیصل میجر عاطف نائب صوبیدار مقبول حوالدار جہانگیر نائیک عامر اللہ تعالیٰ شہیدوں کے درجات بلند فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین ثم آمین

🚨 *بھارت نے پاکستان کو دریائے ستلج پر اونچے درجے کے سیلاب سے آگاہ کر دیا*لاہور: وزارت آبی وسائل کے مطابق پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن نے وزارت آبی وسائل کو ستلج میں سیلاب کے بارے میں آگاہ کیا۔وزارت آبی وسائل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دریائے ستلج میں ہریکے زیریں اور فیروزپور زیریں پر اونچے درجے کا سیلاب ہو گا، اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ آج صبح 8 بجے سے ہے۔وزارت آبی وسائل کے حکام نے مزید کہا ہے کہ سیلاب الرٹ سے متعلقہ اداروں اور صوبائی حکومتوں کو جاری کردیا گیا ہے۔ادھر دریائے ستلج کی غضب ناک لہریں بورے والا کی حدود میں تباہی مچانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، سیلاب کے نتیجے میں ایک لاکھ 90 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ اس وقت بورے والا سے گزر رہا ہے جو ہر طرف تباہی کی علامت بن چکا ہے۔سیلاب سے بچاؤ کے لیے بنائے گئے متعدد بند ٹوٹ چکے ہیں جس کی وجہ سے سیلابی پانی ساہوکا تک پہنچ چکا ہے، ہزاروں ایکٹر پر کاشت کی گئی فصلیں، بشمول کپاس، دھان، مکئی اور تل مکمل طور پر دریا برد ہو گئی ہیں۔اس سیلابی ریلے نے کھیتوں کو تباہ و برباد کر دیا ہے اور فصلوں کی تباہی نے کسانوں کے لیے ایک بڑا المیہ کھڑا کر دیا ہے۔

پاکستان کی بڑی اقتصادی کامیابی،کم عرصہ میں 2 ارب سے زائد قرض واپس 20 ارب ڈالر کے مزید لیے گئے۔ بلوچستان میں موبائل فون انٹرنیٹ کی بندش۔وزیر اعطم چین میں۔۔علیم خان مافیا ڈٹ گیا ہاؤسنگ سوسائٹی میں پھنسے سیلاب زدگان کی کوریج کیلئے آئے صحافیوں کو علیم خان کے غنڈوں نے دبوچ لیا۔۔جھلم خطرے میں کشمیر سے ریلہ بادبان ٹی وی الرٹ۔۔سندھ میں سیلاب کی پیشگوئی: گھوٹکی، خیرپور اور کشمور کے کچے کے علاقوں سے لوگوں کا انخلا شروع۔ساؤتھ افریقہ کا دورہ پاکستان وفد انتظامات کا جائزہ لینے اخ پاکستان پہنچے گاویسے چیمپئن ٹرافی کے کامیاب انعقاد کے بعد وفود بجھوانے کی باتیں۔۔سیلابی ریلے مزید آبادیوں میں داخل ، بڑے پیمانے پر نقل مکانی۔۔وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ صاحبکمشنر فیصل آباد راجہ جہانگیر انور ۔ ڈپٹی کمشنرصفی اللہ گوندل سیلاب سے متاثرہ علاقوں ریلیف کی فراہمی کے لئے ان ایکشن۔۔ تفصیلات بادبان ٹی وی پر

*غربت کے خاتمے اور مشترکہ خوشحالی کا چینی صدر شی جن پھنگ کا ویژن ہمارے لیے مشعل راہ ہے، وزیر اعظم شہباز شریف*وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاک چین دوستی باہمی اعتماد، احترام اور پرخلوص محبت کی بنیاد پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ غربت کے خاتمے اور مشترکہ خوشحالی کا چینی صدر شی جن پھنگ کا ویژن ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار چین کی تھیئن جن یونیورسٹی میں فیکلٹی ممبران اور طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور ان کے وفد کے دیگر ارکان بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تھیئن جن یونیورسٹی میں موجودگی میرے لیے فخر کا باعث ہے، پہلی بار 2017ء میں ، میں نے اس یونیورسٹی کا دورہ کیا تھا اور پاکستانی اور چینی طلباء سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ تھیئن جن یونیورسٹی علم و دانش کی بہترین درسگاہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی تبدیلیاں بھی آتی رہی ہیں لیکن ہماری دوستی مضبوط سے مضبوط تر ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین تاریخی اور ثقافتی اعتبار سے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے 80 کروڑ سے زائد افراد کو خط غربت سے نکالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑی کامیابی اور دنیا کے لیے ماڈل ہے۔ انہوں نے کہا کہ شفافیت اور ان تھک محنت قوموں کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، ہمیں چین کے ماڈل سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 30 ہزار کے قریب پاکستانی چین میں زیر تعلیم ہیں، ہمیں نوجوانوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا ہے۔

سب کچھ بدلا لیکن ہماری گوورننس کا طریقہ نہ بدلا- گوورننس آج بھی ایک ہاتھ دو، ایک ہاتھ لو کے کلیے پر عمل پیرا ھے-سیاست، ریاست کی ترقی اور استحکام کا پہلا زینہ ہے- جب کھانا بنانے والی ھانڈی کا پیندہ ہی نہیں تو کھانا کیسے بنے گا- ہمارے ہاں پچھلے اٹھتہر برسوں میں صرف سیاسی عدم استحکام کو استحکام حاصل ھے – جب پیندہ ہی ٹوٹ گیا تو سیاسی ہانڈی کیسے پکی گی-جس طرح زمیں سورج کے گرد چکر لگا رہی ہے اور لگاتی جا رہی ھے، اسی طرح ہم افراتفری اور ابتر حالات کے گرد ، سردائی پی کر، اندھا دھند دھمال ڈالتے جا رہے ہیں- گوورننس اور عوامی مزاج mutually exclusive ہیں-باہر سے کچھ نہیں آیا- ہم ایک مکمل extractive سسٹم میں بند ہیں- اسی لئے ملک میں صرف افراتفری کو استحکام حاصل ہے-سیرالیون افریقہ کے جنوب میں ،ھیرے کی کانوں کی وجہ سے مشہور ، ملک ھے جو اپنی ملکی قیادت کی نااھلی کی وجہ سے غریب ترین ملکوں میں شمار ہوتا ھے-

دو دھائیاں قبل اقوام متحدہ کی فوج کا حصّہ بن کر وہاں جانے کا اتفاق ہوا- کوئیڈو شہر کے دو اطراف ھزاروں لوگ دن بھر ھیرے کھودتے نظر آتے اور غیر ملکی ان سے کوڑیوں کے بھاؤ ھیرے خرید لیتے- اتنی غربت تھی کہ لوگ دو وقت کا کھانا کھانے سے معزور تھے- وجہ صرف نا اھل قیادت-ہمارے ہاں مس گوورننس کی بنیادی وجہ ہماری ادھوری معلومات، محظ سیاسی بیان بازی، تجزیے اور زرخیز سوچ کی کمی ھے- لگے بندے چار پانچ سیاسی ٹوٹکے ہیں جن کا ہم باقاعدگی سے استعمال کرتے آ رھے ہیں-مغلیہ سلطنت کی تباھی اور پر رونق گورننس کی سب سے بڑی وجہ یہی تھی کہ ان کو چَس اور کام کرنے کے فرق کا بہت جلد علم ہو گیا – اکبر کے زمانے سے فتوحات کا جو سلسلہ شروع ہوا وہ اورنگزیب پر آ کر ختم ہو گیا-

مغلیہ شہزادے جنگوں کی سختیوں کے عادی نہ رہے -وہ بھانپ چکے تھے کہ جنگیں لڑنا ان کے بس کی بات نہیں- عافیت اسی میں ھے کہ دن کو سو جاؤ اور فریش ھو کر رات کی تاریکی میں محفل سجاؤ- کو جاگو جائے- اس زمانے میں کیونکہ انٹر نیٹ کی سہولت نہیں تھی، اس لئے طبلے اور گھنگرو سے کام چلاتے تھے- محمد شاہ رنگیلا نے گوورنس کو کچّے ٹریک پر ڈال کرگوورننس کے کس بل درست کئے اور بالاخر معاملات نادر شاہ سے ھوتے ایسٹ انڈیا کمپنی کے سپرد کر کے سر خرو ھوا- سیاست، گوورننس، تجارت ہر جگہ یہی منصوبہ بندی کی جاتی ہے کہ عام آدمی کی آنکھوں میں دھول کیسے جھونکنی ہے- عام آدمی کو دھوکہ دینے کےایسے ایسے طریقے استعمال کئے جا رھے ھیں کہ عقل دنگ رھ جاتی ھے۔ کسی نے بیگانگی کی حد دیکھنی تو ہمیں دیکھ لے-

دنیا کے تمام مسائل ، پریشانیوں اور خطروں سے بے نیاز ہم علیحدہ قسم کے پیچے ڈال کے بیٹھے ہوئے ہیں- کبھی اُدھر سے بُو کاٹا کی آواز آتی ہے کبھی اِدھر سے-بسنت کا سماں ہے-پچیس سال سے پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، 2005 کا زلزلہ، 2010 اور 2022 کے سیلاب، تھر کی خشک سالی، آبی وسائل کی کمی،

گیس کے تقریبا ختم ہوتے ہوئے وسائل، آئی پی پیز کے معاملات ،معدنیات سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت کا فقدان، انفارمیشن کی بدلتی صورتحال نے گوورننس کو اتنا پیچیدہ بنا دیا ھے کہ ہمارے معجزاتی تبدیلیاں درکار ہیں-