عاصم ملک برقرار 30 ستمبر 2026 تک جبکہ فیاض شاہ گلریز رضا اور نعمان زکریا میں چئیرمین جائینٹ چیف کون تفصیلات بادبان یوٹیوب پر

Power Shake-Up! Asim Malik Retains Command Till September 30, 2026 — But Who Will Seize the Chairman Joint Chiefs Post? Contest Between Fayaz Shah, Gulraiz, Amir Raza, and Nauman Zakaria Heats Up!

پاکستان پر 3 اطراف سے بھارتی حملے کا خطرہ۔۔حکومت کے آخری ھچکولے غدااروں کی تعداد میں اضافہ۔۔پنجاب لاوارث نہیں ہے پنجاب کے وارث ہیں جیسی بات کرینگے ویسا جواب آئے گا۔۔پاکستان کرکٹ ٹیم پر نحوست کے ساے بدستور برقرارخواتین کھلاڑیو ی کی ٹیم کوانڈین ٹیم سے شکست۔۔۔پیمرا مالی بحران کا شکار ملازمین تنخواہوں سے محروم۔۔اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری جنرل سرفراز اور مصدق ملک کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل۔۔پاکستان میں دھشت گردی مھنگای اور کرپشن میں مقابلہ۔۔بھارت میں 19 ریاستوں میں علیحدگی کی تحاریک۔۔پینشن خیرات نھی ائینی حق ہے۔۔پاکستان قطر اور سعودی عرب میں معاھدہ۔۔۔پاکستان خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق کشمیر اور بلوچستان پر حملے کی اطلاعات۔پاک فوج نے دہلی ممبئی آگرہ سمیت 75 ٹارگٹس لاک کر دیئے حریت رہنما یاسین ملک کو سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے10 نومبر کو پھانسی کی سزا سنا دی گئی۔۔تفصیلات کے لیے بادبان نیوز

*پاکستان کرکٹ بورڈ کی نئی کابینہ تشکیل**سلیکشن کمیٹی**ہیڈ سرفراز احمد۔ اظہر علی۔ شاہد خان آفریدی**ہیڈ کوچ**یونس خان**اسپن باولنگ کوچ۔ ثقلین مشتاق**فاسٹ باولنگ کوچ۔ وسیم اکرم۔ شعیب اختر۔ عمر گل۔*

وزیرِ اعظم پاکستان محمد شہباز شریف ورلڈ ریکارڈ ہولڈر ماہ نور چیمہ کی ملاقات وزیر اعظم نے گزشتہ ہفتے دورہ لندن کے دوران تعلیمی میدان میں ورلڈ ریکارڈ ہولڈر پاکستانی نژاد طالبہ ماہ نور چیمہ سے ملاقات کی.وزیرِ اعظم نے ماہ نور چیمہ کو اے لیول کے امتحانات میں 24 مضامین میں انفرادی طور پر امتیازی گریڈ کے ساتھ کامیابی حاصل کرنے اور شاندار کارکردگی دکھانے پر دلی مبارکباد دیوزیرِ اعظم نے کہا کہ ماہ نور چیمہ ملک و قوم کا قیمتی اثاثہ اور نوجوان نسل کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔انہوں نے ماہ نور کے والدین کو بھی اس کامیابی پر مبارکباد دی اور ماہ نور کے لیے مزید کامیابیوں کی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔اس موقع پر وزیرِ اعظم نے ماہ نور چیمہ کو تحائف بھی پیش کیے۔ ماہ نور چیمہ نے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ تعلیمی میدان میں مزید کامیابیاں حاصل کرے گی.

امریکہ نے طالبان حکام پر سفری پابندیاں ختم کر دیں،افغان وزیر خارجہ ایک ہفتے کے دورہ پر بھارت جا رہے ہیں،حامد کرزئی دور کے قونصلیٹ کی بحالی اور بھارت کے ساتھ دفاعی معاہدوں پر بات ہو گی ۔امریکی سہولت کاری کر رہے ہیں۔

ایک زمانہ تھا جب ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگز محض ملکی سطح تک محدود نہیں رہتی تھیں بلکہ دنیا بھر میں دیکھی اور سنی جاتی تھیں۔ ان بریفنگز کو دشمن ممالک کے تھنک ٹینکس تک تجزیے کے لیے استعمال کرتے تھے، اور انہی سے ریاستِ پاکستان کا بیانیہ تشکیل پاتا تھا۔جہانگیر نصراللہ سے افتخار بابر تک— وہ تمام افسران، اگرچہ صرف میجر جنرل کے رینک پر تھے، مگر ان کے الفاظ میں ادارے کی ساکھ، اعتماد، اور بیانیے کی طاقت جھلکتی تھی۔ وہ بولتے تھے تو قوم سنتی تھی، دشمن سوچتا تھا، اور دنیا نوٹس لیتی تھی۔مگر آج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے دور میں آئی ایس پی آر کا منظرنامہ یکسر بدل چکا ہے۔ نہ وہ ادارتی قوت باقی رہی، نہ وہ قومی بیانیے کی گونج جو پہلے پاکستان کی آواز کو عالمی فورمز تک پہنچاتی تھی۔ یہ افسوس ناک حقیقت ہے کہ موجودہ ڈی جی صاحب — باوجود اپنی دیانتداری اور شائستگی کے — اپنے ادارے کو مؤثر ابلاغ کے میدان میں ایک متحرک قوت کے بجائے ایک خاموش تماشائی بنا بیٹھے ہیں۔یہ صرف احمد شریف کی ناکامی نہیں بلکہ ان کے گرد موجود ٹیم کی فکری کمزوری، تزویراتی ناپختگی اور پروفیشنل بےسمتی کا مظہر بھی ہے۔ایمانداری اپنی جگہ، مگر قومی بیانیے کی حفاظت صرف نیک نیتی سے نہیں بلکہ بصیرت، جراتِ اظہار، اور حکمتِ عملی سے ممکن ہوتی ہے۔ احمد شریف انہیں ریاستی تاثر کی قیادت سونپی گئی تھی— مگر بدقسمتی سے وہ قیادت اب پس منظر میں گم ہو چکی ہے۔

شرم الشیخ: ٹرمپ منصوبے پر فیصلہ کن مذاکرات!!مصر کے سیاحتی شہر شرم الشیخ میں کل پیر کے روز وہ فیصلہ کن مذاکرات شروع ہونے جا رہے ہیں جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے پر عمل درآمد پر بات چیت ہوگی۔ اس منصوبے کا مقصد غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے اور قیدیوں کے تبادلے کو یقینی بنانا ہے، جو اب اپنے تیسرے سال میں داخل ہونے والی ہے۔ ٹرمپ نے گزشتہ پیر کو واشنگٹن میں دجالی خنزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ جنگ ختم کرنے اور اسرائیل و اسلامی مزاحمت کی تحریک کے درمیان یدیوں کے مکمل تبادلے کے لیے ایک امن فارمولا پیش کر رہے ہیں۔مزاحمت کا ردعمل:اسلامی مزاحمت کی تحریک نے ٹرمپ کے منصوبے کے جواب میں اعلان کیا ہے کہ وہ تمام اسرائیلی قیدیوں، زندہ اور مردہ، دونوں کو رہا کرنے پر آمادہ ہے اور وہ غزہ کی انتظامیہ کو غیر جانبدار فلسطینی ٹیکنوکریٹس کی ایک عارضی اتھارٹی کے حوالے کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔ تاہم تحریک نے یہ بھی کہا کہ غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے حقوق سے متعلق امور پر مشترکہ قومی موقف اپنایا جائے گا، جو بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کی بنیاد پر طے پائے گا۔اسرائیلی منظوری اور امریکی مؤقف:امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے بھی ان کے منصوبے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے اور فوجی انخلا کے ابتدائی خاکے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق اسرائیلی فوج کی واپسی کا منصوبہ ایک نقشے کی صورت میں مزاحمت کو دکھایا گیا ہے، جس کے تحت دجالی فوج کو غزہ کی سرحد سے ڈیڑھ سے ساڑھے تین کلومیٹر پیچھے ہٹنا ہوگا۔ تاہم اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، دجالی ریاست اب بھی 3 اسٹرٹیجک مقامات پر طویل المدت فوجی موجودگی برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے: (1) غزہ کی سرحد کے اندر ایک عارضی بفر زون۔ (2) فیلاڈلفیا راہداری (مصر کی سرحد پر) اور(3) تلہ 70 کے علاقے میں ایک پہاڑی چوٹی، جو شمالی غزہ پر عسکری اور بصری برتری فراہم کرتی ہے۔مذاکرات میں کون شریک ہے؟مصری وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ وہ اسلامی مزاحمت کی تحریک اور اسرائیلی وفود سمیت قطر، امریکہ اور دیگر ثالث ممالک کے نمائندوں کی میزبانی کرے گی۔ الجزیرہ کے مطابق، مزاحمت کا وفد آج اتوار کو دوحہ سے مصر روانہ ہو چکا ہے، جبکہ قطری وفد کل مذاکرات کے آغاز پر شریک ہوگا۔ امریکی حکام کے مطابق، مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی مصر پہنچ رہا ہے، جبکہ جیرڈ کشنر (ٹرمپ کا داماد) بھی مذاکرات میں شریک ہوگا۔امریکی مقاصد؟صدر ٹرمپ نے امریکی ویب سائٹ Axios کو بتایا کہ ان کا مقصد غزہ کی جنگ کو جلد از جلد ختم کرنا ہے۔ ان کے بقول: “یہ جنگ اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہا کر چکی ہے اور میرا مقصد اس کی بین الاقوامی حیثیت اور ساکھ کو بحال کرنا ہے۔” ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ دجالی وزیر اعظم کے پاس اب میری پیش کردہ امن تجویز کو ماننے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔عرب و اسلامی ممالک کا ردعمل:قطر، سعودی عرب، مصر، اردن، متحدہ عرب امارات، ترکی، انڈونیشیا اور پاکستان کے وزرائے خارجہ نے اتوار کے روز ایک مشترکہ بیان میں مزاحمت کے اقدام کا خیر مقدم کیا اور ٹرمپ امن منصوبے پر بات چیت شروع کرنے کی حمایت کی۔ ان ممالک نے کہا کہ ضروری ہے کہ تمام فریق مذاکرات کے ذریعے ایک ایسا فریم ورک طے کریں جو مکمل اسرائیلی انخلا اور جامع امن کی ضمانت دے۔منصوبے کی بنیادی نکات:جنگ بندی کا فوری نفاذ اور قیدیوں کا تبادلہ 72 گھنٹوں میں۔اسرائیلی فوج کا تدریجی انخلا۔اسلامی مزاحمت کی تحریک کے عسکری و انتظامی کردار کا خاتمہ۔غزہ کی نگرانی ایک غیر سیاسی ٹیکنوکریٹس اتھارٹی کے سپرد کرنا، جس پر صدر ٹرمپ براہِ راست نگرانی کرے گا۔ٹرمپ کا یہ منصوبہ غزہ کی جنگ کے خاتمے کی سمت ایک بڑا قدم تصور کیا جا رہا ہے، لیکن میدانِ عمل میں اس کی کامیابی کا انحصار فریقین کے عملی تعاون پر ہوگا۔ مزاحمتی تحریک کی مشروط رضامندی اور اسرائیل کی سیکورٹی شرائط مستقبل کے مذاکرات کو نہایت نازک بنا رہی ہیں۔اللہ کرے کہ یہ مذاکرات اہل غزہ کے لیے کوئی مثبت پیغام لائیں اور 2 سال بعد انہیں امن نصیب ہو۔ آمین۔

ہم چھوٹے چھوٹے مسائل کو فوری حل کرنے کی بجائے انہیں ٹالتے رہتے ہیں، اور یہی چھوٹے مسائل دبے چھپے ایک بڑے مسئلے کا روپ دھار لیتے ہیں۔ یہ بڑے مسائل پھر ایک عظیم بحران کے گہرے گڑھے میں جا گرتے ہیں، جہاں دیگر مسائل بھی شامل ہو کر تعفن پھیلانا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ تعفن ہر طرف پھیلتا ہے اور سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ مثال کے طور پر، گھر کے باہر کوڑا پھینکنے کی معمولی عادت وقت کے ساتھ پورے علاقے کو گندگی کے ڈھیر میں بدل دیتی ہے۔‎جب مسائل بڑھتے ہیں تو وہ گھنے جنگل کی طرح آپس میں الجھ جاتے ہیں۔ اگر یہ جنگل کیکر کا ہو تو اس سے گزرنا ناممکن ہو جاتا ہے۔ کیونکہ نہ صرف کانٹے راستے کی دیوار بن جاتے ہیں بلکہ گھنے جنگل میں چھپی جنگلی مخلوق خطرات کو اور بڑھا دیتی ہے۔ ایسی صورت میں راستہ تلاش کرنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔‎اگر آپ کسی بڑے مسئلے کا سرا پکڑ کر اس کی جڑوں تک جائیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ اس کے پیچھے کوئی طاقتور گروہ یا کارٹل موجود ہے جو اسے کنٹرول کر رہا ہوتا ہے۔ یہی کارٹلز مل کر ہمارے درمیان اور اردگرد کانٹوں کا گھنا جنگل اور گندگی کا گڑھا بنا دیتے ہیں، جس میں ہم سب پھنس چکے ہیں۔‎سیاست اور مزاح کا آپس میں گہرا تعلق نظر آتا ہے، شاید اسی لیے سیاستدانوں کو اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ماضی میں سیاست فکر و عمل کا میدان ہوا کرتی تھی۔ ارسطو، سقراط، افلاطون، میکاولی، مورگن تھاؤ، کانت اور چانکیہ جیسے مفکرین نے سوچ کی آخری حدود کو چھوا۔ لیکن خروشیف، ہٹلر، مسولینی، نیتن یاہو، مودی، حسنی مبارک اور حسینہ واجد جیسے رہنماؤں نے فکر و آگہی کی دیواروں کو مسمار کر کے دنیا کو اندھیرے میں دھکیل دیا۔‎مسائل حل نہ کرنے کی عادت اور ان کے بڑھنے کے اثرات اب دنیا پر واضح ہو رہے ہیں۔ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا چیلنج آزاد منڈی کی معیشت میں لالچی سوداگروں کے دھوکے کو روکنا ہے۔‎چھوٹی چھوٹی عادتیں جب پختہ ہو جاتی ہیں تو وہ افراد اور معاشروں کا کردار بن جاتی ہیں۔ قطار بنانا، ٹریفک سگنل پر رکنا، دائیں طرف سے اوورٹیک کرنا، سچ بولنا، کوڑے دان کا استعمال، عوامی مقامات پر نہ تھوکنا، وقت پر کھانا کھانا، کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا، جلدی سونا اور پانچ وقت کی نماز کی پابندی — اگر یہ عادتیں بچپن سے ہماری زندگی کا حصہ ہوں تو بڑے ہو کر ہم ٹیکس ادا کریں گے، ملازمین کی تنخواہ وقت پر دیں گے اور ملاوٹ یا ذخیرہ اندوزی سے گریز کریں گے، کیونکہ اچھی عادتیں ہمیں برے کاموں سے روکتی ہیں۔ اچھی عادت ایک ایسی حد ہے جو ہمیں غلط کاموں سے باز رکھتی ہے۔‎رچرڈ ایچ تھیلر اور کاس آر سنسٹین کی کتاب “نج” (Nudge) معاشروں کی بہتر تشکیل کے لیے ایک مفید رہنما ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ بچوں کو مکمل آزادی دیں لیکن ان کی چھوٹی عادات کو بہتر بنائیں تاکہ بڑے ہو کر وہ بہتر فیصلے کر سکیں۔ یہ عادتیں علامتی طریقوں (سمبولزم) سے پروان چڑھائی جاتی ہیں، جیسے مسجد میں جوتوں کے بغیر داخل ہونا، جو پاکیزگی اور احترام کی علامت ہے۔‎علامتیں ایک تحریک کی مانند ہیں۔ مثال کے طور پر، قومی ترانہ بجے تو احترام میں کھڑے ہو جائیں، اذان شروع ہو تو خاموش ہو جائیں، بغیر اجازت کسی کے گھر میں داخل نہ ہوں، کھانا شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھیں۔ مغربی معاشروں میں ان چھوٹی پابندیوں سے معاشرے کو منظم کیا گیا ہے۔ خاص طور پر ٹریفک قوانین کی پابندی اور قطار بنانے کی عادت خودغرضی سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ یہ عادتیں نہ صرف انفرادی کردار بلکہ پورے معاشرے کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔

کمراٹ میں موسم سرما کی پہلی برفباری کالام اور بالائی علاقوں میں بھی برفباری سوات،تیمرہ گرہ ، میدان واڑی میں۔۔حکومت کے آخری ھچکولے غدااروں کی تعداد میں اضافہ۔وزیر اعطم کی چوتھی جھوٹی مبارکباد – – مطالبات 42 منظور ۔بونگا وزیر خارجہ۔۔۔۔پاکستان اسحاق ڈار کی معاهده پر بونگیاں جاری .. یہ جھکی جھکی۔۔پنجاب لاوارث نہیں ہے پنجاب کے وارث ہیں جیسی بات کرینگے ویسا جواب آئے گا۔۔پاکستان کرکٹ ٹیم پر نحوست کے ساے بدستور برقرارخواتین کھلاڑیو ی کی ٹیم کوانڈین ٹیم سے شکست۔۔۔۔ہارے ہوئے لشکر کی جیتی ہوئی سدرہ سپاہی، 40 اوور اکیلے وکٹ پر کھڑی رہی اور پاکستان کی کسی حد تک عزت بچا لی۔۔ تفصیلات بادبان ٹی وی پر

وزیراعظم محمد شہباز شریف کا دورہء ملائیشیاء_**وزیراعظم محمد شہباز شریف ملائیشیاء کے سرکاری دورے پر کوالالمپور پہنچ گئے*کوالالمپور کے بنگا رایا بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ملائیشیاء کے وزیر اطلاعات /کمیونیکیشنز عزت مآب فہمی فادضل ، ملائشیاء میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر سید احسن رضا شاہ اور سفارتی عملے نے وزیراعظم کا استقبال کیاوزیراعظم کو شاہی پروٹوکول میں ان کی رہائش پر لایا گیا*وزیراعظم محمد شہباز شریف کی رہائش آمد پر ملائیشیاء کے وزیراعظم عزت مآب انور ابراہیم نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا گرمجوشی سے استقبال کیا اور انہیں ملائیشیاء آمد پر خوش آمدید کہا*ملائیشیاء آ کر بے حد خوشی ہو رہی ہے ؛ پر تپاک استقبال پر ملائیشیاء کے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتا ہوں

: وزیراعظم اس دورے سے پاکستان -ملائیشیاء دو طرفہ تعلقات کو مزید تقویت ملے گی : وزیراعظم نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیںوزیراعظم پاکستان ، ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم کی دعوت پر ملائیشیاء کا دورہ کر رہے ہیں وزیراعظم اپنے دورے کے دوران ملائیشیاء کے وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے جبکہ دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر بھی بات چیت ہو گی.دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی ہوں گے۔دونوں رہنما تجارت، آئی ٹی اور ٹیلی کام، حلال انڈسٹری، سرمایہ کاری، تعلیم، توانائی، انفراسٹرکچر اور ڈیجیٹل معیشت میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے پر بھی غور کریں گے۔ عوام سے عوام کے روابط بڑھانے کے لئے نئے تعاون کے مواقع تلاش کرنے پر گفتگو ہوگیوزیراعظم کا یہ دورہ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

حکومت کے آخری ھچکولے غدااروں کی تعداد میں اضافہThe government’s final tremors — the number of traitors is on the rise.وزیر اعطم کی چوتھی جھوٹی مبارکباد – – مطالبات 42 منظور ۔بونگا وزیر خارجہ اور پاکستان اسحاق ڈار کی معاهده پر بونگیاں جاری .. یہ جھکی جھکی نگاہیں ان کو میرا سلام که دین#alert #news #trending #army #military #pakarmy #pakistan #rain #indiapakistanwar #latest #nationalassembly #shehbazsharif

بھارت۔پاک سرحد پر AK-630 نصب ایک منٹ میں 3000 راؤنڈ فائر کرنے کی صلاحیت! انڈین سوشل میڈیا نیوز. پنجاب میں دفعہ 144 نافذ* صوبہ بھر کی فیڈ ملز میں مرغیوں کے دانے کی تیاری میں گندم کے استعمال پر 30 دن کیلئے پابندی عائد۔*اسرائیل نے ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنےکا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، مزید 66 فلسطینی شہید کردیے۔علی امین گنڈاپور کی ہدایات کے باوجود ایمل ولی خان سے سیکیورٹی واپس لے لی گئی۔طیفی بٹ دبئی میں ایک دعوت کے دوران ڈرامائی انداز میں گرفتار۔ تفصیلات بادبان ٹی وی پر

🚨 *طیفی بٹ دبئی میں ایک دعوت کے دوران ڈرامائی انداز میں گرفتار*لاہور میں بالاج قتل کیس کے مرکزی ملزم طیفی بٹ کی گرفتاری کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے دبئی میں اشتہاری ملزمان کی گرفتاری میں جانے والے ڈی ایس پی نے طیفی بٹ کو موقع پر پہچان کر گرفتار کیا ۔پولیس ذرائع کے مطابق طیفی بٹ دبئی میں ایک دعوت کے دوران ڈرامائی انداز میں گرفتار ہوا، محکمہ پولیس کے ایکسٹراڈیشن سیل کے ڈی ایس پی دبئی میں 2 اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے لیے موجود تھے اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے لیے دبئی پولیس کے ساتھ خالد وریا نےفلیٹ میں کارروائی کی،کارروائی کے دوران اسی فلیٹ میں طیفی بٹ بھی دعوت پر موجود تھا، ڈی ایس پی نے طیفی بٹ کو پہچان کر اس کی بھی گرفتاری کا پراسس شروع کر دیا۔ذرائع کے مطابق طیفی بٹ ابھی دبئی پولیس کی حراست میں ہے، طیفی بٹ کی گرفتاری کے لیے لاہور پولیس کی جانب سے ریڈوارنٹ بھی جاری کروائے گئے تھے، ریڈوارنٹ سے گرفتاری اور پاکستان روانگی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔طیفی بٹ کو ریڈوارنٹ کا پروسیس مکمل ہونے پر لاہور ائیرپورٹ لایا جائے گا،طیفی بٹ بالاج قتل کے فوری بعد اسلام آباد سے گلاسکو روانہ ہواتھا، لندن کاویزہ ختم ہونے پر طیفی بٹ لندن کاویزہ رینیو کروانے کے لیے دبئی آیا تھا۔

علی امین گنڈاپور کی ہدایات کے باوجود ایمل ولی خان سے سیکیورٹی واپس لے لی گئی۔ آئی جی خیبرپختونخوا نے وزیراعلیٰ کی ہدایات نظرانداز کرتے ہوئے آج صبح تمام پولیس اہلکاروں کو لائن حاضر کر دیا گیا۔ ترجمان اے این پی احسان اللہ خان

*اسرائیل نے ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنےکا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، مزید 66 فلسطینی شہید کردیے*اسرائیل نے امریکی صدر ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنےکا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیں، 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فوجی حملوں میں مزید 66 فلسطینی شہید اور 265 زخمی ہوئے ہیں۔گزشتہ رات بھی اسرائیل نے غزہ شہر اور دیگر علاقوں پر درجنوں فضائی حملے اور توپوں سے گولا باری کی۔ 2 سالہ جنگ میں فلسطینی شہدا کی تعداد 67 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔اس کے علاوہ اسرائیل کے جبری قحط سے بھی مزید 2 بچے دم توڑ گئے، بھوک کی شدت سے انتقال کرنے والوں کی تعداد 154 بچوں سمیت 459 ہوگئی۔

*اسرائیل نے ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنےکا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، مزید 66 فلسطینی شہید کردیے*اسرائیل نے امریکی صدر ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنےکا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیں، 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فوجی حملوں میں مزید 66 فلسطینی شہید اور 265 زخمی ہوئے ہیں۔گزشتہ رات بھی اسرائیل نے غزہ شہر اور دیگر علاقوں پر درجنوں فضائی حملے اور توپوں سے گولا باری کی۔ 2 سالہ جنگ میں فلسطینی شہدا کی تعداد 67 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔اس کے علاوہ اسرائیل کے جبری قحط سے بھی مزید 2 بچے دم توڑ گئے، بھوک کی شدت سے انتقال کرنے والوں کی تعداد 154 بچوں سمیت 459 ہوگئی۔

سیرین ایئرلائن کا فضائی آپریشن پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (PCAA) نے معطل کر دیا ہے اس کی وجہ ایئرلائن کے پاس پرواز کے قابل طیاروں کی کمی ہے۔ آپریشن دوبارہ شروع کرنے کے لیے سیرین ایئر کو کم از کم تین طیارے فعال حالت میں پیش کرنے ہوں گے۔ اس معطلی کی وجہ سے تمام ملکی اور بین الاقوامی پروازیں رک گئی ہیں، جس سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

*پنجاب میں دفعہ 144 نافذ* *صوبہ بھر کی فیڈ ملز میں مرغیوں کے دانے کی تیاری میں گندم کے استعمال پر 30 دن کیلئے پابندی عائد*

ایک زمانہ تھا جب ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگز محض ملکی سطح تک محدود نہیں رہتی تھیں بلکہ دنیا بھر میں دیکھی اور سنی جاتی تھیں۔ ان بریفنگز کو دشمن ممالک کے تھنک ٹینکس تک تجزیے کے لیے استعمال کرتے تھے، اور انہی سے ریاستِ پاکستان کا بیانیہ تشکیل پاتا تھا۔جہانگیر نصراللہ سے افتخار بابر تک— وہ تمام افسران، اگرچہ صرف میجر جنرل کے رینک پر تھے، مگر ان کے الفاظ میں ادارے کی ساکھ، اعتماد، اور بیانیے کی طاقت جھلکتی تھی۔ وہ بولتے تھے تو قوم سنتی تھی، دشمن سوچتا تھا، اور دنیا نوٹس لیتی تھی۔

ایک زمانہ تھا جب ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگز محض ملکی سطح تک محدود نہیں رہتی تھیں بلکہ دنیا بھر میں دیکھی اور سنی جاتی تھیں۔ ان بریفنگز کو دشمن ممالک کے تھنک ٹینکس تک تجزیے کے لیے استعمال کرتے تھے، اور انہی سے ریاستِ پاکستان کا بیانیہ تشکیل پاتا تھا۔جہانگیر نصراللہ سے افتخار بابر تک— وہ تمام افسران، اگرچہ صرف میجر جنرل کے رینک پر تھے، مگر ان کے الفاظ میں ادارے کی ساکھ، اعتماد، اور بیانیے کی طاقت جھلکتی تھی۔ وہ بولتے تھے تو قوم سنتی تھی، دشمن سوچتا تھا، اور دنیا نوٹس لیتی تھی۔

مگر آج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے دور میں آئی ایس پی آر کا منظرنامہ یکسر بدل چکا ہے۔ نہ وہ ادارتی قوت باقی رہی، نہ وہ قومی بیانیے کی گونج جو پہلے پاکستان کی آواز کو عالمی فورمز تک پہنچاتی تھی۔ یہ افسوس ناک حقیقت ہے کہ موجودہ ڈی جی صاحب — باوجود اپنی دیانتداری اور شائستگی کے — اپنے ادارے کو مؤثر ابلاغ کے میدان میں ایک متحرک قوت کے بجائے ایک خاموش تماشائی بنا بیٹھے ہیں۔یہ صرف احمد شریف کی ناکامی نہیں بلکہ ان کے گرد موجود ٹیم کی فکری کمزوری، تزویراتی ناپختگی اور پروفیشنل بےسمتی کا مظہر بھی ہے۔ایمانداری اپنی جگہ، مگر قومی بیانیے کی حفاظت صرف نیک نیتی سے نہیں بلکہ بصیرت، جراتِ اظہار، اور حکمتِ عملی سے ممکن ہوتی ہے۔ احمد شریف انہیں ریاستی تاثر کی قیادت سونپی گئی تھی— مگر بدقسمتی سے وہ قیادت اب پس منظر میں گم ہو چکی ہے۔

وزیر اعطم ایک روز قیام کے بعد ملائیشیا روانہ پاکستان بسوں کے کراے نہ ادا کرنے کی وجہ سے اپنے جنازوں سے محروم۔۔ مھنگای کا طوفان زندگی سسکیاں لینے لگی ٹماٹر 300 روپے کلو فروخت ھونے لگا۔عاقب جاوید برطرف یونس خان یا سرفراز۔وزارتِ مذہبی امور کا پرائیویٹ حج سکیم کا فیڈنگ 17 اکتوبر تک مکمل نہ کرنے کے بعد رہ جانے والا کوٹہ گورنمنٹ حج سکیم میں ضم کرنے کے احکامات۔۔ تفصیلات بادبان ٹی وی پر

لیفٹیننٹ جنرل احمد یونیورسٹیوں کے طلبہ سے فارغ التحصیل ھونے کے بعد واپس لوٹنے کے بعد بھارتی وزیر دفاع کی گیدڑ بھڑکیوں کے جواب میں کیا کہا تفصیلات کے لیے بادبان نیوز

بھارتی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے اعلیٰ ترین سطح سے آنے والے حقائق سے عاری ، اشتعال انگیز اور جنونی بیانات کاانتہائی تشویش کے ساتھ نوٹس لیا گیا ہے۔ ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات بلا اشتعال جارحیت کے لئے توجیہات گھڑنے کی نہ صرف ایک نئی کوشش ہے بلکہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتے ہیں ۔کئی دہائیوں سے، ہندوستان نے مظلومیت کارڈ کھیلنےاور پاکستان بارے منفی پروپگنڈے کا سہارا لے کر جنوبی ایشیا اوردنیا کے دیگر خطّوں میں تشدد اور دہشت گردی کو پروان چڑھایا۔ ہندوستان کے اس بیانیہ کودنیا نے نہ صرف رد کر دیا بلکہ اب دنیا بھارت کو سرحد پار دہشت گردی اور علاقائی عدم استحکام کا مرکز تصور کرتی ہے۔سال رواں کے اوائل میں پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت نے دو ایٹمی طاقتوں کو ایک بڑی جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا۔ تاہم، ایسا لگتا ہے کہ بھارت اپنے لڑاکا طیاروں کے ملبے اور پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں سے ہونے والے نقصانات کو فراموش کر چکا ہے۔

ہندوستان اپنی گزشتہ ہزیمت کو فراموش کر کے ایک اور تصادم کا خواہاں ہےہندوستانی وزیر دفاع اور اس کی فوج اور فضائیہ کے سربراہوں کے انتہائی اشتعال انگیز بیانات کے پیش نظر، ہم خبردار کرتے ہیں کہ مستقبل میں کسی قسم کی مہم جوئی خطر ناک تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ اگر کسی بھی جارحیّت کا ارتکاب کیا گیا تو پاکستان کسی بھی صورت پیچھے نہیں ہٹے گا اور بغیر ہچکچاہٹ بھرپور طاقت سے جواب دیا جاۓ گاوہ عناصر جو ایک نیا نارمل قائم کرنے کے درپے ہیں انھیں معلوم ہونا چائیے کہ پاکستان نے حال ہی میں ایسی روش کا منہ توڑ جواب دینے کا نیا نارمل قائم کیا ہے جو مستقبل کی کسی بھی جارحیّت کے خلاف غیر معمولی سرعت،فیصلہ کن اور تباہ کن رسپانس کی صورت میں دیا جائے گا – بلاجواز دھمکیوں اور غیرزمدارانہ جارحیت کے پیش نظر، پاکستان کے عوام اور مسلح افواج دشمن کی سرزمین کے ہر کونے تک لڑائی کو لے جانےکی صلاحیت اور عزم رکھتے ہیں۔ اس بار ہم تمام بھارتی جغرافیائی استثنیٰ کے مفروضوں کو توڑتے ہوئے، ہندوستانی سرزمین کے دور دراز کونوں تک بھی اپنی پوری طاقت دکھائیں گے جہاں تک پاکستان کو نقشے سے مٹانے کی بات ہے، بھارت کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر ایسی صورتحال آئی تو مٹنے کا عمل باہمی ہوگا

38مطالبات 42 منظور وزیراعظم اعظم کی مبارکباد تفصیلات بادبان ٹی وی پر

الحمدللہ 38 معطالبات لے کر نکلے تھے اور 42 منوا کر ائے ہیں‏جوائنٹ ایکشن کمیٹی آزاد جموں کشمیر کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے گئے!معاہدے کے تمام نکات درج ذیل ہیں:1۔ آزاد کشمیر میں پرتشدد واقعات سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوں گے! بنجوسہ، پلوک، مظفرآباد،دیرکوٹ، ریان کوٹلی اور میرپور میں مقدمات کے اندراج کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا قیام کیا جائے گا جو ہائیکورٹ کے جج پر مشتمل ہو گا2۔ یکم اور 2 اکتوبر کو جاں بحق ہونے والے شہریوں کو اتنا ہی معاوضہ دیا جائے گا جتنا پولیس اہلکاروں کے اہلخانہ کو ملے گا اور گولیوں سے زخمیوں کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے، جاں بحق ہونے والے افراد کے اہلخانہ کو ایک نوکری 20 دن کے اندر دی جائے گی!3۔ مظفرآباد اور پونچھ ڈویژن کے دو اضافی تعلیمی بورڈ فیڈرل بورڈ آف ایجوکیشن سے 30 دن کے اندر منصوب کیے جائیں گے !4۔ میرپور میں منگلا ڈیم کے مد میں کی گئی زمین 30 دن میں ریگولرائز کی جائے گی 5۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 والی پوزیشن اور عدالتی فیصلے کے مطابق 90 دن میں بحال کیا جائے گا!6۔ حکومت آزاد کشمیر 15 دن میں صحت کارڈ کا اجراء کرے گی!7۔حکومتی فنڈ سے مرحلہ وار CT Scan اور MRI مشین آزاد کشمیر کے ہر ضلعے میں دی جائیں گی!8۔ حکومت پاکستان 10 ارب روپے آزاد کشمیر میں بجلی کے ترسیلی نظام کی بہتری کے لیے ادا کرے گی! 9۔ آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں ممبران/مشیران کی تعداد کم کر کے 20 کی جائے گی! 10۔ احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ضم اور اس کو نیب قانون سے ہم آہنگ کیا جائے گا! 11۔

حکومت پاکستان دو tunnels کی تعمیر کے لیے فیزیبلٹی اسٹڈی کرے گی، جن میں ایک کہوری/کمسیر ٹنل جبکہ دوسرا چپلانی ٹنل بنے گا جس کے لیے دسمبر 2022 میں سعودی حکومت فنڈ دے چکی!12۔ مہاجرین کی نشستیں تب تک معطل رہیں گی جب تک خصوصی قانون کمیٹی اپنی رائے نا دے، اور 6 رکنی قانون کمیٹی میں دو رکن حکومت پاکستان، دو رکن حکومت آزاد کشمیر اور دو رکن جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ہوں گے!13۔ رواں مالی سال میں میرپور آزاد کشمیر میں بین القوامی سطح کے ائیرپورٹ کے قیام کا منصوبہ تشکیل دیا جائے گا! 14۔ 90 دن میں آزاد کشمیر کے پراپرٹی ٹیکس پنجاب اور خیبرپختونخوا جتنے کیے جائیں گے!15۔ ہائیکورٹ کے 2019 کے ہائڈل پراجیکٹ فیصلے پر عملدرآمد ہو گا!16

۔ رواں مالی سال آزاد کشمیر کے تمام 10 اضلاع میں پانی کی فراہمی کے لیےفیزیبلٹی اسٹڈی کی جائے گی!17۔ تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں نرسز ہی تعیناتی اور آپریشن تھیٹر کا قیام کیا جائے گا! 18۔ گلپور اور رحمان(کوٹلی) میں پلوں کی تعمیر کی جائے گی!19۔ ایڈوانس ٹیکس میں کمی کی جائے گی!20۔ تعلیمی اداروں میں داخلے کوٹے کے بجائے اوپن میرٹ پر کیے جائیں گے!21۔ کشمیر کالونی ڈڈھیال میں پانی کی سپلائی کی جائے گی!22۔ ریفیوجیز جو ڈڈھیال کی مندور کالونی میں ہیں ان کو پراپرٹی رائٹس دہے جائیں گے!23۔ ٹرانسپورٹ پالیسی کو عدالتی فیصلے کے مطابق ریویو کیا جائے گا!24۔ 30 ستمبر، یکم اور دو اکتوبر کو راولپنڈی اور اسلام آباد سے گرفتار کشمیریوں کو رہا کیا جائے گا!مراعات بھی گئی اور 12 کی بلیک میلنگ بھی۔معاہدے میں طے ہا جانے والے نکات پر عملدرآمد اور نگرانی کے لیے Implementation and Monitoring committee تشکیل دی جائے گی جس میں حکومت پاکستان سے امیر مقام اور طارق فضل چوہدری، ، دو حکومت آزاد کشمیر اور دو جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ارکان شامل ہوں