
سچن ٹنڈولکر کو کرکٹ کا دیوتا کہا جاتا ہے, یہ کرکٹ کی تاریخ میں سو سنچریاں بنانے والا پہلا کھلاڑی ہے۔ یہ تاریخ کا پہلا کھلاڑی ہے جس نے 664 انٹرنیشنل میچز کھیلے اور 34,357 رنز بنائے۔ یہ ونڈے انٹرنیشنل میں بھی 10,000 رنز بنانے والا پہلا کھلاڑی تھا آسٹریلیا کے باؤلر براڈ ہوگ نے 2007 میں سچن ٹنڈولکر کو آؤٹ کر دیا تھا یہ براڈ ہوگ کی زندگی کی سب سے بڑی اچیومنٹ تھی یہ اس اچیومنٹ کے بعد بال لے کر سچن ٹنڈولکر کے پاس گیا اور بڑی عاجزی کے ساتھ عرض کیا:”جناب یہ میری زندگی کا سب سے بڑا اور اہم موقع ہے۔ میں نے گارڈ آف کرکٹ کو آؤٹ کر دیا۔ آپ پلیز مجھے اس بال پر آٹوگراف دے دیں۔”سچن ٹڈولکر نے گیند لی اور اس پر مارکر سے لکھ دیا:”This will never happen againتمہاری زندگی میں یہ موقع دوبارہ کبھی نہیں آئے گا۔”آپ سچن ٹنڈولکر کا اپنی ذات پر اعتماد دیکھئے۔ براڈ کا اس کے بعد سچن ٹنڈولکر سے اکیس مرتبہ سامنا ہوا ہوگ نے سچن کا غرور توڑنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا لیکن براڈ ہوگ دوبارہ اس کی وکٹ نہیں لے سکا۔ آخر اس شخص کے پاس کونسا فارمولا کونسا گر تھا؟ یہ گر سچن ٹنڈورلکر نے اپنی زبان سے دنیا کو بتایا۔ اس کا کہنا تھا میں 1989 میں سولہ سال کی عمر میں انٹرنیشنل کرکٹ میں آیا اور 2013 میں دو سو ٹیسٹ میچ کھیل کر ریٹائر ہو گیا۔ میرے کیریئر کے چوبیس سال بنتے ہیں ان چوبیس برسوں میں ایک بھی دن ایسا نہیں گزرا جب میں صبح چھ بجے گراؤنڈ نہ پہنچا ہوں اور میں نے پانچ سو گیندیں نہ کھیلی ہوں

۔میں نے اپنے کیریئر کے چوبیس برسوں میں موبائل فون، شیشا یعنی آئینہ اور اپنے رشتہ داروں کا منہ بعد میں دیکھا اور پانچ سو گیندیں پہلے کھیلیں۔ انٹرویو کرنے والے نے پوچھا آپ نے کبھی چھٹی نہیں کی؟ سچن نے جواب دیا میں نے ایک بھی چھٹی نہیں کی۔ پوچھنے والے نے پوچھا کرسمس، نیشنل ڈے، دیوالی، دوسہرا آپ نے کبھی چھٹی نہیں کی؟ سچن نے جواب دیا میں شادی کے دن اور سہاگ رات سے اگلی صبح بھی ٹھیک چھ بجے گراؤنڈ میں تھا۔میں نے زندگی میں میچز کے علاوہ صرف پریکٹس کے دوران 44 لاکھ گیندیں کھیلی ہیں اور یہ وہ 44 لاکھ گیندیں ہیں جن کی وجہ سے لوگ مجھے گارڈ آف کرکٹ کہتے ہیں۔ انٹرویو لینے والے نے پوچھا کہ آپ سنچری یا ڈبل سنچری کرنے کے اگلے دن بھی پریکٹس کرتے تھے؟ سچن نے جواب دیا ہم نے 2 اپریل 2011 کو ورلڈ کپ جیتا تھا میں ورلڈ کپ جیتنے سے اگلی صبح یعنی 3 اپریل کو بھی ٹھیک چھ بجے گراؤنڈ میں تھا اور میں نے پانچ سو گیندیں کھیلنے کے بعد اپنا موبائل فون آن کیا اور وزیراعظم منموہن سنگھ کی مبارک باد کی کال ریسیو کی تھی۔

یہ پریکٹس اور خوفناک حد تک ڈسپلن تھا یہ صرف خوش قسمتی، ماں یا قوم کی دعائیں نہیں تھیں یہ اس شخص کا ڈسپلن اور کام سے لگن تھی اور اس لگن نے اسے عزت اور شہرت کی انتہا تک پہنچا دیا تھا۔”اگر آپ چاہتے ہیں کہ دنیا آپ کو ‘گارڈ آف کرکٹ’ یا اپنے شعبے کا لیجنڈ کہے، تو آپ کو وہ کرنا ہوگا جو عام لوگ نہیں کرتے۔”سب سے پہلے اپنا ٹیلنٹ ڈسکور کریںیہ معلوم کریں کہ آپ کس کام میں قدرتی طور پر اچھے ہیں؟ اپنے اندر چھپی صلاحیت کو پہچانیں۔ پھر اس پر سچن جیسی پریکٹس کریںہم اپنے سیشنز میں آپ کو سکھاتے ہیںاپنا ٹیلنٹ کیسے دریافت کریںاس ٹیلنٹ کو کیسے نکھاریںروزانہ کی پریکٹس کو کیسے مؤثر بنائیںاپنے

سچن ٹنڈولکر کو کرکٹ کا دیوتا کہا جاتا ہے, یہ کرکٹ کی تاریخ میں سو سنچریاں بنانے والا پہلا کھلاڑی ہے۔ یہ تاریخ کا پہلا کھلاڑی ہے جس نے 664 انٹرنیشنل میچز کھیلے اور 34,357 رنز بنائے۔ یہ ونڈے انٹرنیشنل میں بھی 10,000 رنز بنانے والا پہلا کھلاڑی تھا آسٹریلیا کے باؤلر براڈ ہوگ نے 2007 میں سچن ٹنڈولکر کو آؤٹ کر دیا تھا یہ براڈ ہوگ کی زندگی کی سب سے بڑی اچیومنٹ تھی یہ اس اچیومنٹ کے بعد بال لے کر سچن ٹنڈولکر کے پاس گیا اور بڑی عاجزی کے ساتھ عرض کیا:”جناب یہ میری زندگی کا سب سے بڑا اور اہم موقع ہے۔ میں نے گارڈ آف کرکٹ کو آؤٹ کر دیا۔ آپ پلیز مجھے اس بال پر آٹوگراف دے دیں۔

“سچن ٹڈولکر نے گیند لی اور اس پر مارکر سے لکھ دیا:”This will never happen againتمہاری زندگی میں یہ موقع دوبارہ کبھی نہیں آئے گا۔”آپ سچن ٹنڈولکر کا اپنی ذات پر اعتماد دیکھئے۔ براڈ کا اس کے بعد سچن ٹنڈولکر سے اکیس مرتبہ سامنا ہوا ہوگ نے سچن کا غرور توڑنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا لیکن براڈ ہوگ دوبارہ اس کی وکٹ نہیں لے سکا۔ آخر اس شخص کے پاس کونسا فارمولا کونسا گر تھا؟ یہ گر سچن ٹنڈورلکر نے اپنی زبان سے دنیا کو بتایا۔ اس کا کہنا تھا میں 1989 میں سولہ سال کی عمر میں انٹرنیشنل کرکٹ میں آیا اور 2013 میں دو سو ٹیسٹ میچ کھیل کر ریٹائر ہو گیا۔ میرے کیریئر کے چوبیس سال بنتے ہیں ان چوبیس برسوں میں ایک بھی دن ایسا نہیں گزرا جب میں صبح چھ بجے گراؤنڈ نہ پہنچا ہوں اور میں نے پانچ سو گیندیں نہ کھیلی ہوں۔میں نے اپنے کیریئر کے چوبیس برسوں میں موبائل فون، شیشا یعنی آئینہ اور اپنے رشتہ داروں کا منہ بعد میں دیکھا اور پانچ سو گیندیں پہلے کھیلیں۔ انٹرویو کرنے والے نے پوچھا آپ نے کبھی چھٹی نہیں کی؟

سچن نے جواب دیا میں نے ایک بھی چھٹی نہیں کی۔ پوچھنے والے نے پوچھا کرسمس، نیشنل ڈے، دیوالی، دوسہرا آپ نے کبھی چھٹی نہیں کی؟ سچن نے جواب دیا میں شادی کے دن اور سہاگ رات سے اگلی صبح بھی ٹھیک چھ بجے گراؤنڈ میں تھا۔میں نے زندگی میں میچز کے علاوہ صرف پریکٹس کے دوران 44 لاکھ گیندیں کھیلی ہیں اور یہ وہ 44 لاکھ گیندیں ہیں جن کی وجہ سے لوگ مجھے گارڈ آف کرکٹ کہتے ہیں۔ انٹرویو لینے والے نے پوچھا کہ آپ سنچری یا ڈبل سنچری کرنے کے اگلے دن بھی پریکٹس کرتے تھے؟ سچن نے جواب دیا

ہم نے 2 اپریل 2011 کو ورلڈ کپ جیتا تھا میں ورلڈ کپ جیتنے سے اگلی صبح یعنی 3 اپریل کو بھی ٹھیک چھ بجے گراؤنڈ میں تھا اور میں نے پانچ سو گیندیں کھیلنے کے بعد اپنا موبائل فون آن کیا اور وزیراعظم منموہن سنگھ کی مبارک باد کی کال ریسیو کی تھی۔ یہ پریکٹس اور خوفناک حد تک ڈسپلن تھا یہ صرف خوش قسمتی، ماں یا قوم کی دعائیں نہیں تھیں یہ اس شخص کا ڈسپلن اور کام سے لگن تھی اور اس لگن نے اسے عزت اور شہرت کی انتہا تک پہنچا دیا تھا۔”اگر آپ چاہتے ہیں کہ دنیا آپ کو ‘گارڈ آف کرکٹ’ یا اپنے شعبے کا لیجنڈ کہے، تو آپ کو وہ کرنا ہوگا جو عام لوگ نہیں کرتے۔”

*جنگ جیت چکے، بھارت کے ساتھ جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے تیار ہیں، وزیر اعظم کا جنرل اسمبلی سے خطاب*نیویارک: وزیر اعظم شہباز نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں پاک بھارت جنگ کے حوالے سے کہا کہ جنگ جیت چکے، بھارت کے ساتھ جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔وزیر اعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب کا آغاز قرآن مجید کی آیات کی تلاوت سے کیا۔ وزیراعظم نے جنرل اسمبلی کی صدر کو 80ویں اجلاس کی صدارت پرمبارکباد دی، وزیر اعظم نے کہا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے مشکل ترین حالات میں اقوام متحدہ کی قیادت کی، انتونیو گوتریس کی جرات مندانہ قیادت قابل تعریف ہے۔

اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ آج کی دنیا پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے، دنیا بھر میں تنازعات شدت اختیار کررہے ہیں، عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی جاری ہے، انسانی بحران بڑھتے جارہے ہیں، دہشتگردی دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے، گمراہ کن پروپیگنڈا اورجعلی خبروں نے اعتماد کو متزلزل کردیا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی بابائے قوم کے وژن کی رہنمائی میں پرامن بقائے باہمی پرمبنی ہے، ہم مکالمے اورسفارتکاری کے ذریعے تنازعات کے پرامن حل پریقین رکھتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ سال اسی پلیٹ فارم سے خبردارکیا تھاکہ پاکستان کسی بھی جارحیت پر فیصلہ کن اقدام کرے گا، یہ الفاظ سچ ثابت ہوئے جب مئی میں پاکستان کو مشرقی محاذ سے جارحیت کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ہم نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا، بھارت نے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش قبول کرنے کے بجائے ہمارے شہروں پر حملے کیے۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹرکے آرٹیکل51 کے تحت اپنا حق دفاع استعمال کیا،

مسلح افواج نے فیلڈ مارشل عاصم منیرکی قیادت میں جرات کا بے مثال مظاہرہ کیا، ائیرچیف مارشل ظہیر احمد بابرسدھوکی قیادت میں شاہینوں نے دشمن کو اپنی مہارت سے زیرکیا اور بھارت کے 7 جنگی طیاروں کو ملبے کا ڈھیر بنادیا گیا۔جنرل اسمبلی سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کےعظیم جانبازوں اور شہدا کے ورثا کوسلام پیش کرتےہیں، ہمارے شہدا کےنام ہمیشہ عزت اور وقار کےساتھ زندہ رہیں گے، شہدا کی ماؤں کا حوصلہ ہمارے راستےمنور کرتا ہے، ہمارے شہدا کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں امریکی صدر ٹرمپ کی قیام امن کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ہمارے خطے میں قیام امن کی کوششوں کے اعتراف میں پاکستان نے انہیں امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم جنگ جیت چکے ہیں

اور اب ہم اپنے خطے میں امن چاہتے ہیں، پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب امور پر جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے تیار ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم کشمیری عوام کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ پاکستان ان کے ساتھ کھڑا ہے اور ایک دن کشمیری اپنا حق خود ارادیت حاصل کریں گے اور بھارت کا قبضہ ختم ہوگا۔اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ تقریباً 80 سالوں سے فلسطینی عوام اسرائیلی ظلم و جبر کا سامنا کررہے ہیں، مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کو اسرائیلی آباد کاروں کی جارحیت کا سامنا ہےجبکہ غزہ میں بھی فلسطینی عورتیں اور بچے اسرائیلی فوج کی درندگی کا نشانہ بن رہے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا غزہ میں فوری اور اسی وقت جنگ بندی ہونی چاہیے، پاکستان آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے جو 1967 کی سرحدوں پر قائم ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔وزیر اعظم نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے قطری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

جنرل اسمبلی سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کیا جانا چاہیے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان دہشتگردوں کے آگے ایک دیوار ہے جس نے دنیا کو دہشتگردی سے بچایا ہوا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان سکیورٹی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر تنازعات کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کررہا ہے۔ پاکستان ہمیشہ امن، انصاف اور ترقی کی حمایت جاری رکھے گا۔

سعودی عرب کے نئے مفتیٔ اعظم کا تقرر ✨گزشتہ دنوں شیخ عبدالعزیز آل شیخ کے انتقال کے بعد شیخ صالح بن حمید کو سعودی عرب کا نیا مفتیٔ اعظم مقرر کیا گیا ہے۔شیخ صالح بن حمید 1949ء میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1972ء میں مکہ مکرمہ کی عظیم درسگاہ جامعہ ام القری سے شریعت کی اعلیٰ ڈگری حاصل کی۔ فراغت کے بعد وہ اسی جامعہ میں تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔آپ کا شمار مملکت کے جلیل القدر علماء میں ہوتا ہے۔ 1982ء سے آپ مسجد الحرام میں امام اور خطیب کے منصب پر فائز ہیں۔ 1993ء سے آپ سعودی مجلس شوریٰ کے رکن اور ساتھ ہی رابطہ عالم اسلامی کے بھی فعال رکن ہیں۔🌿 دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ شیخ صالح بن حمید کی عمر میں برکت عطا فرمائے اور ان کے علم و خدمات سے امت مسلمہ کو نفع پہنچائے۔ آمین 🤲

موجودگی حکومت داماد کلہاڑا اور لمبی شرررررر ۔کھلاڑی ایک دوسرےسے ہاتھ نہیں ملائے یہ کرکٹ کی تاریخ کا ایک سیاہ باب تھا۔۔مجھے نہیں لگتا کہ کسی اوپنر کو اتنے مواقع دیے گئے ہوں جتنے صائم کو ملے۔ھای کورت اسلام آباد کے جج جسٹس جہانگیری کو کام سے روک دیا گیا۔ھای کورت اسلام آباد نے چئیرمین پی ٹی اے کو برطرف کر دیا۔میجرجنرل کی برطرفی۔ھای کورت اسلام آباد نے چئیرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر کی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔جسٹس ستار نے جنرل کو چارج شیٹ کر دیا کیا چئیرمین پی ٹی اے عھدے کا چارج چھوڑے گئے اسلام آباد ھای کورت ان ایکشن۔خفیہ اداروں کی رپورٹ میں بڑے انکشاف 8 بڑے یو ٹیوبر بھارت کے 22 چینل بھی شامل۔بنوں ھسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ لکی مروت آپریشن میں تیزی۔پاکستان ایشیا کپ میں باقی میچز کھیلے گا پاکستان کو عبرت ناک شکست دلوانے والوں کو کٹہرے میں لایا جائے۔