تازہ تر ین

ان لائن نجی ٹیکسی سروس اہپ کے ذریعے کھربوں روپے کے ڈاکے ملزمان گرفتار گینگ کا سربراہ مالک نکلا۔۔ چین، پیرو اور ایکواڈور میں بھی سونامی وارننگ جاری۔۔ لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ مظفرگڑھ این اے 175 سے رکن قومی اسمبلی جمشید احمد دستی کو بحال کر دیا گیا۔ظفر سپاری کے خلاف کریک ڈاؤن گرفتاری۔30 روپے پٹرول بڑھانے کے بعد 9 روپے کی کمی پر واویلا کیوں۔ڈی ایچ اے ون اسلام آباد اور اسلام آباد میں گدھے کے گوشت پکنے کی گونج تفصیلات کے لیے بادبان نیوز سھیل رانا لاءیو میں۔ تفصیلات بادبان ٹی وی پر

آن لائن نجی ٹیکسی سروس آیپ کے ذریعے لوٹ مار کرنے والا نیٹ ورک بے نقاب،
آیپ کا سوفٹویر آپریٹر ہی نیٹ ورک کا ماسٹر مائنڈ نکلا،
گلبرگ پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے آن لائن نجی ٹیکسی سروس آیپ سے لوٹ مار میں ملوث گروپ کے 4 ارکان گرفتار کرلیے،ملزمان سے لاکھوں مالیت کی الیکٹرانکس اشیاء، کپڑے، دیگر چیزیں اور 2پسٹل برآمد،مقدمات درج۔


مرکزی ملزم آن لائن نجی ٹیکسی سروس آیپ آفس میں سوفٹویر آپریٹر کے طور پر کام کرتا تھا،ملزم اپنے دیگر 3 ساتھیوں کو جعلی اکاؤنٹ بنا کر دیتا تھا، جعلی اکاؤنٹ کے ذریعے ملزمان شہریوں کی کوریئر کی گئی اشیاء چورا کر فرار ہوجاتے تھے۔

ظفر سپاری کے گرد شکنجہ! منی لانڈرنگ اور جنسی جرائم کی تحقیقات، دبئی اور لندن کے لنکس بے نقاباسلام آباد (خصوصی رپورٹر) – پاکستان کے معروف ٹک ٹاکر ظفر سپاری کے خلاف خفیہ اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائی کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق ظفر سپاری پر منی لانڈرنگ، حوالہ ہنڈی اور جنسی جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت تفتیش کی جا چکی ہے، اور اب ان کی گرفتاری کے لیے اقدامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق ظفر سپاری نے دیگر مشہور ٹاکرز، گینگسٹرز اور لینڈ مافیا کے افراد کے ساتھ مل کر دبئی کے راستے پشاور کے ایک بڑے منی لانڈرر کی مدد سے غیر قانونی رقوم کو جرمنی اور انگلینڈ منتقل کیا۔ اس نیٹ ورک میں متعدد بااثر افراد کے ملوث ہونے کا انکشاف بھی کیا گیا ہے۔

ادھر اطلاع ہے کہ ظفر سپاری پاکستان سے لندن فرار ہو چکے ہیں، جس پر تمام ایئرپورٹس پر ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ واپسی پر ان کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جا سکے۔دوسری جانب خفیہ اداروں نے پشاور میں ایک اہم کارروائی کرتے ہوئے اس نیٹ ورک کے مرکزی منی لانڈرر کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس گرفتاری کو کیس میں بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ظفر سپاری کی پاکستانی شہریت پر بھی شبہات ظاہر کیے جا رہے ہیں اور اس پہلو پر بھی گہری تفتیش جاری ہے۔خفیہ اداروں کی یہ کارروائیاں سوشل میڈیا کی چکاچوند دنیا کے پس پردہ چھپے مجرمانہ نیٹ ورکس کو بے نقاب کر رہی ہیں۔ عوامی و سوشل میڈیا حلقوں میں بھی اس خبر نے ہلچل مچا دی ہے۔

ٹرمپ کا مودی سرکار کو سفارتی محاذ پر ایک اور جھٹکاخالصتان تحریک کی حامی تنظیم سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو خط لکھ دیاخط میں صدر ٹرمپ نے امریکی شہریوں کے حقوق اور سلامتی کے لیے لڑائی جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ بھارت سے علیحدگی کے لیے سرگرم خالصتان تحریک کی حامی تنظیم سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ارسال کردہ خط اپنی ایکس پوسٹ میں شیئر کیا ہے۔امریکی صدر ٹرمپ نے خط میں واضح کیا کہ میں اپنے شہریوں، اپنی قوم اور اپنے اقدار کو سب سے پہلے رکھتا ہوں، جب امریکا محفوظ ہوگا، تبھی دنیا بھی محفوظ ہوگی۔ٹرمپ نے کہا کہ میں اپنے شہریوں کے حقوق اور سلامتی کے لیے لڑنا کبھی نہیں چھوڑوں گا۔صدر ٹرمپ کا خط ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 17 اگست کو واشنگٹن میں خالصتان تحریک کا ریفرنڈم ہونا ہے۔

ایک بادشاہ نے اپنے بہنوئی کی سفارش پر ایک شخص کو محکمہ موسمیات کا وزیر لگا دیا۔ ایک روز بادشاہ شکار پر جانے لگا تو روانگی سے قبل اپنے وزیرِ موسمیات سے موسم کا حال پوچھا۔ وزیر نے کہا :– موسم بہت اچھا ہے اور اگلے کئی روز تک اسی طرح رہے گا۔ بارش وغیرہ کا قطعاً کوئی امکان نہیں۔ بادشاہ مطمئن ہوکر اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ شکار پر روانہ ہو گیا۔

راستے میں بادشاہ کو ایک کمہار ملا۔ اس نے کہا حضور ~ آپ کا اقبال بلند ہو‘ آپ اس موسم میں کہاں جا رہے ہیں؟ بادشاہ نے کہا:– شکار پر۔ کمہار کہنے لگا‘:– حضور! موسم کچھ ہی دیر بعد خراب ہوجانے اور بارش کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ بادشاہ نے کہا‘ :– ابے او برتن بنا کر گدھے پر لادنے والے ‘ تو کیا جانے موسم کا حال ؟ میرے وزیر نے بتایا ہے کہ موسم نہایت خوشگوار ہے اور شکار کے لیئے بہت موزوں ہے اور تم کہہ رہے ہو کہ بارش ہونے والی ہے؟پھر بادشاہ نے ایک سپاہی کو حکم دیا کہ اس بے پرکی چھوڑنے والے کمہار کو دو جوتے مارے جائیں۔ بادشاہ کے حکم پر فوری عمل ہوا اور کمہار کو دو جوتے نقد مار کر بادشاہ شکار کے لیئے جنگل میں داخل ہو گیا۔ ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ گھٹا ٹوپ بادل چھا گئے ۔

آدھے گھنٹہ بعد گرج چمک شروع ہوئی اورپھر بارش۔ بارش بھی ایسی کہ خدا کی پناہ۔ ہر طرف کیچڑ اور دلدل بن گئی۔ بادشاہ اور اسکے ساتھیوں کو بہت پریشانی ہوئی – شکار کا پروگرام خراب ہو گیا۔ جنگل میں پانی سے جل تھل ہو گئی۔ ایسے میں خاک شکار ہوتا۔ بادشاہ نے واپسی کا سفر شروع کیا اور برے حال میں واپس محل پہنچا۔ واپس آکر اس نے دو کام کیئے ۔ پہلا یہ کہ وزیرِ موسمیات کو فوری برطرف کردیا اور دوسرا یہ کہ کمہار کو دربار میں طلب کیا، اسے انعامات سے نوازا اور وزیرِ موسمیات بننے کی پیشکش کی۔ کمہار ہاتھ جوڑ کر کہنے لگا‘:– حضور کہاں میں جاہل اور ان پڑھ شخص اور کہاں سلطنت کی وزارت۔ مجھے تو صرف برتن بنا کر بھٹی میں پکانے اور گدھے پر لاد کر بازار میں فروخت کرنے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں آتا۔ مجھے موسم کا رتی برابر پتہ نہیں۔ ہاں البتہ یہ ضرور ہے کہ جب میرا گدھا اپنے کان ڈھیلے کر کے نیچے لٹکائے تو اس کا مطلب ہے کہ بارش ضرور ہو گی۔ یہ میرا تجربہ ہے اور آج تک میرے گدھے کی یہ پیش گوئی غلط ثابت نہیں ہوئی۔ یہ سن کر بادشاہ نے اپنا تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کمہار کے گدھے کو اپنا وزیرِ موسمیات مقرر کر دیا۔ مؤرخ کا کہنا ہے کہ گدھوں کو وزیر بنانے کی ابتدا اس واقعے کے بعد سے ہوئی اور یہ روایت کسی نہ کسی شکل میں آج بھی پائی جاتی ہے۔۔ 😊⚡❄😄😊.🌈⛈️🐎

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بیوی کے بانجھ پن پر شوہر کےحق مہر یا نان نفقہ کی ادائیگی سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔

خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔It is a sorrowful truth of our society that infertility, or even the suspicion of it, is often weaponized against women. This social prejudice routinely results in courts of law becoming venues for humiliating a woman under the guise of litigation. However, it must be acknowledged without equivocation that infertility, even if present, is no ground to deny a woman her dower or maintenance. It is certainly no ground to challenge her womanhood. To convert such personal pain into a legal weapon is not only an abuse of the process, but an affront to human dignity that should not be enabled.It also bears emphasis that our religion and culture treat the marital bond as a sacred covenant. The Holy Quran has described the spouse as a garment; the relationship between a husband and wife is likened to that of libaas in our religion, and therefore, the ideals of protection, mutual respect, and dignity in marriage must not be compromised in any event. Lest we forget: women in our society constitute a vulnerable group, whose dignity requires vigilant protection and care. The courts cannot, and will not, be passive venues for the perpetuation of social prejudices that harm women and subject them to one trauma after the other. It is not a matter of judicial discretion but of constitutional and moral obligation that the personal dignity of all who appear before the courts be duly safeguarded, particularly where the power imbalance between the parties is so manifest. The power to award exemplary costs is one means by which the Court seeks to deter frivolous, abusive, and malicious litigation. In the present case, the petitioner has not merely wasted judicial time. He has caused a woman already in a position of vulnerability to suffer degradation and personal trauma over the course of protracted litigation in three forums spread over a decade. This Court would be remiss in its duty were it to allow such conduct to pass without sanction.Accordingly, this petition is dismissed with costs of Rs. 500,000/- (Rupees five hundred thousand only), imposed primarily as an expression of the strong disapproval of this Court towards the misuse of judicial process by the petitioner to inflict gratuitous humiliation upon the respondent, which shall be paid to the respondent. If the said amount of costs is not paid by the petitioner, the same shall be recovered by way of arrears of land revenue. C.P.L.A.354-P/2025Saleh Muhammad and another v. Mst. Mehnaz Begum and others Mr. Justice Yahya Afridi30-06-2025

*🔴اٹک: شادی میں جانیوالے خاندان کی گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی، 2 خواتین جاں بحق، 5 افراد ریسکیو*اٹک: شادی میں شرکت کیلئے جانیوالے خاندان کی گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔ڈی سی اٹک راؤ عاطف کے مطابق اٹک میں سیلابی پانی میں بہہ جانے والی گاڑی میں 10 افراد سوار تھے۔ڈی سی اٹک نے بتایا کہ واقعے کے بعد ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا ہے جس میں 5 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے جب کہ لاپتا ہونے والے دیگر 5 افراد میں سے 2 خواتین کی لاشیں نکالی گئی ہیں۔راؤ عاطف نے بتایا کہ متاثرہ خاندان شادی میں شرکت کے لیے گیاتھا کہ سیلابی ریلے میں گاڑی بہہ گئی، لاپتا ہونے والے 3 افراد کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

سائنس اور ٹیکنالوجی

ڈیفنس

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Baadban Tv. All Rights Reserved