*اسلام آباد ہائیکورٹ کا این ایچ اے پر زبردست وار — غیر قانونی ڈیپوٹیشنز پر وزارت اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ایک ماہ کی مہلت**بادبان ٹی وی رپورٹ**اسلام آباد– اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک دھماکہ خیز سماعت کے دوران جسٹس بابر ستار نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) میں غیر قانونی ڈیپوٹیشنز پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارے کی ساخت کو تباہ کرنے اور مستقل افسران کے ترقیاتی حقوق کو قتل کرنے کے مترادف ہے۔**

چیئرمین شہریار سلطان، ممبر ایڈمنسٹریشن عمر سعید چوہدری، اور قائم مقام ڈائریکٹر پرسنل ثروت حبیب ملک عدالت میں پیش ہوئے لیکن ڈیپوٹیشنز کے ذریعے ادارے کے کلیدی عہدوں پر قبضہ کرنے کا کوئی قانونی جواز پیش نہ کر سکے۔**عدالت میں سامنے آئی ہوشربا خلاف ورزیاں: نان ٹیکنیکل افسران، حساس عہدوں پر تعینات**سید مظہر شاہ (FBR، BPS-19): ممبر فنانس تعینات، جب کہ انجینئرنگ پوسٹ پر تنخواہ لے رہے ہیں۔
**عمر سعید چوہدری: ٹیکنیکل عہدے پر براجمان، بغیر کسی متعلقہ اہلیت کے۔**منصور اعظم (PAAS، BPS-20): نان ایکزیسٹنگ عہدے “ممبر امپلیمنٹیشن” پر تعینات۔**ثروت حبیب ملک (FBR، BPS-18): دو عہدوں پر غیر قانونی طور پر فائز، جن میں GM Admin بھی شامل ہے۔**دیگر افسران جیسے مریم خان، مریم خالد، عائشہ کومل، شاہینہ خلیل ،حرا رضوان ،ڈاکٹر بینش ،عثمان چٹھہ، طارق محمود بھٹی ،اسامہ شہباز ، وغیرہ، سب کو سروس رولز کے برعکس تعینات کیا گیا۔*فاروق قیصرانی(BPS -19) جی ایم آڈٹ۔*ناصر (BPS-17) ڈائریکٹر پرسنل* *سب سے سنگین کیس:*میاں طارق لطیفریلوے افسر میاں طارق لطیف، جنہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ری پیٹری ایٹ کرنے کا حکم دیا، اب تک “ممبر اسپیشل انیشی ایٹو اینڈ انفورسمنٹ” کے فرضی عہدے پر قابض ہیں۔ پارلیمانی ہدایات کو نظرانداز کرتے ہوئے سات سے زائد سرکاری گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں۔ڈیپوٹیشن کی حد عبور کرنے والے افسرانعدالت نے ایسے افسران پر بھی سخت ناراضی کا اظہار کیا جو نو سال سے زائد ڈیپوٹیشن پر ہیں اور واپس جانے سے انکاری ہیں۔ سیاسی پشت پناہی کی مدد سے یہ افسران ادارے کے ڈھانچے کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔*عدالت کی حتمی مہلت:*

*ایک ماہ میں ریفارمز ورنہ کارروائی**جسٹس بابر ستار نے وزارت مواصلات، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، اور این ایچ اے کو 30 روز کی ڈیڈلائن دی:**تمام غیر قانونی ڈیپوٹیشنز ختم کی جائیں**تمام افسران فوراً واپس بھیجے جائیں*مکمل رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جائےبصورت دیگر، اعلیٰ افسران کے خلاف سخت تادیبی اور قانونی کارروائی ہوگی۔پارلیمانی کمیٹی کی بازگشتاسی معاملے پر ایک روز قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے بھی شدید ردعمل دیا۔ چیئرمین شہریار سلطان کی طرف سے پیش کی گئی “ریشنیلائزیشن پلان” کی یقین دہانیوں کو کمیٹی نے ناکافی اور مبہم قرار دیا۔