
*بھارت میں بینک کی وائی فائی آئی ڈی ’ پاکستان زندہ باد ‘ کے نام سے تبدیل، انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں*پولیس کے مطابق یہ واقعہ *کلبالو، جگنی* کے علاقے سے رپورٹ ہوا ہے، اور اس سلسلے میں پولیس نے ایک *این سی آر (NCR)* درج کر لی ہے۔شکایت کنندہ *بی گووردھن سنگھ* نے بتایا کہ جب وہ انٹرنیٹ کے لیے دستیاب وائی فائی نیٹ ورکس چیک کر رہا تھا تو اس نے ایک وائی فائی کنکشن دیکھا جس کا نام تھا: *”Pakistan Zindabad”*۔پولیس کا کہنا ہے کہ تکنیکی ٹیم اس سگنل کے ماخذ کو تلاش کرنے کے لیے قریبی رینج میں جانچ کر رہی ہے۔ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ یہ وائی فائی کنکشن مبینہ طور پر علاقے کے ایک *کوآپریٹو بینک* سے منسلک ہو سکتا ہے، لیکن ابھی اس کی تصدیق ہونا باقی ہے۔پولیس نے کچھ نزدیکی گھروں کا بھی دورہ کیا، تاہم کوئی مشتبہ چیز نہیں ملی۔شکایت کنندہ نے وائی فائی کے اس نام کی ایک ویڈیو بھی بطور ثبوت ریکارڈ کی ہے، اور پولیس نے موقع پر پہنچ کر اسی نام کا وائی فائی کنکشن خود بھی دیکھا۔

چھوٹا چھیمے کا اصل نام تو سلیم تھا لیکن اصل نام کو کریدنے کی کبھی ضرورت ہی نہیں پڑی- چھیمے کا شناختی کارڈ بھی اس لئے بنا تھا کہ ووٹ دینا ھوتا ھے-شناختی کارڈ وہ واحد ڈاکومنٹ تھا جس پر سلیم لکھا تھا- اکثر جب چھیما بہت تنہا ہوتا اور اداسی ستانے لگتی تو وہ شناختی کارڈ کو اپنے ٹرنک سے نکال کر گھنٹوں دیکھتا رھتا- اس کی شناخت ٹرنک میں بند کر دی گئی تھی- چھیما سات آٹھ سال کا ھو گا جب اس کے والد کا انتقال ہوا- چھیمے کے والد ، بالا ( اقبال) حویلے کے سارے کام سنبھالتا تھا – ہمارے چودھراہٹ زدہ کلچر میں ان کام کرنے والوں کو کمّی کہتے ہیں- چودھدری صاحب نے بالے کی وفات کے بعد، اپنا دشتِ شفت سلیم کے سر پر رکھ کر اسے چھیما بنا دیا تو پورے گاؤں نے چودھدریوں کی اعلی ظرفی کے کئی دن تک گُن گائے – پچھلے دس سالوں میں چھیمے نے اپنے کام اور محنت سے حویلی میں سب کو گرویدہ بنا لیا تھا- چوھدریوں کی حویلی میں سارا کام چھیمے کے ذمّے تھا- جہاں کہیں خرابی ہوتی چھیمے کی شامت آ جاتی- یعنی وہ چودھدریوں کی حویلی کا کاما تو تھا مگر fall guy بھی تھا- فال گائے وہ بندہ ہوتا ھے جس پر ہر خرابی کا الزام دھرا جاتا ہے- اشرافیہ نے یہ فن چودھراہٹ سے سیکھا-چودھراہٹ میں ہر خرابی کی ذمہ داری ” کمّی” پر ڈال دی جاتی ہے- امریکہ نے ویت نام کی جنگ کے بعد یہ سبق سیکھا کہ بڑی جنگ لڑنے سے پہلے fall guy یا “چھوٹے” کا انتخاب پہلے سے کر رکھنا چاہیے- مکینک، ریستورانوں ، فیکٹریوں میں fall guy کو ” چھوٹا” کہتے ہیں- پاکستان کا fall guy عوام ہے- نا ان کو بجلی استعمال کرنی آتی ھے،

نہ چینی ، نہ آ ٹا گوندنا اور خواہ مخواہ بیمار ہو جاتے ہیں اور پھر دوائیاں بھی مانگتے ہیں- حکومت ان کے لئے اور کیا کرے، ہر کام تو بخوبی کر رھی ھے-Hierarchy کی ایجاد بھی نظریہ ضرورت تھی تاکہ fall guy ڈھونڈنے میں آسانی رہے-اپنی ناکامی کا الزام دوسروں پر لگانے سے بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے- کام خراب کرنے کے بعد سب سے پہلا کام ‘باس’ یہ کرتا ہے کہ کانفرنس بلا لے- اپنے آپ کو پورے قصّے سے الگ کر کے انکوائری شروع کرواتا ہے اور جس بندے کا اس پورے واقع میں بہترین کام ہوتا ہے اسے sack کر دیتے ہیں کیونکہ وہ ساری غلطیوں کا چشم دید گواہ ہوتا ھے-امریکہ نے دھشت گردی کی جنگ میں پاکستان کو شروع دن سے ساتھ رکھا تاکہ اپنی ناکامیوں کو ساتھ ساتھ ہی کلیئر کرتے جائیں

– ساری کوتاہیاں ساتھ ساتھ ہی پاکستان پر ڈال کر میڈیا کو بتاتے رہے کہ ” یہی ھے”- باقی کام امریکی، افغانی اور بھارتی میڈیا خود کر لیتا تھا-وہ تو ہماری خوش قسمتی کہ ایراق ، شام، لیبیا ہم سے دور تھے- روس دنیا کا واحد ملک ہے جسے fall guy کی ضرورت نہیں پڑتی- گوجرانوالہ کے پہلوانوں کی طرح ساری لڑائیاں اپنے زور بازو پر لڑتے ہیں- روس نے یورپ اور ایشیا کے سنگم پر ایسا پڑاؤ ڈالا ہوا ہے کہ کوئی چیز ،ادھر سے اُدھر ، بغیر نظروں میں آئے ،نہ آ سکتی ھے نہ ہی جا سکتی ہے- عالمی جنگیں ، انقلاب، تیل، تجارت، اسلحہ سازی سب کچھ کھیل لیتے ہیں- دنیا کا بہترین ادب بھی روس میں لکھا گیا- ہماری حکومتیں عین اس وقت جب اقتدار سے رخصت ہو رہے ہوتے ہیں ایک fall guy کا انتخاب کر چھوڑتی ہیں تاکہ اگلا الیکشن آرام سے لڑ سکیں- بھارت نے اندرونی مسائل پر پردہ داری کے لئے اپنی عوام کو پاکستان کے پیچھے لگا رکھا ہے – پاکستان میں دخل اندازی بھارت کا قومی کھیل بن چکا ہے جسے بی جے پی اور بالی ووڈ خوب نبھا رھا ھے- بھارت اپنے کام پر کم اور ہمارے معاملات پر زیادہ توجہ دیتا ہیں- پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی تو سٹریٹجی ہی fall guy کے انتخاب سے شروع ہوتی ہے- میچ شروع ھونے سے پہلے ہی بندہ ڈھونڈ چھوڑتے ہیں-

کچھ نہ ملے تو ساری ذمہ داری ٹاس یا پچ پر ڈال دیتے ہیں-گھر میں تو fall guy آپ کو پتا ہی ہے کہ کون ہوتا ہے- نکاح کی definition ہی fall guy ہے-عورتوں کی روزانہ ملاقاتوں میں خاوند، ہر خرابی کی وجہ اور انتہاء کا نکمّا قرار پاتا ھے – ہر بیوی کا بندہ نکمّا اور بھائی کوگھو گھوڑا ہے-حکومتی معاملات میں جب بھی کوئی بڑا کانڈ ھو جائے تو پہلے اس کا نوٹس لیا جاتا ہے، پھر مزمّت، انکوائری کا اعلان، دو یا تین رکنی کمیٹی بنتی ھے جس نے پندرہ دن میں رپورٹ دینی ھوتی ہے- عوام کی یاداشت تو ہوتی ہی کمزور ھے اور میڈیا کو ہر روز نیا کانڈ چاہیے-کاروبار دنیا کو “چھوٹوں ” کے سہارے چلایا جا رھا ھے-

،ڈیڑھ سو سال پرانی سیاسی روایات ۔۔ پشاور: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پشاور کا دورہ کیا اور قبائلی عمائدین کے ایک بڑے جرگے سے خطاب کیا، جس میں امن و استحکام، دہشت گردی کے خلاف اقدامات اور خطے کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو ہیڈکوارٹر الیون کور میں صوبے کی سیکیورٹی کی تازہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن کا خواہاں ہے، تاہم افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی دہشت گردی برداشت نہیں کی جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے متعدد مثبت اقدامات کیے ہیں، مگر افغان طالبان حکومت نے بھارتی حمایت یافتہ گروہوں کو سہولت فراہم کی، جو خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ فیلڈ مارشل نے واضح کیا کہ خیبر پختونخوا کو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں سے ہر صورت پاک کیا جائے گا۔پاک فوج کے ترجمان کے مطابق جرگے میں شریک قبائلی عمائدین نے دہشت گردی کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان جیسی گمراہ کن سوچ کو قبائلی علاقوں میں کوئی پذیرائی حاصل نہیں ہے۔فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے قبائلی عوام کے عزم، حوصلے اور قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ امن و استحکام کے قیام کے لیے ریاست اور عوام ایک پیج پر ہیں۔ پشاور آمد پر کمانڈر پشاور کور نے فیلڈ مارشل کا استقبال کیا۔

کرم میں آج پاک فوج کے ریٹائرڈ سپاہی کا کپتان ڈاکٹر بیٹا بھی شہید ھو گیا محنتی باپ کا بہادر اور لائق بیٹا ، کیپٹن ڈاکٹر نعمان سلیم شہید29 اکتوبر 2025 کو کرم میں وطن کی خاطر جان نثار کرنے والوں میں کیپٹن ڈاکٹر نعمان سلیم بھی شامل تھے، جن کا تعلق میانوالی کے ایک سادہ مگر باہمت گھرانے سے تھا۔ وہ پاک فوج کے ایک ریٹائرڈ سپاہی، محمد سلیم کے فرزند تھے — وہی محمد سلیم جنہوں نے اپنے محدود وسائل اور ان گنت قربانیوں سے اپنے بیٹے کو ڈاکٹر بنانے کا خواب پورا کیا۔کیپٹن ڈاکٹر نعمان سلیم کی عمر محض چوبیس برس تھی، اور فوج میں شامل ہوئے ابھی ایک سال اور چھ ماہ ہی ہوئے تھے۔۔یہ سوچ کر دل بھر آتا ہے کہ ایک سپاہی باپ نے برسوں کی محنت سے اپنے بیٹے کو ڈاکٹر بنایا۔ مگر وہی بیٹا آج اپنی جان قربان کر کے وطن کی زندگی بچانے والوں میں شامل ہو گیا۔خوارج کے خلاف لڑتے ہوئے کیپٹن نعمان نے وہی کیا جو ایک سچا سپاہی کرتا ہے — اپنی قوم، اپنی سرزمین اور اپنے عہد سے وفا۔۔کیپٹن ڈاکٹر نعمان سلیم بھی انہی داستانوں کا ایک روشن باب بن گئے — ایک ایسا باب جو آنے والی نسلوں کو یہ سبق دیتا رہے گا کہ وطن کی محبت سب سے بڑی عزت ہے، اور شہادت سب سے بڑا انعام ہے۔

مذاکرات کے دوران ایک موقع پر افغان حکام نے کہا کہ پاکستان امریکی ڈرونز کو روکے۔ اس پر پاکستان نے جواب دیا کہ امریکی ڈرونز قطر سے اڑ کر آتے ہیں۔ قطر بھی مذاکرات کی میز پر موجود ہے، آپ قطر سے بات کر لیں، جس پر قطر نے کہا کہ ہمارا امریکہ سے معاہدہ ہے، ہم نہیں روک سکتے۔ مزمل سہروردی، سینئر صحافی
ٹرمپ نے چاہ بہارپرانڈیاکو چھ ماہ پابندیاں نرم کردیں طاکبان ترکوں سے سزفائردے رہے انڈیاسرپر آبیٹھا اور اندرالگ غدر مچا
		









