پاک چین سرحد خنجراب 4 ماہ کے لیے بند۔بنوں کینٹ بکا خیل میں سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں میں جھڑپیں جاری ھلاکتوں کی اطلاعات۔ آرمی چیف کا ایس ایس جی ھیڈ کواٹر کا دورہ کور کمانڈر روالپندی شاھد امتیاز بھی موجود۔ تفصیلات کے لئے بادبان نیوز

پاک چین سرحد خنجراب کو معاہدے کے تحت 4 ماہ کیلئے عام آمدرفت کیلئے بند کردیا گیا۔پاکستان اور چین کو زمینی آمدرفت کے ذریعے ملانے والی خنجراب سرحد کو دونوں جانب سے 30 مارچ تک بند کردیا گیا ہے۔

دو طرفہ معاہدے کے مطابق خنجراب سرحد کو تجارت سیاحت اور عام آمدرفت کیلئے ہر سال یکم اپریل سے 30 نومبر تک کھل دیا جاتا ہے۔اس سال ایک روز قبل اس لئے بند کیا گیا کہ ہفتہ اور اتوار کو معمول کی چھٹی ہوتی ہے ۔ سطح سمندر سے تقریباً ساڑھے 15 ہزار فٹ بلند خنجراب سرحد پر ماہ نومبر سے مارچ تک زیادہ برف باری کیوجہ سے ٹریفک کیلئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ارمی چیف کا ایس ایس جی ھیڈ کواٹر کا دورہ کور کمانڈر روالپندی شاھد امتیاز بھی موجود

بنوں:بکا خیل میں سیکیورٹی فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ جاری:اب تک کی اطلاعات کے مطابق:🔸 3 دہشتگرد جہنم واصل🔸 2 زخمی🔸 1 اہلکار شہید (لائٹ کمانڈو بٹالین)دہشت گردوں کا ایک بڑا گروپ گھیرے میں ہے مزید تفصیلات کا انتظار ۔۔

مظعی کے خلاف 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مقدمہ جھوٹا ہے راناثناءاللہ۔شناختی کارڈ میں تبدیلیاں۔ارمی چیف اور فضائیہ چیف کی کھیلوں میں دلچسپی۔پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح پر 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری۔زرمبادلہ کے ذخائر 19 ارب ڈالر کو کراس کر گئے۔دھرنا ختم ھونے کے بعد 2 ممالک سے 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اھم ترین شخصیت کی امد ملاقات اور واپسی۔تفصیلات کے لیے بادبان نیوز پر

شناخت کروا کر اپنا قیمتی سامان لے جائیں..!! آئی جی اسلام آباد۔ وفاقی کابینہ کی خیبر پختوانخوا میں گورنر راج کے نفاذ سے متعلق خبروں کی تردیدخیبر پختونخوا حکومت میں بڑی تبدیلیوں کا امکان۔ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کا بڑا فیصلہ۔ صاحبزاداہ حامد رضا کا تحریک انصاف سیاسی کمیٹی اور کور کمیٹی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ۔ قومی اسمبلی کی نشست سے بھی جلد استعفیٰ دے دوں گا، حامد رضا۔ وزارت خارجہ کے 4 افسران کی برطرفی ترجمان زھرا بلوچ کے خلاف کارروائی تفصیلات کے لئے بادبان نیوز۔

آرمی چیف کے بطور سربراہ 2 سال پاکستان کی تاریخ کا مضبوط اعصاب کا مالک

ملک دشمنوں کو واضح پیغام ——————پاک فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے یومِ آزادی کے موقع پر کاکول اکیڈمی میں ہونے والی پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک دشمنوں کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ چاہے روایتی یا غیر روایتی جنگ ہو، کسی بھی طرح کی جنگی حکمت ِ عملی ہو، ان کا جواب تیز اور دردناک ہوگا، وہ یقیناگہرا اور دور رس جواب دیں گے،وہ کسی بھی صورت اور کسی بھی قیمت پر قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔اُنہوں نے کہا کہ وہ افغانستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رکھنے کے خواہاں ہیں اور ان کے لئے پیغام ہے کہ فتنہ الخوارج کو اپنے دیرینہ اور خیر خواہ ہمسایہ ملک پر ترجیح نہ دیں اور اِس فتنے کا قلع قمع کرنے میں ہمارا ساتھ دیں جیسے پاکستان نے آپ کا ساتھ دیا ہے۔ آپریشن عزمِ استحکام قومی عزم کا استعارہ، سلامتی کا ضامن اور وقت کا اہم تقاضا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کرنے والے عناصر کو مایوسی کے سوا کچھ حاصل نہ ہو گا اور وہ مزید رسوائی کا شکار ہوں گے کیونکہ عوام اور فوج ایک ہیں،افواجِ پاکستان کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، قوم کا پاک فوج پر اعتماد غیرمتزلزل ہے۔اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خاص طور پر ہمارے پختون بھائیوں نے جرأت، ایثار اور قربانیوں کی جو لازوال داستان رقم کی ہے اس کے لئے پوری قوم اُنہیں سلام پیش کرتی ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے بیرونی طاقتوں کی سرپرستی میں ڈیجیٹل دہشت گردی کی کوشش کی جا رہی ہے جس کا مقصد قوم میں نفاق اور مایوسی پھیلانا ہے،اِس کی اجازت کسی طور نہیں دی جائے گی۔ آرمی چیف نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا میں اپنی اَمن پسندی اور اصولوں پر مبنی موقف کی وجہ سے ایک نمایاں مقام رکھتا ہے،پاکستانی عوام، افواجِ پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی اُس ذاتِ باری تعالیٰ کے شکر گزار ہیں جس نے اُنہیں آزادی کی نعمت، حوصلہ، ہمت اور طاقت عطاء کی تاکہ ہم نہ صرف اِس مملکت ِ خداداد کا دفاع کر سکیں بلکہ اِس مسلمہ حقیقت کو آنے والی نسلوں کے لئے ایک کامیاب اور عظیم مثال بھی بنا سکیں۔ یہ آزادی علامہ اقبالؒ کی مدبرانہ سوچ، قائداعظم محمد علی جناحؒ کی عظیم قیادت اور برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں کی بے لوث قربانیوں کا ثمر ہے۔ یوم آزادی کے موقع پر دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم دہرانا حوصلہ پرور اقدام ہے۔Video Player is loading.PauseUnmuteRemaining Time -20:30Close Player65 سال سے زائد عمر کے عازمین حج کیلئے کورونا ویکسین سرٹیفکیٹ لازمی قراراِس بات میں کوئی دو آراء نہیں ہیں کہ پاکستان کو اگرچہ معیشت اور سیاسی تقسیم سمیت کئی دیگر چیلنجوں کا سامنا ہے تاہم دہشت گردی اُن سب میں سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اِس پر قابو پائے بغیر معیشت کو مضبوط نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان اگرچہ کہ دہشت گردی پر قابو پانے میں کامیاب ہوگیا تھا، دنیا نے اِس کی کاوش کو سراہا بھی تھا تاہم اِس نے ایک بار پھر سر اُٹھا لیا ہے۔ اِس بار طریقہ واردات ذرا مختلف ہے کہ جتھوں کے جتھے افغان سرحد سے یہاں داخل ہو کر حملہ آور ہوتے ہیں، اُن میں سے بعض کو مار دیا جاتا ہے اور بعض بھاگ کر واپس جانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، اب زیادہ تر پاکستانی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ دو روز قبل ہی جنوبی وزیرستان میں افغان سرحد کے قریب ایک جھڑپ میں کم از کم چار پاکستانی فوجی شہید ہو گئے تھے،اِس کے علاوہ خیبرپختونخوا کے شمال مغربی ضلع کے قریب جھڑپوں میں کم از کم تین پاکستانی فوجی شہید ہوئے۔پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کی تحقیق کے مطابق گزشتہ سات ماہ کے دوران ملک بھر میں 550 سے زائد مشتبہ عسکریت پسند حملوں میں سکیورٹی اہلکاروں سمیت 580 شہری شہید ہوئے۔ دہشت گردی کے واقعات سرحد پار سے ہو رہے ہیں اور امریکی ادارے انسٹیٹیوٹ آف پیس کی حالیہ رپورٹ کے مطابق تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جنوبی ایشیاء میں کارروائیاں بڑھ رہی ہیں اور اِسے افغان طالبان کی حمایت حاصل ہے۔ یاد رہے امریکی انخلاء کے وقت طالبان نے امریکہ اور علاقائی ممالک سے وعدہ کیا تھا کہ وہ افغانستان کو دہشت گردوں کے لئے محفوظ پناہ گاہ نہیں بننے دیں گے لیکن ایسا ہوا نہیں،پاکستان نے اِس کے شواہد نہ صرف افغان حکومت کو مہیا کیے ہیں بلکہ متعلقہ عالمی ادراروں کو بھی یہ ڈوزیئر پہنچائے ہیں تاہم اِس کے باوجود افغان حکومت نے ٹی ٹی پی کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی، اس نے اب تک پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین کا استعمال روکنے کے لئے کوئی خاظر خواہ اقدامات نہیں کئے۔ افواجِ پاکستان اور دیگر متعلقہ ادارے باہر سے آنے والے دہشت گردوں سے تو لڑ ہی رہے ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ ملک کے اندر اور باہر موجود ڈیجیٹل دہشت گردوں کا بھی سامنا ہے۔ آرمی چیف نے واضح طور پر پیغام دے دیا ہے کہ عزم استحکام مہم کے ذریعے اب اِس پر بھی قابو پایا جائے گا۔ ملک میں پیدا ہونے والی سیاسی تقسیم ڈیجیٹل دہشت گردی کی ہی پیداوار ہے،اس سیاسی عدم استحکام کا ملکی معیشت کو کمزور کرنے میں کافی بڑا کردارہے، عوام میں نفاق پیدا ہونے کا بالواسطہ یا بلاواسطہ نقصان معیشت ہی کو ہوتا ہے۔ یہ بات تو درست ہے کہ سیاسی استحکام، امن اور معیشت کا آپس میں گہرا تعلق ہے، حکومت ِ پاکستان بیرونی سرمایہ کاروں کو مدعو کر رہی ہے، انہیں کھینچ رہی ہے لیکن اِس کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنا ازحد ضروری ہے جس کے بغیر یہ کوششیں کامیاب ہونا مشکل ہیں۔مشکل حالات کے باعث ہی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے نئے پروگرام کے لئے بات چیت کر کے سٹاف لیول معاہدہ کیا گیا اور اِس کے لئے اس کی شرائط بھی ماننا پڑیں جس کا بہت سارا بوجھ عام آدمی پر آن پڑا ہے، بجلی پانی اور گیس کے بل ادا کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ جشن ِ آزادی کی رات پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان تو ہوا ہے جسے قوم نے سراہا۔ یومِ آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے نہ صرف چند دِنوں میں قوم کو بجلی کی قیمتیں کم کیے جانے کی خوشخبری سنائی بلکہ جلد پانچ سالہ معاشی پلان بھی دینے کا اعلان کیا۔اُمید تو یہی ہے کہ اِس پلان پرعملدرآمد سے پاکستان کے معاشی مسائل حل ہو جائیں گے۔ معیشت کسی بھی ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اِس کی مضبوطی ہی اقوام کو خود انحصاری پر منتج کرتی ہے۔ دہشت گردی کسی بھی شکل میں ہو وہ کسی صورت قابل ِ قبول نہیں ہے اور اس کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے پوری قوم کو متحد ہونا ہو گا، سیاسی تقسیم ختم کر کے ملکی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہو گا۔اِسی میں سب کی بھلائی ہے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ میری حکومت جتنے دن بھی رہے. میں بلیک میل نہیں ہوں گا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں ہونیوالے واقعات کی مذمت کرتا ہوں، رینجرز کے اہلکاروں کی شہادت پر افسوس ہے

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ میری حکومت جتنے دن بھی رہے. میں بلیک میل نہیں ہوں گا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں ہونیوالے واقعات کی مذمت کرتا ہوں، رینجرز کے اہلکاروں کی شہادت پر افسوس ہے. لواحقین کے غم میں شریک ہوں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت پر اس طرح چڑھائی کرنا مناسب نہیں. پی ٹی آئی کی اسلام آباد میں شرپسندی کی مذمت کرتا ہوں. جلسہ کرنا سب کا حق ہے مگر آئین کی بے حرمتی کی گئی ہے۔میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج میں بہتری آئی ہے. انارکی پاکستان کے لیے اچھی نہیں ہے، ایک صوبے کو دوسرے صوبے پر چڑھائی نہیں کرنی چاہیے. تاجروں کے مسائل حل کرنے کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جائیں گے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ 50 ارب روپے کی لاگت سے زمینداروں کو سولر سسٹم فراہم کر رہے ہیں، صوبے کی امن و امان کی صورتحال اچھی نہیں ہے، سنجیدگی سے امن و امان کی صورتحال کو دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچے کے اغوا کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں. بچے کی بازیابی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، اس طرح کے معاملات کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، عوام کو تکلیف ہو رہی ہے۔میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ لیگل ٹریڈ کے حق میں ہیں مگر اسمگلنگ کو ٹریڈ نہیں کہا جا سکتا، ہم میرٹ پر نوکریاں دے رہے ہیں، کیسکو میں بہت زیادہ کرپشن ہے. سی سی آئی کا اجلاس کافی عرصے سے نہیں ہوا، جلد ہونا چاہیے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان میں پانی نہ ہونے کی وجہ سے فصلوں کو نقصان پہنچا ہے، صوبائی حکومت تاجروں کی آواز بنے گی. پانی کے مسئلے کو وفاق کے سامنے اٹھائیں گے. ایران کے ساتھ تجارتی معاہدے ہوئے ہیں. بارڈر مارکیٹس کو جلد شروع کریں گے، میری حکومت جتنے دن بھی رہے، میں بلیک میل نہیں ہوں گا۔

انڈر 19 ورلڈ کپ کے فائنل میں افغانستان نے پاکستان کو شکست دے کر سیریز اپنے نام کر لی۔انڈر 19 ورلڈ کپ کا فائنل میچ افغانستان اور پاکستان کے درمیان کھیلا گیا۔ فائنل میچ میں افغانستان نے پاکستان کو 21 رنز سے شکست دے دی۔

انڈر 19 ورلڈ کپ کے فائنل میں افغانستان نے پاکستان کو شکست دے کر سیریز اپنے نام کر لی۔انڈر 19 ورلڈ کپ کا فائنل میچ افغانستان اور پاکستان کے درمیان کھیلا گیا۔ فائنل میچ میں افغانستان نے پاکستان کو 21 رنز سے شکست دے دی۔افغانستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوورز میں 250 رنز بنائے۔ ہدف کے تعاقب میں پاکستان ٹیم 48 اوورز میں 229 رنز بنا کر آل آوٹ ہو گئی۔دبئی کی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کرکٹ اکیڈمی میں کھیلے گئے فائنل میں افغانستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 250 رنز بنائے۔ برکت اللہ نے 79 اور نازیف اللّٰہ نے 56 رنز اسکور کیے، دونوں کھلاڑیوں کے درمیان 130 رنز کی شراکت ہوئی۔پاکستان کے علی رضا اور عبدالسبحان نے 3، 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ جواب میں پاکستانی ٹیم 229 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔

اسلام آباد میں تحریک انتشار نے فساد برپا کیا، ملک افراتفری اور فساد کا متحمل نہیں ہو سکتا، فسادیوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، وزیراعظم شہباز شریف کی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو

اسلام آباد میں تحریک انتشار نے فساد برپا کیا، ملک افراتفری اور فساد کا متحمل نہیں ہو سکتا، فسادیوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، وزیراعظم شہباز شریف کی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگواسلام آباد۔27نومبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں تحریک انتشار نے فساد برپا کیا، ملک افراتفری اور خون ریزی کا متحمل نہیں ہو سکتا، فساد اور انتشار کی سیاست کی حوصلہ شکنی ناگریز ہے، فسادیوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، 9 مئی کے ملزموں کو عدالتیں بروقت سزائیں دیتیں تو یہ سب نہیں ہوتا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ اسلام آباد میں ایک مرتبہ پھر فساد برپا کیا گیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بہترین حکمت عملی کے ذریعے اس سے نمٹا اور عوام کو سکون میسر آیا، فساد کی وجہ سے پاکستان بھر بالخصوص اسلام آباد میں معیشت کو نقصان پہنچا، کئی دن سے کاروبار نہ ہونے کے برابر تھا، دکانیں بند تھیں، تاجر دہائیاں دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ فیکٹری مالکان، دیہاڑی دار مزدور سب پریشان تھے، ہسپتالوں میں مریضوں کو مشکلات کا سامنا تھا، جڑواں شہروں میں نظام زندگی معطل ہو چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سٹاک ایکسچینج نے 99 ہزار 300 کا ریکارڈ قائم کیا تھا، گذشتہ روز ایک دن میں 4 ہزار پوائنٹس کی کمی ہوئی، یہ ان فسادیوں کی وجہ سے ہوا جو ملک کی ترقی و خوشحالی کے دشمن بن چکے ہیں، گذشتہ رات امن بحال ہونے کے بعد سٹاک ایکسچینج آج 99 ہزار تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مسلمہ اصول ہے، سرمایہ کاری وہاں ہوتی ہے جہاں امن و سکون ہو اور منافع کمانے کے بہت اچھے مواقع میسر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی خطرناک روش 2014ء سے پہلے نہیں تھی، اس سے پہلے کوئی اسلام آباد پر چڑھائی کا تصور بھی نہیں تھا، لوگ شہروں میں احتجاج کرتے تھے اور انہیں آئین و قانون کے مطابق پرامن احتجاج کا حق حاصل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2014ء سے بدقسمتی سے اس خطرناک روش کی بنیاد ڈالی گئی، چینی صدر شی جن پنگ ستمبر 2014ء میں پاکستان کے دورے پر آ رہے تھے، فسادیوں نے 126 دن فساد برپا کئے رکھا، اس کے نتیجہ میں چینی صدر کا دورہ ملتوی ہوا اور اپریل 2017ء میں وہ پاکستان کے دورہ پر آئے۔ شہباز شریف نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ان فسادیوں نے پھر فساد برپا کیا، دوست ممالک کے مہمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، اس موقع پر سکیورٹی چیلنجز سے احسن انداز میں نمٹے، اجتماعی بصیرت اور منصوبہ بندی سے یہ کامیابی ملی، پاک فوج نے مکمل سکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالی، سعودی وفد کے دورے کے موقع پر اودھم مچایا گیا، تخریب کاری کی گئی، غیر ملکی اسلحہ لے کر آتے ہیں، بے گناہ شہریوں کو تنگ، زخمی اور شہید کرتے ہیں، اسلام آباد پولیس کے اہلکار کو شہید کیا گیا اور بے شمار زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی محب وطن شہری جس کو ملک نے عزت، تعلیم، روزگار اور ترقی کے مواقع دیئے وہ اس ملک کا دشمن ہو جائے، پاکستان کی مخالفت کرے، اس حد تک چلا جائے کہ ملک برباد ہو جائے اور اسے کوئی پرواہ نہ ہو، خطرناک روش نے ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ ہمیں باہمی مشاورت اور صلاح مشورے سے سخت فیصلے کرنا پڑیں گے کہ ہمیں پاکستان کی معیشت کو بچانا ہے، ترقی دینی ہے اور ملک کو خوشحال بنانا ہے یا ہمیں دھرنوں کا سامنا کرنا ہے، تمام وسائل اور توانائی اس میں جھونکیں اور ملکی معیشت کا کباڑہ ہونے دیں، ہمارے پاس دو راستے ہیں، ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ کونسا راستہ اختیار کرنا ہے، ظاہر ہے کہ ایک راستہ ہے اور وہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا راستہ ہے، حکومت، مقننہ اور تمام اداروں کو مل کر فیصلہ کرنا ہے کہ ان فسادیوں اور ملک دشمنوں کا ساتھ ہمیں نہیں دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو ایک بار پھر پاکستان کے دورے پر آئے ، ان سے ملاقات کے دوران مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، وہ ان منصوبوں پر عملی پیشرفت کے خواہاں ہیں، دسمبر میں ایک پاکستانی وفد بیلاروس کا دورہ کرے گا اور معاہدوں کو حتمی شکل دیں گے، فروری میں بیلاروس کے صدر اور وزیراعظم پاکستان کے درمیان فروری میں معاہدے ہوں گے، دونوں ممالک زراعت، زرعی مشینری سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ پیشرفت ہو رہی تھی اس وقت فسادی بندوقیں اور ہتھیار لے کر آئے ہوئے تھے، ہمارے رینجرز اور پولیس کے جوان شہید ہوئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار زخمی ہوئے، ہر روز میدان جنگ لگے گا تو توانائی کہاں خرچ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ 77 سال بعد بھی ہم قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں، ہماری معیشت اب بتدریج استحکام کی راہ پر گامزن ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ اگر عدالتیں 9 مئی کے ملزموں کو وقت پر سزائیں دیتیں تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا، قانون کو ہاتھ میں لے کر قانون کی دھجیاں اڑانے والوں کو سزائیں ملتیں تو ایسا نہ ہوتا، ان حالات میں پوری قوم کو سوچ بچار کرکے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے آگے کس طرح بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس، رینجرز، پنجاب پولیس، سندھ پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مل کر تازہ ترین حملے کو ناکام بنایا اور انہیں دھکیل کر ان سے پورا اسلام آباد خالی کرایا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے باعث صورتحال خراب ہے، کرم ایجنسی میں درجنوں بے گناہ افراد شہید ہوئے۔ خیبرپختونخوا حکومت کو کرم ایجنسی، پارا چنار میں امن و امان کی صورتحال کی بحالی پر اپنی پوری توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پر لشکر کسی کے دوران عسکری حکام نے بھرپور تعاون فراہم کیا، وزیر داخلہ، سیکرٹری داخلہ اور ان کی ٹیم کا شکر گزار ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہیں پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے سے بچ جانے کی تکلیف ہے، ان کے دور میں مہنگائی اور پالیسی ریٹ آسمانوں پر پہنچ چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تمام اتحادی جماعتوں نے بھرپور ساتھ دیا، تمام اشاریے مثبت ہیں، ہمارے ناقدین بھی معاشی استحکام کا اعتراف کر رہے ہیں، یہ ہماری اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہے، ان تمام کامیابیوں میں ٹیم ورک کے ساتھ ساتھ آرمی چیف جنرل سیّد عاصم منیر کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی ہوئی، اس کا حساب تو دے دیں، اس پر عمران خان نے انکوائری کمیٹی بنانے کا اعلان کیا، آج تک اس کمیٹی کا کوئی اجلاس نہیں ہوا، آج پھر دھاندلی کا شور مچا کر اسلام آباد پر چڑھائی کرتے ہیں، کسی دوسری جماعت کے احتجاج کے دوران ایک گملا بھی کبھی نہیں ٹوٹا، احتجاج سے روزانہ 190 ارب روپے کا ملکی معیشت کو نقصان ہو رہا ہے، ذاتی مفاد کے لئے قوم کو نقصان پہنچانے سے بڑا کوئی جرم نہیں اور اس کی کوئی معافی نہیں۔ انہوں نے پاکستان کے دوست ملک کے فرمانروا کو تکلیف پہنچائی، اس سے بڑی ملک دشمنی کوئی نہیں، یہ تحریک نہیں تخریب کاری اور فتنہ ہے، سیاست میں اس کوئی گنجائش نہیں، سیاسی جماعتیں قومی ترقی و خوشحالی میں ہراول دستہ ہوتی ہیں، اس جتھہ بندی کو ہر صورت ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو گالیاں دی گئیں، نیشنل پریس کلب پر حملہ کیا گیا، یہ جمہوریت نہیں فسطائیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلا م آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ بغیر اجازت اس کو نہ آنے دیا جائے، انہوں نے اس حکم کی خلاف ورزی کی، سنگجانی میں انہیں جگہ دینے کا کہا گیا، ایک شخص ضد پر اڑا رہا، پاکستان کی طرف اٹھنے والے ہر ہاتھ کو توڑ دیں گے۔ اس موقع پر شہداء کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔

پی ٹی آئی کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں، مولانا فضل الرحمان*سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مظاہرین کے خلاف گزشتہ رات ہونے والے گرینڈ آپریشن کی مذمت کر دی

*پی ٹی آئی کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں، مولانا فضل الرحمان*سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مظاہرین کے خلاف گزشتہ رات ہونے والے گرینڈ آپریشن کی مذمت کر دی۔مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج کے حالات 8 فروری کے الیکشن کی وجہ سے ہیں، ہمارے اداروں کو الیکشن سے دور ہونا ہوگا تبھی عوام کو سکون آئے گا۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی مذاکرات کوئی بات چیت ہو تو راستہ نکل آتا ہے، آپ کہیں زبردستی جیل میں رکھیں گے وہ کہیں ہم زبردستی نکالیں گے تو نتیجہ انارکی ہوتی ہے، ہم ایک ملک اور ایک قوم ہیں سارے معاملات اتفاق رائے سے ہونے چاہئیں